نوادرات

آپ کی خدمت میں آج چند اعلیٰ کتب، نوادرات پیش کررہا ہوں۔

(1) اعلیٰ نعتیہ کلام بقلم شمع صدیقی مرحومہ ۔

پچھلے دنوں ان کا انتقال ہوگیا اور وہ اپنے پیارے خالق اور حبیبؐ سے جا ملیں۔ مجھے ان کے ’’ نعتیہ شعری مجموعہ ‘‘ کی رونمائی کرنا تھی، اِدھر کورونا نے مجھے باہر نکلنے سے روک دیا اور اُدھر قدرت اِلٰہی سے وہ رحلت پاگئیں۔ دیکھئے معاملہ خواہ ختمِ نبوتؐ ہو یا سیرت طیبہ یا نعتیہ کلام کا، مصنف قدرتی طور پر عاشقِ رسولؐ، عاشقِ خالق ہوتا ہے۔ شمع صدیقی صاحبہ کے نعتیہ کلام کے ایک ایک لفظ سے ان کا عشق رسولؐ نمایاں ہے۔ آپ نے فرمایا: عشق حبیبؐ لے کے لحد میں چلے ہیں ہم ۔ ایسا خزانہ کس طرح دنیا پہ چھوڑ دیں۔ کتنا پیارا شعر ہے۔ دست محبوب خدا نے تجھے کعبہ میں جڑا ۔ سنگ اسود تیرے قربان، ترا بوسہ لے لوں۔

آپ کے کلام پر جناب خواجہ رضی حیدر صاحب ، ممتاز ماہر تعلیم پروفیسر انوار احمد زئی صاحب اور مشہور عالم دین کوکب نورانی صاحب نے اعلیٰ تاثرات پیش کئے ہیں۔ ان کے چند اعلیٰ اشعار پیش کرتا ہوں۔ شمع کے رُخ پہ اجالوں کی ضیائیں ہوتیں ۔ آتش عشق سے پیکر یہ منور ہوتا، ایک سجدہ میسر ہو مجھے غار حرا میں ۔ اے خاکِ حرم اس لئے محراب ہیں آنکھیں، اور، خواب میں ہی درِ محبوب پہ حاضر ہوکر ۔ اُن کے قدموں پہ گروں قدموں کا بوسہ لے لوں۔ پورا کلام جواہرات و نوادرات سے پُر ہے۔ اللہ پاک شمع صدیقی مرحومہ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔ آمین۔

(2) چار نہایت اہم کتب (ایک سے چار تک جلدیں) بعنوان سنہری فہم القرآن بچوں کے لئے منتخب آیات (ایک آیت ایک کہانی) جناب پروفیسر ڈاکٹر محمد اسماعیل بدایونی کی تحریر کردہ ہیں۔ ان کو ضیاء الاسلام پبلی کیشنز کراچی اور لاہور نے شائع کیا ہے۔ آپ کی خدمت میں ڈاکٹر بدایونی صاحب کی زبانی ان کتب کی افادیت آپ کی خدمت میں پیش کررہا ہوں۔ آپ فرماتے ہیں۔ کتب بینی آپ کے بچے میں تجزیہ کرنے کی صلاحیت پیدا کرتی ہے اس کے اخلاق اور کردار پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ کتب بینی آپ کے بچے میں دانائی، برداشت اور منصوبہ بندی میں مہارت جیسے اوصاف پیدا کرتی ہے۔اس میں فیصلہ کرنے کی صلاحیت پیدا کرتی ہے۔ اگر آپ اپنے بچوں کو خوداعتماد دیکھنا چاہتے ہیں تو انھیں ان کتب کا مطالعہ کرنے کی جانب راغب کریں۔

پہلی جلد پر اس خاکسار کا تبصرہ کچھ یوں ہے۔ ڈاکٹر اسماعیل بدایونی ایک ایسا فکری انقلاب پیدا کئے ہوئے ہیں جو سیکولرازم اور لبرل ازم کی بے ہنگم یلغار اور فتنے سے نوجوان نسل کو محفوظ کرنے کی قابل تحسین سعی ہے۔ میرے علاوہ محترمہ جناب پروفیسر ڈاکٹر راشدہ قادری صاحبہ جامعہ کراچی لکھتی ہیں ’’ڈاکٹر اسمٰعیل بدایونی نے یہ کتب بچوں کے لئے لکھی ہیں ان کتابوں کے ذریعے انھوں نے بچوں کی علمی صلاحیتیں بڑھانے اور انھیں اسلام سے روشناس کرانے کی پوری کوشش کی ہے‘‘۔دوسری جلد میں جناب مفتی عبدالمبین نعمانی مصباحی( اُڑیا) فرماتے ہیں (مختصراً بیان کرتا ہوں اس مجموعہ کتب کو دیکھ کردل باغ باغ ہوگیا۔ ڈاکٹر محمد اسمٰعیل بدایونی کا بڑا اچھا اور دلنشین انداز ہے۔ بچوں کی نفسیات کا اچھی طرح خیال رکھا گیا ہے، زبان بھی پاکیزہ ہے۔ احادیث کا حوالہ بھی دیا گیا ہے اور خاص طور پر بچوں کے لئے چنا گیا ہے)۔ دوسرا تبصرہ جناب مفتی اسلم رضا میمن (مفتی ابو دھابی) فرماتے ہیں کہ ڈاکٹر بدایونی کی کتب بچوں، بڑوں، خواتین و حضرات سب کے لئے یکساں مفید ہیں۔ کہانی اور واقعات کے پیرائے میں قرآن و سنت بیان کرنے کا اسلوب انتہائی منفرد اور اچھوتا ہے۔ یہ کتب ڈاکٹر بدایونی کی علمی قابلیت اور گہری عوامی مزاج شناسی کا ثبوت ہیں۔ تیسری جلد پر پروفیسر شہناز غازی (کراچی یونیورسٹی) ، پروفیسر ڈاکٹر دلاور خان نوری (کراچی یونیورسٹی) اور پروفیسر احمد مینائی(صفہ یونیورسٹی) نے اپنے تاثرات بیان کئے ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر شہناز غازی فرماتی ہیں، ڈاکٹر بدایونی نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے پیغام کو بچوں کی ذہنی سطح کو مدِّنظر رکھ کر اس طرح بیان کیا ہے کہ ہر عمر اور ہر مکتب فکر کے لوگ داد دینے پر مجبور ہیں۔ ڈاکٹر بدایونی میرے شاگرد رہے ہیں اور مجھے ان کی صلاحیت پر فخر ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر دلاور خان فرماتے ہیں، ’’ڈاکٹر بدایونی جس طفلی ادب کی خدمت اور قوم کے نونہالوں کی تعلیم و تربیت کا عَلم بلندکئے ہوئے ہیں اللہ پاک انہیں اس نیک اور بامقصد مشن میں کامیابی عطا فرمائے۔ آمین۔ پروفیسر طہہ احمد ضیائی فرماتے ہیں۔ ’’ڈاکٹر بدایونی کی تحریر میں یہ ہنر صاف نظر آتا ہے کہ بس ایک بار کوئی کمسن قاری یا سن رسیدہ قاری کتاب کھول لے تو آپ انتہائی مہارت سے اس کی توجہ مضمون اور نفس مضمون کی طرف مائل کرا لیتے ہیں‘‘۔

چوتھی کتاب پر جناب پروفیسر ڈاکٹر عبدالوہاب سوری (کراچی یونیورسٹی) اور جناب پروفیسر ڈاکٹر سہیل شفیق (کراچی یونیورسٹی) نے تبصرے کئے ہیں۔ پروفیسر سوری فرماتے ہیں؛ یہ ہمارے مستقبل کے معماروں کے لئے اسلامی تاریخ میں گندھی ہوئی معرکتہ لآراء تصانیف قرار دی جاسکتی ہیں۔ تحریر کا اسلوب نہایت سادہ، سُشتہ اور عام فہم ہے۔پروفیسر ڈاکٹر سہیل شفیق فرماتے ہیں کہ جدید اسلوب کی حامل یہ مختصر لیکن جامع اور فکر انگیز کہانیاں بچوں کے ناپختہ ذہنوں کی تربیت و اصلاح کے لئے کی جانے والی ایک عمدہ اور دلنشین کاوش ہیں۔

میری درخواست تمام ملکی اور غیرممالک میں مقیم پاکستانیوں سے ہے کہ وہ یہ کتب ضرور حاصل کریں اور گھر میں خود بھی پڑھیں اور بچوں کو بھی پڑھائیں۔ یہ کتب ہر لائبریری کی زینت ہونی چاہئیں۔ اللہ پاک پروفیسر ڈاکٹر بدایونی اور ان کے اہل و عیال ، عزیز و اقارب کو حفظ وامان میں رکھے اور جزائے خیر عطا کرے۔ آمین۔

بشکریہ جنگ

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے