سیاحت برائے ثقافت،سنکیانگ میں قزاق شادی کا آنکھوں دیکھا حال

چانئا میڈیا گروپ نے چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کے ایشیا افریقہ ڈویژن کے دس شعبوں یعنی دس زبانوں سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کیلئے چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے کا براہ راست مشاہدہ کرنے کیلئے ۱۹ تا ۲۶ جون صحافتی دورے کا اہتما م کیا ۔یہ صحافتی وفد میرے علاوہ بنگلہ دیش، بھارت، افغانستان، نیپال،جاپان، ایران، تنزانیہ، نائجیریا اور تھائی لینڈ کے صحافیوں پر مشتمل تھا۔ اس دوران ہم نے سنکیانگ کے مختلف علاقوں کادورہ کیا اور وہاں کی تاریخ موجودہ حالات ، ثقافت، لوگوں کے معیار زندگی اور روزگار کی حالت ، مقامی ثقافتوں اور لوگوں کے رسم ورواج ، طرز حکمرانی، ترقی کی حالت ،مذھبی آزادی، ماحول کے تحفظ ، انفراسٹرکچر اور دیگر حقائق کا مشاہدہ اور جائزہ لیا ۔ اپنے تاثرات اور مشاہدات آپ کو مضا مین کے اس سلسلے کے زریعے پہنچانے کی کوشش کررہاہوں۔ سنکیانگ کے اسلامک انسٹٹیوٹ کے بارے میں میرا پہلا مضمون آپ پڑھ چکے ہیں آج سنکیانگ کے بارے میں میرا دوسرا مضمون پیش خدمت ہے۔
ثقافت کسی قوم کی شناخت اور زندہ قوموں کے وجود اور تسلسل کی حقیقی عکاس ہوتی ہے۔

اگر کوئی کسی قوم کو بہتر طور پر جاننے کا خواہشمند ہے تو اس کا سب سے آسان اور بہترین طریقہ یہ ہے کہ وہ اس قوم کی ثقافت کی طرف رجوع کرے اور اس کا اچھی طرح سے مطالعہ کرے ، کیوں کہ کسی قوم کی ثقافت میں اس قوم کی حیات ہوتی ہے۔

 

ایک ملک، قوم یا علاقے کی ثقافت سے اس قوم،نسل یا علاقے کے علمی، اخلاقی اور فکری ارتقاء کا اندازہ ہوتاہے ۔جتنی ثقافت اعلی معیارات پر قائم ہوگی، مضبوط ہوگی اتنی اس معاشرے کی ،علمی اساس مظبوط ہوگی ۔ ثقافت معاشرے میں پیدا ہوتی ہے اور اس معاشرے کی شناخت اور پہچان ہوتی ہے ، لہذا اس کا معاشرے کے ساتھ رشتہ ناگزیراور لازوال ہے۔

دوسرا مرحلہ ثقافت کو محفوظ آور جاری رکھنے کا ہوتاہے۔ یہی زندہ قوموں کی آزمائش کامرحلہ ہوتا ہے۔ زندہ قومیں اپنی ثقافتیں زندہ اور جاری رکھتی ہیں۔

عوامی جمہوریہ چین میں 56 قومیتیں آباد ہیں۔ 47 قومیتیں سنکیانگ میں رہتی ہیں۔ سنکیانگ کی ان قومیتوں کے رسم ورواج کو نہ صرف محفوظ کیا گیا ہے بلکہ ان ثقافتوں کی عکاسی کو روزگار کا بہترین ذریعہ بنایا گیاہے ۔جس سے نہ صرف یہ ثقافتیں محفوظ ہوگئی ہیں بلکہ ان کو جاری اور مزید فروغ حاصل کرنے کا موقع بھی ملاہے۔

چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیارعلاقے کے قزاق خوداختیار پریفیکچر ییلی کی خوبصورت وادی نالاتی میں زیادہ تر قزاق قومیت کے لوگ رہتے ہیں شادی بیاہ کی رسومات کسی قوم کی ثقافت کا اہم حصہ ہوتی ہیں۔

 

قزاق شادی کی ثقافت کو زندہ رکھنے کیلئے اور سیاحوں کی توجہ مبذول کرانے کے لیے سطح سمندر سے 1800 میٹر کی بلندی پر نالاتی کی جنت نظیر وادی میں شادی کی ماڈل تقریب منعقد کی جاتی ہے۔
اس تقریب کا بنیادی مقصد سیاحوں کو قزاق شادی کے رسم ورواج اور رسومات کا تجربہ اور مشاہدہ کروا نا ہے ۔

 

جنت نظیر نالاتی وادی کے سبزہ زار اور برف پوش پہاڑوں کے دامن میں یہ تقریب منعقد ہوتی ہے جس میں منگنی سے لے کر بارات کی آمد،دلہن کی تیاری ،دلہن کے گھر ادا ہونے والی رسومات اور رخصتی کے گیت ،بارات کی روانگی ،بارات کے راستے میں رسم رواج ، دلہن کی دولہا کے گھر آمد،اور وہاں ادا ہونے والی رسومات سب دکھائے جاتے ہیں۔ شادی کی اس تقریب میں 30 مقامی قازق اداکار حصہ لیتے ہیں۔جو روایتی قزاق لباس میں ملبوس ہوتے ہیں اور شادی کی رسومات کے ساتھ ساتھ روایتی گیت اور رقص پیش کرتے ہیں۔ چونکہ یہاں پر پہاڑوں میں سواری کے لیے گھوڑوں کا استعمال کیاجاتا ہے اس لیے بارات گھوڑوں پر ہوتی ہے۔ شادی کے تجربے کے اس منصوبہ سے سیاحت کو فروغ ملاہے اور مقامی قزاق ثقافت کی منفرد خصوصیات اُجاگر ہوئی ہیں اور ایسی سرگرمیوں نے نالاتی کی طرف زیادہ سیاحوں کو متوجہ کیاہے۔ یہ تقریب سیاحوں کی تفریحی ضروریات کو پورا کرتی ہے، قازق قومیت کے قومی ثقافتی سیاحت کو فروغ دیتی ہے، مقامی اضافی لیبر کو روزگار اور لوگوں کو مقامی ثقافت دکھانے کے لئے بہترین پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے. اس طرح سیاحت سے ثقافت کو فروغ دیا جارہا ہے اور ثقافت سے سیاحت کو تقویت مل رہی ہے۔

پاکستان کے شمالی علاقے قدرتی حسن اور ثقافتی تنوع رکھتے ہیں۔ مقامی ثقافت کی سرپرستی کرکے اور پلیٹ فارم مہیا کرکے سیاحت کے ساتھ ملا کر روزگار کو فروغ اور پسماندہ علاقوں کو ترقی دی جاسکتی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے