بسمل ڈرامہ

گو کہ میں نے بسمل ڈرامہ جتنا بھی دیکھا شوٹس یا ریل میں ہی دیکھا ہے تب بھی ایک بات تو سمجھ میں آگئی ہے کہ کوئی بھی مرد جب دوسری شادی کرے گا تو پہلی بیوی کبھی برداشت نہیں کرتی نہ ہی گھر والے قبول کرتے ہیں۔لیکن سو باتوں کی ایک بات جو ڈرامے میں دکھایا جا رہا ہے کہ اس نے تو شادی کر لی کہ اس کو اس کا حق حاصل تھا۔ افورڈ بھی کرسکتا تھا تو کر لیا۔ کیونکہ پسند آرہی تھی اس کو تو اس نے کر لیا۔ انڈرسٹینڈنگ ہوگئی تو دولت مند ہوتے ہوئے بھی زنا نہیں کیا بلکہ لڑکی کے سماج کے سامنے عزت سے نکاح کرلیا۔

قرآن کریم میں بھی یہی فرمایا گیا ہے کہ اگر تم کو گناہ کا اندیشہ ہے، تم کو کوئی پسند آرہی ہے تو تم نکاح کر سکتے ہو ،ایک ایک دو دو تین تین کر سکتے ہو. تو ان کو گناہ کا اندیشہ ہوا ،انہوں نے نکاح کر لیا یہ زیادہ بہتر ہے۔ تو سمپل بات یہ کہ انسان پسند آتے ہی تب ہیں جب بات چیت ہوتی ہے۔ جب ہی شادی کی جاتی ہے۔ ایسے منہ اٹھا کر کسی سے شادی نہیں کر لیتا ہے کہ شادی تو اس کی الریڈی ہوئی ہوئی تھی ۔ اس کو جنسیت کی بھی ضرورت نہیں تھی۔ اصل ضرورت اس کو اس کے اندر کے مرد کے احساس کی تھی ،جو اس کو اس کی پہلی بیوی نے نہیں دلائی ۔وہی عزت احساس اس کو دوسری عورت نے دے دیا اور مرد وہیں جاتا ہے جہاں یا تو اس کو محبت والا ،خوشی والا سیکس ملے گا یا جہاں اس کو عزت ملے گی، سکون ملے گا یا پیسہ ملے گا، ان چار چیزوں میں سے کوئی ایک چیز ملے یا کسی خوش نصیب کو سبھی ایک ساتھ مل جائے تو وہ شادی کر لے گا ۔ اور اس مرد کو وہاں عزت ملی سکون ملا اچھا لگا ۔ جو کہ اس کی پہلی بیوی نہیں دے رہی تھی، یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اسی لئے ٹی ٹی نے شادی کر لی گناہ نہیں کیا ۔

اب دوسری بات آتی ہے کہ پہلی بیوی نے دوسری شادی کا سنتے ہی بلکہ دیکھتے ہی اس کا جینا حرام کرنا شروع کر دیا۔بدتمیزی کرنا شروع کر دیا۔ بیٹا سر پہ چڑھے جا رہا ہے، بدتمیزی کر رہا ہے، کھلم کھلا طلاق دینے کو کہہ رہا ہے تو ظاہر سی بات ہے یہاں پہ اس کو مردوں والا کام کرنا چاہیے نا۔ وہ کیا کرتا ،کیا اپنی منکوحہ کو طلاق دے دینا چاہیے تھا اس کو۔ یہاں پر یقینا اس نے مضبوط مردوں والا عمل کیا۔ساتھ ہی اپنی بدتمیز بیوی اور بیٹے کا دماغ صحیح کر دیا، جن کا بہت دنوں سے بار بار لحاظ کر رہا تھا ۔ ساتھ ہی بیٹے کو بتا دیا کہ ابا میں ہوں تم نہیں ہو اور یوں دو سیکنڈ میں ان بیٹے صاحب کی اوقات سامنے آگئی۔

خود کشی کر کے بیٹھ گئے کیونکہ ان کی اکیلے کی دو ٹکے کی اوقات نہیں تھی۔ سمپل بات ہے کہ جس باپ کے پیسے پہ چڑھ کے بول رہے ہو کہ دوسری بیوی کو طلاق دو طلاق دو طلاق دو۔ بلاوجہ باپ کی زندگی میں دخل اندازی کر رہے ہو تو باپ نے اس کو ڈس اون کرکے بالکل ٹھیک کیا۔لڑکی کے ابا نے بھی اس کو ڈس اون کر دیا تھا تو یعنی کہ وہ بھی گولڈڈگر تھے۔ حالانکہ امیر تھے۔ میرا خیال ہے منگیتر بھی شاید اکلوتی ہی تھی۔دیکھا جائے تو اس کے باپ کی ساری دولت اسی کی ہوتی۔ اگر لڑکا غریب ہو گیا تھا تو اس کو اس کا ساتھ دینا چاہیے تھا کہ محبت کرتی تھی ۔ کہتی کہ جو میرا ہے وہ تیرا ہے، آجاؤ چلو شادی کرتے ہیں، نئی دنیا بساتے ہیں۔ پڑھے لکھے ہو ابا نے تم کو اتنا پڑھایا لکھایا ہے کمائی بھی کر رہے ہو تم ۔ کچھ نہ کچھ تو سیونگ ہوگی ہیں ۔تو نئی زندگی شروع کر لیتے ہیں۔ لیکن سچ بات ہے لڑکا جو بھی تھا وہ باپ کی وجہ سے ہی تھا اور وہ لڑکا اتنا ہی کمزور تھا اس لیے اس نے خود کشی کرلی۔

دوسری طرف ماں کو بھی اس بات کا احساس نہیں ہو رہا تھا جبکہ مائیں تو بڑی حساس ہوتی ہیں اس معاملے میں کہ میں جو بیٹے کے کندھے پہ بندوق رکھ رکھ کر چلا رہی ہوں، اس کو استعمال کر رہی ہوں۔کہیں خدانا خواستہ ایسا نہ ہو کہ وہ خود کشی کر بیٹھے ،کوئی انتہائی قدم اٹھا لے جبکہ پتہ ہے کہ بیٹا اتنا زیادہ اٹیچ ہے اپنے باپ سے۔ تو وہ کیسے برداشت کرے گا ۔ تو اس کو چاہیے تھا کہ اپنے بیٹے کو ان معاملات سے یہ کہہ کر دور کر دیتی کہ یہ میرا اور میرے شوہر کا معاملہ ہے تم اس معاملے میں کوئی بات نہیں کرو گے۔ کیونکہ تم اس پہ کوئی حق نہیں رکھتے ہو۔ لیکن اس نے ایسا نہیں کیا بلکہ الٹا خود ان کا دماغ خراب تھا۔

سارا الزام معصومہ پر، کاہے کو بھائی وہ تو ہے ہی بدمعاش۔ میں دوسری تیسری چوتھی پانچویں شادی کے حق میں نہیں ہوں نہ ہی میں پسند کروں گی نہ میں پسند کرتی ہوں ۔لیکن اگر کوئی شخص کر رہا ہے تو جب کر لیا ہے اس نے تو دوسری عورت کا جینا حرام کرنے کی کیا ضرورت ہے ۔نہ پہلی والی کو نہ ہی دوسری والی کو۔

کیسی ہے معصومہ کیسی نہیں ہے مجھے اس بات سے کوئی مطلب نہیں ہے، بات صرف اتنی ہے کہ کم از کم ہر سائیڈ کو دیکھا ضرور جائے کیونکہ دودھ کی دھلی پہلی والی بیوی بھی نہیں ہے۔غور کیا جائے تو ٹی ٹی نے جب نکاح کیا تھا اس کے بعد وہ صحیح تھا ،نارمل تھا ۔ لیکن پہلی بیوی کو معلوم پڑتے ہی اس نے تنگ کرنا شروع کر دیا۔ اب کہا جائے کہ پہلی بیوی سے اجازت ضروری ہے۔

تو دوسرے نکاح کیلئے اسلام پہلی بیوی سے اجازت کہا ہرگز نہیں کہتا بلکہ خود اجازت دیتا ہے۔ یہ تو پاکستان انڈیا کا قانون ہے، یہ تو باہر کا قانون ہے ۔ اتنا سب لوگ کیوں اس پر لکھے جا رہے ہیں، واویلا کر رہے ہیں، کیا ہر ایسپیکٹ نہیں دیکھتے۔ ویسے میں اس کے اوپر لکھتی نہیں لیکن میں نے لکھا نہیں ہے، میں بول رہی ہوں اور ٹائپ ہو رہا ہے تو اس لیے میں نے آرام سے اتنا لکھ بھی لیا ۔ کیونکہ لٹرلی وقت نہیں ہوتا۔

بہرحال ڈرامے میں اصل سیکھنے والی بات جو ہے وہ یہ ہے کہ بہترین شادی یہ نہیں ہے کہ لو میرج کرلیں اور سر پہ چڑھ جائیں ۔ خالی اپنی ہی چلائیں۔ نوکروں پہ شوہر کو چھوڑ دیں ۔ نخرہ ایسا دکھائیں کہ جیسے شوہر کی کوئی عزت نہ ہو ۔دوستی اور فرینکنس ایسی کہ ایک دم لگے کہ بے عزتی کی جارہی ہے۔ ہر چیز نوکروں پہ چھوڑا ہوا ہے۔ اتنی امیر ہے ظاہر سی بات ہے نوکر تو ہوں گے، میرے گھر میں خود نوکر ہیں، الحمدللہ حالانکہ میں اتنی کوئی امیر نہیں ہوں لیکن الحمدللہ پھر بھی ہمیشہ سے نوکر ہیں، میرے پاس لیکن میں خیال رکھتی ہوں ،دیکھتی ہوں ہر چیز کو۔ یہ تھوڑی ہے کہ اٹھا کر کے گھر کو بچوں کو شوہر کو نوکروں کے سر پہ مار دیا اور خود آزاد پھروں۔

معصومہ جیسی حرافہ لڑکی نے جو جگہ دیکھی وہیں پہ وار کر دیا ۔دیکھا کہ بیوی کے پاس وقت نہیں ہے .اس کے لیے اور نہ ہی اس کی عزت ہے .اس کے پاس۔ تو وہی عزت اس مرد کو دے دیا۔ کہتے ہیں کہ کسی کا شر نہیں جگانا چاہی.ے ریحام خاتون نے اس حرافہ عورت کا شر جگایا تھا .اس کو 10 جگہ ذلیل کر رہی ہیں۔ سب کے سامنے ذلیل کر رہی ہیں پھر جب شادی ہو گئی تو بیٹا اس کے گھر میں جا کر اس کو ذلیل کر رہا ہے ۔باپ کو اسی کے گھر پہ خاتون زلیل کر رہی ہیں ۔تو ظاہر سی بات ہے معصومہ جیسی حرافہ عورت نے کہا کہ اب بتاتی ہوں. تو اب وہ بتا رہی ہے .صحیح کر رہی ہے ۔ یہ لوگ تو بڑے اچھے لوگ تھے نا یہ تمیز سے رہ لیتے کیوں نہیں رہے۔

ڈرامے سیکھنے کے لیے ہوتے ہیں ۔ ہر ایسپیکٹ کو دیکھا کریں کہ بتایا کیا جا رہا ہے۔ لکھنے والے نے بتایا کیا ہے ۔ پلے کرنے والے کیا پلے کر رہے ہیں۔ سیکھنے کے لیے اس میں کیا کیا چیزیں اور ذاویئے ہیں۔بہت سے نفسیاتی مسائل ہیں، اس کے اندر،بہت سے معاشرتی مسائل ہیں۔ خالی دوسری شادی دوسری، شادی دوسری شادی، یہ لکھ لکھ کر پھٹے جا رہے ہیں ہر طرف۔

میں جانتی ہوں کہ ایک سائیکالوجسٹ کنسلٹنٹ کی نگاہ الگ ہوتی ہے۔ جبکہ ظاہر ہے عوام کا ایک ہی زاویہ ہوتا ہے۔ صرف اپنے حساب سے دیکھ رہے ہوتے ہیں ۔ پھر خوف بھی ہوتا ہے کہ کہیں اپنا شوہر دوسری شادی نہ کر لے تو چلو اس کے اوپر ایسا لکھو گے سب شوہر بچاروں کا پتہ پانی ہو جائے۔لیکن اگر آپ لوگ وقت دے رہے ہیں ،ڈرامہ دیکھ رہے ہیں تو خدا کے لیے سیکھا کریں، آنکھیں کھولیں ۔ بہت سی صلاحیتیں بڑھیں گی، ڈائریکشن کی بھی ،سٹوری ٹیلینگ اور سٹوری رائٹنگ کی ہر چیز کی ساتھ نفسیات کی بھی۔بس سیکھنے کا جذبہ ہو۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے