ایک حالیہ مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اکثر مریض دل کا دورہ پڑنے سے قبل اس کی علامات کو گھنٹوں، دنوں یہاں تک کہ ہفتوں تک نظر انداز کردیتے ہیں۔
دل کا دورہ اس وقت پڑتا ہے جب دل کی تال بگڑ جاتی ہے اور یہ اچانک کام کرنا بند کردیتا ہے۔ تاہم اس کیفیت کے بعد کم ہی مریض بچ پاتے ہیں جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکے کہ ہر کسی کو ایک کی طرح کی علامات محسوس ہوتی ہیں یا یہ عمل ہر شخص کے لیے مختلف ہوتا ہے۔
تاہم امریکی شہر لاس اینجلس کے سیڈار سینائی ہارٹ انسٹی ٹیوٹ کے محقیقین کا ماننا ہے کہ دل کے دورے سے قبل اس کی علامات ہوتی ہیں تاہم انہیں نظر انداز کردیا جاتا ہے۔
اس سلسلے میں محقیقین کی ٹیم نے 35 سے 65 عمر کے ایسے 1100 افراد کے میڈیکل ریکارڈز کا مطالعہ کیا جنہیں دل کا دورہ پڑچکا تھا۔ انہوں نے دل کا دوڑہ پڑنے کے موقع پر موجود لوگوں کے انٹرویوز لیے جبکہ مریضوں کے دوستوں اور اہلخانہ سے بھی بات کی۔
محقیقین نے پایا کہ تقریباً نصف کے قریب مریضوں جن کی تفصیلات میسر تھیں، نے رپورٹ کیا کہ انہیں ایک ماہ سے سانس لینے میں مشکل کا سامنا اور سینے میں تکلیف کی شکایت تھی۔
مطالعے کے مطابق مریض دل کے دورے سے قبل ان علامات کا اظہار کرتے ہیں:
- سینے میں درد
- سانس لینے میں تکلیف
- بے ہوشی
- اختلاج قلب
ایک چوتھائی مریضوں کی تفصیلات موجود نہیں تھیں تاہم دیگر مریضوں کی معلومات سے انکشاف ہوا کہ انہیں گزشتہ ماہ مذکورہ بالا علامات میں سے کم از کم ایک علامت محسوس ہوئی تھی۔
کچھ مریضوں کی علامات 24 گھنٹے پہلے محسوس ہوئیں جبکہ کچھ کی چند ہفتوں قبل یا ایک ماہ پہلے طبیعت بگڑی۔
مردوں میں دل کے دورے سے قبل زیادہ تر سینے میں تکلیف کی علامت پائی گئی جبکہ خواتین نے زیادہ تر سانس لینے میں دقت کی شکایت کی تھی۔