صادق حسین کیوں جاں بحق ہوا

صادق حسین کا گھر سوگ کی علامت بنا ہوا ہے- وہ صادق حسین جو اپنے خاندان کی زندگی کی گاڑی چلانے کے لئے کلاس فور کی نوکری چھوڑ کر ٹیکسی چلانے لگا تھا۔ تاکہ اپنے بچوں کو پڑھا لکھا کر کچھ بنا سکے ۔ لیکن تین بیٹیوں اور ایک بیٹے کا باپ کرونا سے ہار گیا ۔ چالیس سالہ صادق حسین کا تعلق مالاکنڈ سے تھا۔

اپنے پیشے کی وجہ سے سارا دن مختلف طرح کے لوگ اس کی ٹیکسی میں سفر کرتے ۔ گزشتہ مہینے اس کو بخار کے ساتھ ساتھ کھانسی اور گلے کی خرابی کی شکایت ہوئی ۔ صادق کے بھائی شاہد خان نے بتایا کہ میں نے بھائی کو ہسپتال لے جانے کی تجویز دی کیونکہ بظاہر ان کی علامات کرونا جیسی تھیں ۔ لیکن اس نے ہسپتال جانے سے انکار کرد یا ، کیونکہ مالاکنڈ میں یہ افواہ تھی کہ ہسپتال میں کرونا کی علامات والے شخص ک زہر کا انجکشن دے کر مار دیا جاتا ہے ۔

ان کے دوست اور احباب نے صادق کو ہسپتال لے جانے کے لئے بے حد منتیں کیں لیکن وہ راضی نہیں ہوا- کیونکہ زہر کے ٹیکے والا خوف اس کے ذہن میں تھا۔ لیکن جب اان کی آکسیجن سچریشن 40 فیصد تک اگئی تو وہ ہسپتال جانے کیلئے راضی ہوگیا۔ لیکن اس وقت تک بہت دیر ہو چکی تھی ۔ 16 دن گھر میں رہ رہ کر اس کے پھیپھڑے تقریبا ختم ہو چکے تھے ۔

ضلع ملاکنڈ میں صادق کرونا سے متعلق ان افواہوں اور خبروں کا واحد شکار نہیں ہے ۔ عمومی طور پر بھی عوام میں مختلف طرح کی قیاس آرائیوں نے جنم لیا ہوا ہے ۔لیکن زہر کے ٹیکے والی خبر ذبان زد عام ہے۔ اگرچہ ابھی تک کسی کے ذاتی مشاہدے یا تجربے میں ایسے کوئی معلومات نہیں ہے۔ لیکن صادق جیسے بہت سے لوگ ان افواہوں کی زد میں آ کر ہسپتال جانے سے گھبراتے ہیں اور بالآخر زندگی ی بازی ہار جاتے ہیں۔

ایم ایس بٹ خیلہ ڈاکٹر سعید الرحمن کے مطابق یہ کوئی نئی بات نہیں کہ کچھ لوگ پروپیگنڈا کر رہے کہ کرونا مذاق ہے کبھی کہتے ہیں کہ ڈبلیو ایچ او کے طرف سے ڈالرز مل رہے ہیں۔اسی طرح سماج دشمن لوگوں نے مشہور کر رکھا ہے کہ زہر کے انجکشن لگوائے جا رہے ہیں۔یہ سب اس لئے بھی کیا جا رہا ہے کہ ہیلتھ ڈیپاآرٹمنٹ کو بدنام کیا جائے اور عوام کے ساتھ دوری پیدا کیا جائے۔

اگر یہ سب کچھ مذاق ہے تو یہ سوچنا چاہئے کہ ہمارے کئی سینئر ڈاکٹر کرونا کا شکار ہو کر جاں بحق ہو چکے ہیں۔ کیا انہوں نے خود کو زہر کا ٹیکہ لگوایا تھا؟ ڈپٹی کمشنرملاکنڈ کے دفتر سے جاری کردہ معلومات کے مطابق مالاکنڈ میں کل 3589 ٹیسٹ کئے گئے جس میں 1283 پازٹیو جبکہ 285 کے رزلٹ باقی ہے۔952 لوگ وائرس سے متاثر ہو کر واپس صحت یاب ہوچکے ہیں جبکہ 37 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔

بٹ خیلہ ہسپتال میں چسٹ سپیشلسٹ ڈاکٹر یاسر خان بھی عوام میں غلط خبروں سے پریشان ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب لوگ او پی ڈی آتے ہیں تو ایسے ایسے سوالات پوچھتے ہے کہ میں حیران ہوتا ہو -آج کل زہر والا انجکشن کا پروپیگنڈا مشہور ہے جو بیماروں اور عام عوام کے ساتھ ذیادتی ہے۔ڈاکٹر یاسر کہتے ہیں کہ کرونا کے حوالے سے تعلیم کی کمی کے ساتھ ساتھ آگاہی کا نہ ہونا بھی اس سے بچاؤ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ ان کے مطابق لوگ اس عالمی وبا کو سنجیدہ نہیں لے رہے نہ ہی حکومتی ایس او پیز کا خیال رکھا جا رہا ہے ۔

بٹ خیلہ مالاکنڈ کا صدر مقام اور اہم علاقہ ہے۔ بٹ خیلہ ایک مصروف ترین مارکیٹ ہے جہاں پر نہ صرف مالاکنڈ بلکہ پختونخوا کے دوسرے علاقوں سے بھی لوگ خریداری کرنے آتے ہیں۔ اس لئے بازار میں ہر طرف رش لگا رہتا ہے۔ اگرچہ لاک ڈاؤن کے آغاز کے دنوں میں لوگون نے کچھ چن احتیاط کی ۔ لیکن اکثریت اس کو یہودی یا امریکی سازش سمجھتی ہے اس لئے بازار میں شاذو نادر ہی حکومتی اقدامات کی پیروی ہوتے نظر آ رہی ہوتی ہے۔

سبزی بیچنے والے شاہنواز کا کہنا ہے کہ میں ماسک پہننا چاہتا ہوں اور مجھے یہ معلوم ہے کہ ہاتھ نہیں ملانے ہیں۔ لیکن ہمارا معاشرہ اس بات کی اجازت نہیں دیتا ۔ اب اگر کوئی آ کر آپ سے گلے ملے تو اس کا کوئی علاج نہیں ہے ۔ اسی طرح جو ماسک پہنتا ہے اس کو پہلے مذہبی پریشر ڈال کر ڈرایا جاتا ہے اور اس کو توکل کے خلاف سمجھا جاتا ہے ۔ اور دوسری طرف دوست احباب ماسک پہننے پر مذاق اڑاتے ہیں۔ اور ہنستے ہیں۔ اس لئے میں سوچتا ہوں کہ اس سے بہتر ہے کہ ماسک نہ پہنوں۔

ضلع ملاکنڈ کرونا فوکل پرسن ڈاکٹر صغیر المعانی کا کہنا تھا کہ جھوٹی خبریں پھیلانے کا مطلب کسی کی جان سے کھیلنا ہے۔ ۔یہ کیسے ممکن ہے کہ ڈاکٹر انسان کو زہریلے انجکشن لگائے گا۔یہ کوئی فلمی دنیا نہیں۔ایچ ڈی یو میں اسی علاقے کے ڈاکٹرز اور باقی عملہ ہوتا ہے۔عوام کسی کے باتوں پر کان نہ دھرے۔امید رکھنا ہے کہ جلد اسی وبا پر قابو پا لیا جائے گا۔

ڈاکٹر سعید الرحمان نے کہا کہ اس وائرس کو مذاق نہ سمجھیں اور احتیاط کریں اور علامات ظاہر ہونے پر اپنا ٹیسٹ کروائیں۔ ا مریض کی حالت خراب ہو تو فوراًسے بھی جلدی ہسپتال پہنچایا جائے۔انہوں نے واضح کیا کہ ہائی ڈیفشنسی یونٹ میں ماہر ڈاکٹرز موجود ہیں جو ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔بٹ خیلہ ہسپتال کے ہیلتھ عملہ مسلسل کرونا کا شکار ہورہے ہیں جو انتہائی تشویش کی بات ہے۔ڈاکٹرز اس بیماری کے خلاف فرنٹ پر ہے اس کا ساتھ دیجئے اس کی حوصلہ افزائی کیجئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے