گوشت خور تین ماہ سبزیاں کھائیں اور 68 ہزار ڈالر انعام پائیں

لندن: بعض لوگ اپنی صحت کی وجہ سے یا ماحول دوستی کی باعث سبزی خور ہوجاتے ہیں لیکن اب ایک برطانوی کمپنی نے اس عادت کو ترک کرنے کے لیے خطیر رقم کا اعلان کردیا ہے۔

برطانیہ میں غیر حیوانی اجزا سے کھانے تیار کرنے والی کمپنی ’وائبرینٹ ویگن‘ نے اپنی سبزیجاتی کھانوں کی مشہوری کے لیے 50 ہزار برطانوی پاؤنڈ یعنی 68 ہزار ڈالر انعام کا اعلان کیا ہے۔ یہ انعام اس مسلسل گوشت خور کو دیا جائے گا جو 90 روز تک اس کا ناغہ کرکے صرف سبزیوں پر گزارا کرسکے۔ اس طرح یہ رقم پاکستانی روپوں میں ایک کروڑ کے برابر بنتی ہے۔

اس کے لیے ریستوران نے پہلے 1500 گوشت خور خواتین و حضرات کا سروے کیا اور اس کے بعد مقابلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ’گوشت چھوڑ کر سبزی کھانے والی حقیقی مثالیں چاہتے ہیں تاکہ مزید برطانوی باشندوں کو اس جانب راغب کیا جاسکے۔‘ کمپنی کے مطابق خود لوگ بھی گوگل پر سبزیوں والے کھانے کو تلاش کررہے ہیں اور 2017ء کے مقابلے میں سال 2020ء کے دوران اس میں تین گنا اضافہ دیکھا گیا ہے۔

کمپنی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے 2014ء میں اپنے غیر منافع بخش کاروبار کا آغاز کیا تھا جس کے بعد بالخصوص برطانیہ سمیت دنیا بھر میں سبزیوں والے کھانوں کی طلب، تلاش اور کھپت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ قبل ازیں ریستوران نے جنوری کی مناسبت سے ’ویگنوری‘ کا اعلان کیا تھا۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ ایک ماہ (جنوری) میں لوگ گوشت کی بجائے سبزی کھائیں گے اور اب تک 50 ہزار افراد یہ قرارداد قبول کرکے اس میں شامل ہوچکے ہیں۔

لیکن اب رغبت سے گوشت کھانے والے افراد کے لیے خطیر رقم کا انعامی مقابلہ رکھا گیا ہے۔ اس کے لیے ہزاروں درخواست گزاروں میں سے ایک کو منتخب کرکے اسے کمپنی کا نمائندہ بنایا جائے گا اور باقاعدہ معاہدے پر سائن ہوں گے۔ اس کے بعد 90 روز تک اسے گوشت نہیں کھانا اور ترغیبی ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنا ہوں گی۔ اس دوران کمپنی سبزیوں والے کھانے اسے فراہم کرے گی اور یوں سبزیوں والی مصنوعات کی تشہیر بھی ہوسکے گی۔

اگر تین ماہ وہ سبزی کھانے کو برقرار رکھتا ہے تو اس سے پورے 2021ء کے سال تک سبزیوں پر گزارا کرنے کی درخواست کی جائے گی۔ اس کے بعد بھی انعام کے طور پر اسے پوری زندگی ایک لاکھ پونڈ مالیت کی سبزیاں مفت فراہم کی جائیں گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے