الخدمت ایک بار پھر سب سے آگے

ایک سیٹ رکھنے والی جماعت اسلامی اور الخدمت فاونڈیشن ایک بار پھر سب پر بازی لے گئے ۔بلوچستان میں حکومت کا قرنطینہ بکریوں کے بھاڑے کا منظر پیش کر رہا تھا جبکہ الخدمت فاونڈیشن مٹھی تھرپارکر میں اپنا ہسپتال مریضوں کی خدمت کے لیے فعال کر چکی تھی۔اور اب تک نہ صرف ماسک ، سینیٹائزر دھڑ ا دھڑ تقسیم کر رہی ہے بلکہ اس سے آگے اب تک ہزاروں مستحق گھروں میں راشن پہنچا چکی ہے۔حاتم طائی حکومت نے ابھی صرف اعلان کیا ہے اور وہ بھی پورے تین ہزار روپے ماہانہ، اس پر ہم کیا تبصرہ کیا۔عامر لیاقت حسین کی ویڈیو لیک ہوئی جس میں وہ کہ رہے ہیں کہ وزیر اعظم نے تین ہزار کا اعلان کیا ہے۔اس سے خود بھی راشن خریدیں۔لوگوں کو بھی لے کر دیں اور ہو سکے تو جہیز بھی بنا لیں۔

عورت مارچ ریلیاں، موم بتی مافیا ہو ، لبرل یا سیکولر این جی اوز جو چائے کی پیالی میں طوفان کھڑا کر دیتے ہیں۔کبھی کسی آفت ، طوفان یا حادثے میں کبھی نکلنے کی زحمت انھوں نے تو گوارا ہی نہیں کی۔لیکن جو صبح شام عوام کے دکھوں اور تکالیف کا ڈھنڈورہ پیٹتے نہیں تھکتے اور ہر الیکشن میں عوام کا مسیحا بن کر سامنے آ جاتے ہیں ۔وہ بھی منظر سے ابھی تک غائب ہیں۔

اور تو اور حکومت جو ریاست کی نمائندہ اور تمام تر وسائل رکھتی ہے۔اس کے چیف ایگزیکٹو کہتے رہے کہ ہم لاک ڈاون نہیں کریں گے یہاں تک کہ چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلی اور آزاد جموں کشمیر کے وزیر اعظم نے لاک ڈاون کا اعلان کر دیا۔اسلام آباد انتظامیہ تک نے بھی لاک ڈاون کا اعلان کر دیا۔مگر وزیراعظم صاحب ابھی بھی اپنے بیان پر ڈٹے ہوئے ہیں۔پتہ نہیں وہ کہاں کے وزیراعظم ہیں۔

ذرا سا پہلے ابھی لاک ڈاون نہیں ہوا تھا۔18 مارچ کی شام جب صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق صاحب کو فون کیا تو اتفاق سے راقم اور برادر عبدالرزاق عباسی بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔اس شام کچھ ہی دیر پہلے میں ہم ان کے آفس پہنچے تھے۔ جب ان کے معاون نے موبائل فون ان کو لا کر دیا اور کہا کہ صدر پاکستان کی کال ہے۔حال احوال کے بعد صدر صاحب نے اپنے دورہ چین کی تفصیلات بیان کیں۔اور بتایا کہ پاکستان نے اس موقع پر جو کردار ادا کیا اور نہ صرف یہ کہ اپنے طلبہ کو واپس نہیں بلوایا بلکہ ہمارے سفارتی عملے نے وہاں جا کر بھرپور ساتھ دیا۔اور اسی طرح ہمارے پاس جو سامان تھا وہ بھی ان کو دیا اس پر وہ بہت خوش تھے کہ پاکستان نے ان کا ساتھ دیا۔اور وہاں کے میڈیا نے اس کو بہت سراہا۔انھوں نے فوری لاک ڈاون کیا کہ ان کے پاس ریزرو موجود تھے۔اور راتوں رات ہسپتال بھی کھڑا کر لیا۔چناچہ وہ تیزی سے بحالی کی طرف آنے لگے۔

اس کے بعد صدر صاحب نے سینیٹر سراج الحق صاحب سے درخواست کی کہ وہ اور ان کی جماعت اس موقع پر اپنا کردار ادا کرے۔ سینیٹر سراج الحق صاحب نے ان کے دورے پر لطیف تبصرہ بھی کیا اور کہا کہ وہ کچھ دیر قبل پریس کانفرنس کر چکے ہیں اور تمام سرگرمیاں منسوخ کر کے کرونا آگاہی مہم اور رجوع الی اللہ مہم چلانے کا اعلان کیا۔انھوں نے صدر صاحب کو کہا کہ الخدمت فاونڈیشن کے 53 ہسپتال اور 300 ایمبولینس ، 10 جدید لیبز اور تمام رضا کار آپ کے حوالے کرتے ہیں۔جہاں جہاں جس کی ضرورت ہے ہم حاضر ہیں۔میاں عبدالشکور صدر الخدمت فاونڈیشن جو چند دن قبل صدر صاحب سے ملاقات کر کے آئے تھے ان کا بھی تذکرہ ہوا۔اور سراج صاحب نے صدر صاحب کا شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے یتیم بچوں کو اپنایا ہے۔اور انھیں دعوت دی کہ وہ قریبی آغوش کا دورہ بھی کریں۔جو صدر صاحب نےقبول کیا۔

اس موقع پر صدر صاحب نے پوچھا کہ الخدمت میڈیکل کو کون دیکھ رہا ہے۔میں ان سے بات کرنا چاہتا ہوں۔اس پر سراج صاحب نے انھیں ڈاکٹر حفیظ الرحمن صاحب کا بتایا کہ میڈیکل الخدمت کو وہ دیکھ رہے ہیں۔صدر صاحب نے کہا کہ ان کا نمبر دے دیں۔میں نے اپنے موبائل سے ان کا نمبر نکالا اور سراج صاحب نے صدر صاحب کو نمبر لکھوایا ۔اس کے بعد صدر صاحب نے ڈاکٹر حفیظ الرحمن صاحب کو بھی کال کی اور ان سے تعاون کی درخواست کی اور وہ اسی وقت پشاور سے نکلے۔اسلام آباد سے ہوتے ہوئے پورے ملک کے لیے عازم سفر ہوئے ۔اور الخدمت کی ٹیموں کو متحرک کیا۔اگلے دن صبح صدر الخدمت فاونڈیشن میاں عبدالشکور صاحب کے پاس حاضری دی وہ معمول سے ہٹ کر اپنے دفتر موجود تھے۔اور کرونا کے حوالے سے پوری مہم ڈیزائن کر ر رہے تھے۔کچھ دیر میں سابق ایم پی اے اور نائب صدر الخدمت فاونڈیشن احسان اللہ وقاص صاحب بھی آگئے۔

میاں عبدالشکور، فاذاعزمت فتوکل علی اللہ کی عملی مثال ہیں ۔الخدمت فاونڈیشن کو جس طرح انھوں نے ا ٹھایا ہے اور ہر شعبے کو ایک ادارہ بنا دیا ہے۔ وہ قابل رشک ہے۔پہلے ایک دفعہ بتا رہے تھے کہ خیبر پختون خواہ میں غالبا” سوات میں ڈونرز کانفرنس رکھی۔ جب ہم راستے میں تھے تو سینیٹر مشتاق صاحب کا فون آیا اور کہا کہ کہاں کانفرنس رکھی ہے۔وہاں تو خود لوگوں کے پاس کچھ نہیں۔اور واپسی پر جب ان کو بتایا کہ اتنے لاکھ شاید 27 لاکھ کے وعدے ہوئے ہیں تو ان کو یقین نہیں تھا۔اسی طرح جب حکومت نے بہت زیادہ پابندیاں لگائیں اور باہر سے ڈونیشن پر رکاوٹیں ہونے لگیں تو الخدمت نے اس سے زیادہ ھدف پاکستان سے حاصل کر لیا۔

جب آپ کچھ کر کے دکھاتے ہیں تو لوگ خود آپ کے پاس آتے ہیں۔ خیر کرونا کی بات ہو رہی تھی۔عبدالشکور صاحب نے کہا کہ اس وقت کرنے کا کام یہ ہے کہ وہ لوگ جو دیہاڑی دار ہیں یا اس وقت مدد کے طالب ہیں۔ ہر صاحب حیثیت کم از کم دو چار پانچ بندوں کو روز کھانا کھلائے۔ بڑے دکانداروں کو جو مارکیٹ پر اثر انداز ہوتے ہیں ان سے ملاقاتیں کی جائیں اور ان سے درخواست کی جائے کہ یا تو وہ نو پرافٹ نو لاس کا فارمولا اپنائیں یا جائز سا منافع لیں تاکہ اشیائے خورد و نوش عوام کی پہنچ سے باہر نہ ہوں۔اسی طرح انھوں نے الخدمت فاونڈیشن کی میڈیکل ٹیم اور رضاکاروں کے بارے میں بھی بتایا۔اور بتایا کہ کس طرح ٹیمیں تشکیل دی جا رہی ہیں جو مریضوں کی خدمت بھی کریں گی اور مستحق لوگوں تک راشن بھی پہنچائیں گی۔

میرے ساتھ ایک فروبلز اسکول سسٹم کے سابق ہیڈ آف آپریشن جواد صدیقی بھی تھے۔واپسی پر ان کا کہنا تھا کہ یہ صاحب جو کچھ کہ رہے تھے وہ ریا کاری سے خالی تھا۔انھیں اپنی پروجیکشن یا خود نمائی کی بجائے مشن کی فکر تھی۔اور وی چاہ رہے تھے کہ یہ پیغام اور کام آگے جانا چاہیے۔نام چاہے جس کا بھی ہو۔ یہی وی جذبہ اور عزم ہے جس کی بناء پر ایک طرف ریاست اور اس کے ادارے ہیں اور دوسری طرف ایک سیٹ جیتنے والی جماعت اسلامی اور الخدمت فاونڈیشن ان کو مات دے رہے ہیں۔موم بتی آنٹیاں بھی غائب ہیں۔ہو سکتا ہے کہ کسی پنج ستارہ ہوٹل میں کوئی سیمینار منعقد ہو جاتا۔لیکن پابندی جو ہے۔
کروڑوں روپے ایک حلقہ انتخاب میں خرچ کرنے والے بھی غائب ہیں۔

تو آپ دیکھ کیا رہے ہیں۔آگے بڑھیں اور کرونا کے خلاف اس مہم میں الخدمت فاونڈیشن کا ساتھ دیں ۔ یہ چند دنوں کی پابندی میں آپ نے زندگی کی حقیقت کا تو اندازہ لگا لیا ہو گا۔سب کچھ ہونے کے باوجود کچھ نہیں ہے۔تو ابدی زندگی کو تو خوشگوار بنا لیں۔غریب اور بے سہارا لوگوں کا سہارا بنیں۔اپنے عطیات زکوہ اور صداقت الخدمت فاونڈیشن کے ذریعے مستحق لوگوں تک پہنچائیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے