پردیس ، قربانی اور صبر

پردیس میں رہنے والے مرد کی زندگی ایک عظیم قربانی کی داستان ہے۔ وہ اپنے گھر والوں کی خوشیوں، ضروریات، اور بہتر مستقبل کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے اپنے جذبات، آرام، اور زندگی کا ایک بڑا حصہ قربان کر دیتا ہے۔ پردیس کی تنہائی، اپنوں سے دوری، اور ہر نئی جگہ پہ نئے ماحول کی اجنبیت اس کے دل کو زخمی تو کرتی ہی رہتی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے والدین کی دعاؤں ، بچوں کی معصوم باتوں، اہلیہ، بہن بھائیوں اور دیگر اہل خانہ کی ہمدردی سے بھی محروم رہتا ہے۔ چونکہ وہ مرد ہے اور مرد کو اللّٰہ تعالیٰ نے اس حوالے سے بہت مضبوط بنایا ہے اس لیے وہ ہمیشہ چہرے پر مسکراہٹ سجا کر پھرتا ہے۔
یہ جدوجہد بلاشبہ اللہ کے نزدیک بہت قیمتی ہے، لیکن اس کے ساتھ ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ پردیس میں رہنے والے اپنے تقویٰ اور کردار کو مضبوط رکھیں۔ پردیس کی آزاد فضا اور تنہائی کئی امتحانات لے سکتی ہے، یہ ضروری ہے کہ انسان ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا خوف دل میں رکھے۔ وہ یہ یاد رکھے کہ دنیا کی یہ زندگی عارضی ہے، اور ہر عمل کا حساب اللہ کے حضور دینا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا:
”بے شک جو لوگ اللہ سے ڈرتے ہیں، اللہ ان کے لیے ہر مشکل سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے اور وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے انہیں گمان بھی نہیں ہوتا۔“ (سورۃ الطلاق: 2-3)

اسی طرح گھر والوں کی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ پردیس میں محنت کرنے والے کی دل سے قدر کریں۔ ان کے لیے یہ سوچنا ضروری ہے کہ جو شخص دن رات محنت کرکے ان کے لیے پیسہ بھیج رہا ہے، شاہد وہ خود کئی نعمتوں سے محروم رہ کر گھر والوں کے لیے آسانی پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہو گا۔ ہمارے معاشرے میں، بدقسمتی سے، آج کل پیسے کو ہر چیز سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ لیکن یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ پیسہ کمانے والا بھی انسان ہے، جس کے جذبات، احساسات، اور ضروریات ہیں۔ پردیس میں رہنے والوں کی قربانیوں کو نہ صرف سراہا جانا چاہیے بلکہ ان کے لیے دعائیں بھی کی جانی چاہیے۔ پردیس میں رہنے والوں کو سب سے پہلے اپنے گھر والوں اور معاشرے سے محبت، احترام، اور سپورٹ کی ضرورت ہے۔
پردیسی یہ بات یاد رکھیں کہ پردیس کی مشقت ایک عبادت ہے، اگر نیت خالص ہو۔ اللہ تعالیٰ ایسے افراد کے صبر، محنت، اور قربانیوں کا بہترین اجر عطا فرمائے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے