8 اکتوبر 2005 کے ہولناک زلزلے کو 15 سال بیت گئے

8 اکتوبر 2005 کے ہولناک زلزلے کو گزرے 15 سال مکمل ہو چکے جب کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ہر طرف بکھرے ملبے کے ڈھیر سے نئی بستیاں ابھریں گی اور زندگی پھر سے اگلی منزلوں کی جانب رواں دواں ہوگی۔

8 اکتوبر صبح 8 بجکر 39 منٹ 50 سیکنڈ ترتیب وقت میں وہ گھڑی تھی جب آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد سمیت آزاد علاقے کے اضلاع اور کے پی کے ملحقہ اضلاع میں 70 ہزار انسانوں نے داعی اجل کو لبیک کہا۔

صرف آزاد کشمیر میں 46 ہزار سے زائد انسان اپنی ہی بنائی ہوئی عمارتوں کی زد میں آکر جاں بحق ہوگئے جب کہ اس سے کہیں زیادہ تعداد میں زخمیوں کی آہ و بقا نے پاکستانی قوم، دوست ممالک اور بین لاقوامی ادروں کو امداد کے لئے متاثرہ علاقوں کا رخ کرنے پر مجبور کردیا۔

یہ زلزلہ زیر زمین 15 کلومیٹر کی گہرائی میں آیا جس کی شدت 7.6 ریکارڈ کی گئی، زلزلہ اور اس کے بعد آنے والے 978 آفٹر شاکس نے علاقے کو تلپٹ کر کے رکھ دیا۔

صرف 45 سیکنڈ کے جھٹکوں نے بستیوں کی بستیاں الٹ کر رکھ دیں، آزاد کشمیر میں 3 لاکھ 14 ہزار گھر مکمل تباہ ہوگئے جب کہ پبلک انفرسٹرا اسٹرکچر کو ایک 125 ارب مالیت کا نقصان ہوا جسے دوبارہ بحال کرنے کے لیے پاکستانی قوم اپنی فوج سمیت میدان میں اتری۔

پوری دنیا سے آنے والی امداد سے 50 ہیلی کاپٹرز کی 19 ہزار سے زائد پروازوں کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا ریسکیو اور ریلیف آپریشن کیا گیا اوربچ جانے والے متاثرین کو خوراک، ادویات، عارضی پناہ گاہیں فراہم کرکے آفت کے بعد بڑی آفت سے بچا کر بڑے انسانی المیہ سے بچا لیا گیا۔

شہدائے زلزلہ میں 18 ہزار تو صرف وہ طلبا تھے جو اسکولوں کے عمارتوں کے گرنے کی وجہ سے مارے گئے، ایک پوری نسل کو کھو کر آج زلزلہ متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو نے منظر ہی بدل دیے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے