منگل : 21 اپریل 2020 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]کووڈ انیس سے ہلاکتوں میں مزید اضافہ[/pullquote]

نئے کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ ساٹھ ہزار ایک سو بیس ہو گئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی طرف سے منگل کو جاری کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق اب تک اس وائرس کی وجہ سے متاثرہ افراد کی تعداد تئیس لاکھ چھپن ہزار چار سو چودہ بنتی ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ افراد یورپ میں ہیں، جن کی تعداد گیارہ لاکھ پچاس ہزار کے قریب ہے۔ یہ وبا گزشتہ برس دسمبر میں چینی شہر ووہان سے پھوٹی تھی، جو اب دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔

[pullquote]کورونا وائرس کے سبب عالمی بھوک میں دو گنا اضافے کا خدشہ[/pullquote]

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ کووڈ انیس کی وجہ سے رواں سال عالمی بھوک میں تقریبا دوگنا اضافہ ہو جائے گا۔ منگل کے دن اس ادارے نے کہا کہ اقتصادی مسائل کے باعث سنگین قسم کی کم خوراکی کے شکار افراد کی تعداد 265 ملین تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔ فی الوقت خوراک کی سنگین کمی کے شکار افراد کی تعداد 135 ملین ہے لیکن لاک ڈاؤن کے سبب اس برس مزید 130 ملین افراد اس درجہ بندی میں شامل ہو جائیں گے۔ عالمی ادارے نے کہا ہے کہ غربت کے شکار افراد کے لیے یہ صورتحال زیادہ پریشان کن ثابت ہو گی۔

[pullquote]لاک ڈاؤن مرحلہ وار ختم کیا جائے، ڈبلیو ایچ او[/pullquote]

عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ کووڈ انیس کی عالمی وبا کا مقابلہ کرنے کی خاطر لاک ڈاؤن ختم کرنے کا سلسلہ مرحلہ وار ہونا چاہیے۔ متعدد یورپی ممالک نے عالمی سطح پر گزشتہ تقریبا ایک ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کے سلسلے میں نرمی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ اس تناظر میں ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ اگر لاک ڈاؤن ختم کرنے میں تیزی دیکھائی گئی تو کورونا وائرس ایک مرتبہ پھر زور پکڑ سکتا ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ اس عالمی وبا پر قابو پانے میں لاک ڈاؤن نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

[pullquote]جرمنی کا اکتوبر فیسٹ منسوخ[/pullquote]

جرمن شہر میونخ میں ہر سال سجنے والا اکتوبر فیسٹیول اس سال منعقد نہیں کیا جائے گا۔ دنیا میں بیئر کے سب سے بڑے اس میلے کا انعقاد اس مرتبہ انیس ستمبر تا چار اکتوبر ہونا تھا۔ صوبہ باویریا کے حکام نے منگل کے دن تصدیق کر دی ہے کہ نئے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر اس عوامی ایونٹ کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ میونخ کے میئر نے کہا کہ اس میلے کی منسوخی سے دو لاکھ افراد مایوس ہوں گے، جو دنیا بھر سے خصوصی طور پر اس میں شرکت کے لیے آتے ہیں۔ اس پیشرفت کو باویرا کی مقامی معیشت کے لیے ایک دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ تاریخی و ثقافتی میلہ پہلی مرتبہ سن 1810 میں منعقد کیا گیا ہے تھا۔

[pullquote]سری لنکا، ایسٹر حملوں کا ایک برس مکمل[/pullquote]

سری لنکا میں گزشتہ سال ایسٹر کے موقع پر ہونے والے سلسلہ وار بم دھماکوں کی پہلی برسی منائی جا رہی ہے۔ نئے کورونا وائرس کی وجہ سے البتہ یہ یادگاری تقریبات انتہائی سادگی سے منائی جا رہی ہے کیونکہ ملک کے زیادہ تر علاقوں میں کرفیو کا نفاذ ہے۔ سری لنکا کے کیتھولک چرچ کے سربراہ کارڈینیل میلکم رنجیت نے عوام سے کہا ہے کہ وہ اپنے گھروں میں موم بتیاں جلا کر ان حملوں میں مارے جانے والوں کی یاد تازہ کریں۔ گزشتہ برس اکیس اپریل کے دن ایسٹر کے موقع پر ہوئے ان حملوں کے نتیجے میں 268 افراد مارے گئے تھے۔

[pullquote]امریکا میں امیگریشن عارضی طور پر معطل[/pullquote]

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس کی وبا کا حوالہ دیتے ہوئے امریکا میں امیگریشن کو عارضی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر متوقع طور پر یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’ان دیکھے دشمن‘ کے حملے کی روشنی میں اور ساتھ ہی عظیم امریکی شہریوں کے روزگار کے تحفظ کے لیے وہ عارضی طور پر امریکا میں امیگریشن روکنے کے مقصد سے ایک ایگزیکیٹیو آرڈر پر دستخط کریں گے۔ ’ان دیکھے دشمن‘ کی اصطلاح عام طور پر کورونا وائرس کے لیے استعمال کی جا رہی ہے اور امریکی صدر نے امیگریشن پر روک لگانے کے لیے نئی وبا کا سہارا لیا ہے۔

[pullquote]جرمنی میں کورونا وائرس کے شکار افراد میں مزید اضافہ[/pullquote]

جرمنی میں نئے کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد میں گزشتہ ایک دن کے دوران ایک ہزار سات سو پچاسی کا اضافہ ہوا ہے۔ منگل کے دن رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ نے بتایا کہ یوں جرمنی میں اس وائرس کا شکار افراد کی تعداد ایک لاکھ تینتالیس ہزار سے بڑھ گئی ہے۔ تازہ ترین معلومات کے مطابق جرمنی میں مجموعی مصدقہ ہلاکتوں کی تعداد چار ہزار پانچ سو اٹھانوے ہو گئی ہے۔ ادھر جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے خبردار کیا ہے کہ اس عالمی وبا پر قابو پانے کے لیے احتیاط اور تنظیم کی ضرورت ہے۔ پیر کی شام انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔

[pullquote]کورونا وائرس کے باعث آسٹریلیا کے اقتصادی مسائل[/pullquote]

نئے کورونا وائرس کی وجہ سے آسٹریلیا کو سنگین اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔ آسٹریلوی مرکزی بینک کے گورنر نے کہا ہے کہ اس عالمی بحران کے نتیجے میں ان کا ملک سن 1930 کے بعد رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران معیشت میں سب سے زیادہ ابتر کارگردگی دکھائے گا۔ اس کے نتیجے میں جون تک بے روزگاری کی شرح دس فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ امریکا اور یورپی ممالک کے مقابلے میں آسٹریلیا میں کورونا وائرس کے کیسوں کی تعداد انتہائی کم ہے۔

[pullquote]انڈونیشیا میں کورونا وائرس کے کیسوں میں اضافہ[/pullquote]

انڈونیشیا میں نئے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔ جب یہ عالمی وبا پھوٹی تھی تو ہمسایہ ممالک کے مقابلے میں جکارتہ حکومت نے کہا کہ حالات کنٹرول میں ہیں لیکن ناقدین کے مطابق حکومت کی طرف سے بے احتیاطی کے باعث انڈونیشیا میں یہ بیماری سرایت کر گئی ہے۔ اس حوالے سے صدر جوکو ودودو نے اعتراف بھی کیا تھا کہ حکومت نے عوام کو اس بارے میں مناسب معلومات فراہم نہیں کی تھیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ کوشش جاری ہے کہ اس عالمی وبا پر قابو پا لیا جائے۔

[pullquote]کورونا وائرس سے افغان امن عمل بھی متاثر ہو سکتا ہے[/pullquote]

نئے کورونا وائرس کی وجہ سے افغان امن عمل بھی متاثر ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگر جیلوں میں قید طالبان قیدیوں میں سے یا طالبان کی قید میں افغان اہلکاروں میں سے کوئی اس وائرس میں مبتلا ہو کر مارا جاتا ہے تو امریکا اور طالبان کے مابین حال ہی میں طے پانے والی ڈٰیل ضائع ہو سکتی ہے۔ دوحہ ڈیل میں قیدیوں کا تبادلہ ایک اہم موضوع ہے تاہم یہ معاملہ التوا کا شکار ہے۔ تئیس مارچ کو طے پانے والی ڈیل کو افغانستان میں قیام امن کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

[pullquote]امریکی تیل کی قیمتوں میں کمی، اثرات ایشیا پر بھی[/pullquote]

امریکی خام تیل کی فی بیرل قیمت میں ریکارڈ کمی کی وجہ سے ایشیائی ممالک کے شیئرز بھی متاثر ہوئے ہیں۔ منگل کے دن ٹوکیو، ہانگ کانگ، شھنگائی اور نیو یارک اسٹاک فیوچرز میں واضح مندی دیکھی گئی۔ کورونا وائرس کی عالمی وبا اور لاک ڈاؤن کے سبب بیس اپریل کو امریکی خام تیل کی فی بیرل قیمت صفر ڈالر سے بھی نیچے گر کر منفی میں چلی گئی۔ رواں سال کے آغاز میں فی بیرل یہ قیمت تقریبا ساٹھ امریکی ڈالر تھی لیکن گزشتہ روز یہ منفی 37.63 ڈالر تک پہنچ گئی۔ اس پیشرفت کو معیشت کے لیے ایک خطرے کی گھنٹی قرار دیا جا رہا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے