چین امریکہ کے ساتھ امن کا خواہاں

چین اور امریکہ کے تعلقات کے بارے میں ایک بیانیہ وہ ہے جو امریکہ اور بعض مغربی ممالک کی طرف بیان کیا جارہاہے ۔ اس کے علاہ کچھ بیانیے وہ ہیں جو مخلوظ قسم کے ہیں، جن میں یہ بتایا جاتاہے کہ اگر امریکہ چین کو چیڑ رہاہے، تو چین بھی کچھ کم جواب نہیں دے رہا یا یہ بیانیہ کہ یہ دو ہاتھیوں کے مفادات کی لڑائی ہے ۔ چین امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو کس نظر سے دیکھتا ہے۔ ایک نظر ڈالتے ہیں۔

چین کے وزیر خارجہ اور ریاستی کونسلر وانگ یی نے 9 جولائی کو چین امریکہ تھنک ٹینکس میڈیا فورم سے اہم خطاب کیا۔ بیجنگ اور واشنگٹن کے تعلقات خراب ہونے کے بعد چین کی امریکہ پالیسی کے بارے میں یہ انتہائی اہم اور جامع خطاب تھا۔ اس خطاب کے کچھ نکات آپ کی خدمت میں پیش کررہاہوں۔

وانگ ای نے تسلیم کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد یہ سب سے مشکل دور ہے ۔ 1979 کے بعد سے ، چین اور امریکہ کے تعلقات اتنے بڑے پیمانے پر کبھی بھی خراب نہیں رہے جتنے اب ہیں۔ چین کی خارجہ پالیسی کی ٹیم کے قائد کی حیثیت سے ، وانگ ای نے چین امریکہ تعلقات کی طویل مدتی استحکام کے راستے پر لوٹنے پر زور دیا ۔

اس مقصد کیلئے انہوں عملی تجاویز پیش کیں انہوں نے کہا پچھلے 40 سالوں کے دوران امریکہ میں ہمیشہ ایسے لوگ موجود رہے ہیں، جو چین کے سیاسی نظام کو تبدیل کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں، اس امید کے ساتھ کہ چین امریکی ماڈل اختیار کرے گا۔ وانگ ای نے واضح کیا کہ چین امریکہ نہیں بن سکتا ، اور نہ کبھی بننے کی کوشش کرے گا، انہوں نے کہا چین اور امریکہ کو ایک دوسرے کو تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ اس کے بجائے ، انہیں مختلف نظاموں اور تہذیبوں کے پرامن بقائے باہمی کے لئے راہیں تلاش کرنے کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے۔ اور یہی چینی سفارتکاری کا دونوں ممالک کے بقائے باہمی کے لئے لائحہ عمل ہے۔

وانگ ای نے کہا میرا خیال ہے کہ چین کی جانب سے امریکہ کے ساتھ پرامن بقائے باہمی کے لئے خاطر خواہ خیر سگالی موجود ہے۔ چین نے کبھی بھی امریکہ کے بنیادی مفادات کو نہیں چیڑا ، اپنے جنگی جہاز یا لڑاکا طیارے کبھی بحر کیریبین نہیں بھیجے ، امریکہ کی میکسیکو ، کینیڈا یا لاطینی امریکہ کے ساتھ معاملات میں کبھی مداخلت نہیں کی اور نہ ہی امریکہ کے اندر کسی سیاسی قوت کی حمایت کی ۔ بلکہ اس کے برعکس ، چین نے دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد امریکہ کے قائم کردہ بین الاقوامی نظام کو برقرار رکھنے کا عہد کیا ہے۔

وانگ ای نے کہا ، چین کی امریکہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ ہم اب بھی خیر سگالی اور اخلاص کے ساتھ چین امریکہ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لئے تیار ہیں۔ چین امریکہ تعلقات کو مستحکم رکھنے کیلئے یہ چین کا پختہ عزم ہے۔انہوں نے کہا موجودہ غیر یقینی صورتحال کے دوران ایسی پالیسیاں برقرار رکھنا اہم بھی ہیں اور مثبت بھی۔

وانگ نے کہا ، "یہ ضروری ہے کہ چین – امریکہ تعلقات کے تاریخی تجربے کے بارے میں صحیح نظریہ قائم ہو ، اور بات چیت اور تعاون کا راستہ برقرار رہے۔” انہوں نے عملی گفتگو اور تعاون کے لئے تین تجاویز پیش کیں۔ سب سے پہلے ، بات چیت کے لیے تمام چینلز متحرک اور کھلے رکھنا، دوسری ، بات چیت کی فہرستوں کا دوبارہ جائزہ لے کر نکات پراتفاق کرنا۔ تیسری ، کووڈ 19 پر توجہ مرکوز رکھنا اور اس کی روک تھام کیلئے تعاون کرنا ۔

وانگ ای نے کہا کہ چین روس کی طرح امریکہ کے ساتھ کسی سرد جنگ کے بارے میں نہ تو سوچ رہا ہے اور نہ ہی ایسا کوئی ارادہ رکھتاہے ۔ وانگ ای کے خطاب سے ظاہر ہوتاہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی چین مخالف حکمت عملی مشکل ہے، کامیابی سے ہمکنار ہو۔ اگر چہ ایک طرف امریکہ دو طرفہ تعلقات کو کچلنے کے لئے ایکسلٹر پر دباؤ ڈال رہا ہے۔ لیکن دوسری طرف چین دونوں ممالک کے تعلقات کو مسلسل خرابی سے روکنے کی امید کے ساتھ بریک لگارہا ہے۔

وانگ ای نے کہا ، "کیا چین-امریکہ تعلقات کا دیوہیکل جہاز چار دہائیوں سے زیادہ عرصے کے سفر کے بعد مستقبل میں صحیح راہ پر قائم رہ پائے گا؟ یہ سوال صرف چینی اور امریکی عوام کے مفادات کیلئے اہم نہیں ہے ، بلکہ دنیا اور انسانیت کے مستقبل کیلئے بھی اہم ہے ۔

چین اور امریکہ کے تعلقات کے زوال کو روکنا دنیا کی ترقی کو مزید بگاڑ سے بچانا ہے۔ اس وقت عالمی صورتحال کو شدید مسائل کا سامنا ہے۔ کورونا وائرس کے وار جاری ہیں۔ عالمی ادارہ صحت وبائی بیماری کے بارے میں بد سے بد تر صورتحال کی پیش گوئی کررہی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق وبائی بیماری کا عروج ابھی باقی ہے۔ وائرس سے لڑتے کئی لاکھ افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ ایک مایوس کن تخمینے کے مطابق اس مہلک وبا سے 3.2 ملین افراد ہلاک ہو سکتے ہیں۔ ایسے میں امریکہ، چین اوردنیا کے دیگر ممالک اگر ایک صفحے پرنہیں آتے ، متحد نہیں ہوتے، آپس میں تعاون نہیں کرتے تو ممکن ہے دنیا ایک تاریک دور میں داخل ہوجائے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے