گوادر سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی نے آج گوادر میں سیاسی رہ نماؤں اور ماہی گیروں کے ہمراہ گوادر پریس کلب کہا کہ کہ وہ ترقی کے مخالف نہیں لیکن انہیں وه ترقی چاہیے جس گوادر کے عوام خوشحال ہوں ، وه ترقی نہیں چاہیے جو گوادریوں کو اقلیت میں تبدیل کر دے.
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے فوائد ابھی تک یہاں کے عوام کو نہیں مل رہے ہیں . گوادر ضلع کے عوام اب بھی پانی بجلی اور روزگار کی سہولت سے محروم ہیں. غیر قانونی ٹالرینگ نے ساحل سمندر کو بانجھ بنا دیا ہے. ماہی گیر نان شبینہ کے محتاج ہو رہے ہیں۔کنٹانی ہور بارڈر کے بندش سے ہزاروں خاندان بے روزگار ہو چکے ہیں. مقامی تعلیم یافتہ نوجوان بے روزگاری کے دلدل میں پھنس چکے ہیں. ان نوجوانوں کی حق تلفی نا قابل برداشت ہے.
انہوں نے کہا کہ یہاں کے عوام نے بے مثال قربانیاں دی ہیں. اس کے بدلے انہیں بہت کچھ ملنا چاہیے تھا لیکن وه ہنوز محرومی کے شکار ہیں. انہوں نے کہا کہ گوادر کے طویل ساحل میں مچھیرے کئی مسائل کے شکار ہیں۔
ساحل سمندر کو ٹالرنگ سے بانجھ بنایا گیا ہے. الله تعالی نے ہمیں بہترین ساحل سے نوازا ہےجہاں پورا سال میں ماہی گیری کی جا سکتی ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بے لگام اور غیر قانونی ٹالروں کی وجہ سے مقامی ماہی گیر نان شبینہ کے محتاج بن گئے ہیں. محکمہ فشریز مکمل ناکام ادارہ بن چکا ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ گوادر ایکسپریس وے کے متاثرین کو اب تک معاوضہ کی ادائیگی نہ ہو سکی جبکہ ان کو ایکسپریس وےکے قریب سے ہٹانے کے نوٹس جاری کردئیے گئے ہیں. آخر یہ لوگ کہاں بسائے جائیں گے. دوسری جانب مختلف وفاقی اور صوبائی محکموں میں چوری چھپے غیر مقامیوں کو ملازمتیں دے کر مقامی نوجوانوں کے ملازمت کے حق سے انہیں محروم کیا جا رہا ہے. روزگار مقامی نوجوانوں کا حق ہے. ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گورننگ باڈی اجلاس میں گوادر ماسٹر پلان پر ہمیشہ حکمران همارے خدشات و تحفظات کو نظر انداز کرتے چلے آ رہے ہیں .
انہوں نے کہا کہ اس وقت گوادر آنکاڑه ڈیم میں پانی کی کمی هے اس پر حکومت کو چاہیے کہ وه ابھی سے اس کی منصوبہ بندی کرے. گزشتہ تین سال سے کہا جا رہا ہے کہ گوادر میں کول پاور پلانٹ لگایا جائےگا لیکن اس منصوبہ میں کوئی پیش رفت نظر نہیں آ رہی ہے. گوادر میں غیر قانونی ٹالرینگ نوجوانوں کی بے روزگاری اور دیگر مسائل کے حل کے لئے اب ہمیں عدالتوں میں عوامی طاقت سے قانونی جنگ لڑنی هوگی.
انہوں نےکہا کہ کنٹانی هور بارڈر پر ہزاروں لوگوں کو تیل کی ترسیل کے سلسلے میں پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس سے ان کے گھروں کے چولہے بھجا دیے گئے ہیں.
انہوں نے کہا کہ میں گوادر کے عوام کا منتخب نمائنده ہوں اور میں یہاں کے عوام کی بے بسی نہیں دیکھ سکتا. عوام کے حقوق کے تحفظ کے لئے میں ہر فورم پر اپنی آواز ٱٹھاوں گا.