سانحہ جمرود ميں پيشہ ورانہ ذمے دارياں نبھاتے ہوئے ايک اورقبائلی صحافی محبوب آفريدی بھی جان کی بازی ہار گيا ۔مرحوم سوگوران ميں پانچ بچے چھوڑ گيا،
ميرے ہاتھ سے قلم چھين ليتے مجھے مارنے کي ضرورت کيا تھی۔
سانحہ جمرود ميں شہداء ميں قبائلی صحافی محبوب آفريدی بھی شامل ہے ۔۔۔
صبح اپنے پانچ بچوں کو پيارکرکے ہنستے مسکراتے گھرسے نکلا تھا۔۔ ليکن واپسی پر لاش پہنچی توہرآنکھ کو پرنم کرگئ
دہشت گردی کےخلاف جاری جنگ ميں اب تک فاٹا پندرہ صحافی بھی پيشہ وارنہ ذ مہ دارياں نبھانے جان کی بازی ہارچکے ہيں۔
ميرے ہاتھ ميں قلم ہے ميرے ذھن ميں اجالا۔۔۔ قبائلی صحافيوں نے شہيد ساتھی کا مشن جاری رکھنے کا عھد کيا ہے۔