4 سال کی تباہی دنوں میں بہتر نہیں ہوسکتی، معیشت سنبھالنے کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے . شاہد خاقان عباسی

کراچی: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ دنیا میں کہیں قیمت خرید سے کم پیٹرول نہیں مل رہا ہے، معیشت سنبھالنے کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے۔

کراچی میں احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم و مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ 4 سال کی تباہی دنوں میں بہتر نہیں ہوسکتی، عمران خان نے اپنی کرسی کے لیے ملک کو داؤ پر لگایا اور تمام شعبوں میں تباہی مچائی۔

انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قدر حکومت چلنے سے مستحکم ہو جائے گی، ملک میں طویل مدت تک کیئر ٹیکر سیٹ اپ نہیں لگایا جا سکتا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئینی عہدوں کو آئینی ذمہ داری ادا کرنا چاہیے، رات کے اندھیرے میں گورنر کو بدلنے والے صدر 5 دن سے غائب ہیں۔ حکومتی افسران نے کہا کہ نیب کی موجودگی میں کام نہیں کرسکتے، یہ فیصلہ اب حکومت کو کرنا ہے کہ نیب کو رکھنا ہے یا ختم کرنا ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب رہے گا تو ملک نہیں چل سکتا اس لیے حل یہی ہے کہ نیب ختم کریں لیکن اپوزیشن کے کیسز ختم نا کریں۔ عدالتوں میں کیمرے لگا کر دیکھیں کہ نیب کیا کر رہا ہے۔ سیاستدانوں کیخلاف کیسز رہنے دیں، تاکہ تاثر یہ نہ جائے کہ ہم نے اپنے کیسز کے لیے نیب ختم کیا۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب ختم ہونے سے سب سے بڑا فائدہ عمران خان کی حکومت کو ہوگا۔ ہم نے کسی پر الزام نہیں لگایا، کسی کی ہتک نہیں کی، حقائق بیان کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس نے ملک کو لوٹا اس کو جواب تو دینا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 7 ماہ میں الیکشن کروانے کا کہا ہے اور 7 ماہ کے لیے نگران حکومت کا ملک متحمل نہیں ہوسکتا۔ اسحاق ڈار صاحب کا وطن واپسی کا فیصلہ انکا اپنا ہے، وہ جب چاہیں گے واپس آجائیں گے۔

اس سے پہلے احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر کیخلاف پی ایس او میں غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی و دیگر پیش ہوئے جبکہ سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق کے وکیل پیش نہیں ہوئے۔

جونیئر وکیل نے بتایا کہ بیرسٹر عمر سومرو عمرہ ادائیگی کے کئے گئے ہوئے ہیں پیش نہیں ہو سکتے۔ عدالت نے سماعت 16 مئی تک ملتوی کردی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے