چین اور پاکستان کے تعلقات 7 دہائیوں سے جاری ہیں ، اوائل میں پاکستان نے چین کا ساتھ دیا اور پھر چین نے ترقی و جدت میں وہ مقام پایا جس کیلئے دنیا حیران ٹھہری، صرف اتناہی نہیں وسعت قلبی ، اورباہمی تعاون کے ساتھ پرُ امن دنیا کیلئے چین آج بھی اپنا بہترین کردار ادا کر رہا ہے۔ اور اگر پاکستان کی بات کی جائے تو شاید یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ چین نے پاکستان کی واقعی برادرانہ مدد کی ہے اور وہ بھی ہر موقع پر ، مسئلہ کشمیر ہو یا پھر پاکستان کے معاشی حالات چین ہمیشہ پاکستان کیلئے ایک پرُ اعتماد دوست ثابت ہوا ،’’ انڈیپنڈنٹ اُردو‘‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق چین کی سرحد سے پاکستان کی گہرے پانی کی بندرگاہوں تک ایک راہداری کے منصوبے کا تصور 1950 کی دہائی سے موجود تھا، جس کے تحت 1959 میں شاہراہ قراقرم کی تعمیر کا بھی آغاز ہوا۔ وقت کیساتھ دوطرفہ تعلقات مزید گہرے ہوتے گئے۔
2002 میں چین نے دوبارہ پاکستان کے بندرگاہوں میں دلچسپی ظاہر کی، جس کے نتیجے میں گوادر بندرگاہ کی تعمیر کا آغاز ہوا اور یہ منصوبہ 2006 میں مکمل ہوا۔ لیکن پھر پاکستان کو جدید بنانے کا ایک خواب دیکھا گیا ، پاکستان کی ترقی و خوشحالی اور انفراسٹیچر کے حوالے سے ایک منصوبہ بنایا گیا جسے ’’سی پیک‘‘ کا نام دیا گیا ۔ سال 2013 میں سی پیک منصوبہ باضابطہ طور پر سامنے آیا، اور اس وقت صدارت کی کرسی پر آصف علی زرداری موجود تھے۔ 22 اور 23 مئی، 2013 کو چینی وزیراعظم کے پاکستان کے دورے کے دوران صدر زرداری اور مہمان وزیراعظم کے درمیان گوادر پورٹ کی حوالگی اور سی پیک سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ پھر 2014 میں نواز شریف نے چینی وزیر اعظم سےملاقات کی اور سی پیک کے مکمل منصوبے کو حتمی شکل دی گئی۔ 25 جنوری 2025 کو ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان پر پبلش ایک رپورٹ کے مطابق 2023 کے آخر تک سی پیک کے فریم ورک کے تحت مجموعی طور پر 29 ارب ڈالر کے 36 منصوبے مکمل ہو چکے اور 22 منصوبوں پر کام جاری ہے۔
چین اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کیلئے چینی صدر کی دعوت پر صدر آصف علی زرداری نے 4 سے 8 فروری2025 تک چین کا دورہ غیر معمولی دورہ کیا جو دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے کامیاب رہا
5 فروری کی سہ پہر چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں صدر پاکستان آصف علی زرداری کے ساتھ ملاقات کی۔شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اور پاکستان آہنی دوست اور ہمہ موسمی اسٹریٹجک تعاون کے شراکت دار ہیں۔ پاکستان کے لئے چین کی دوستانہ پالیسی ہمیشہ پاکستانی عوام کی جانب مرکوز رہی ہے۔ چین پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو گہرا کرنے، مشترکہ طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری کا "اپ گریڈڈ ورژن” بنانے اور پاکستان کی ترقیاتی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے میں مدد کرنے کے لئے تیار ہے۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ چاہے عالمی صورتحال میں کتنی ہی تبدیلیاں رونما کیوں نہ ہوں ، پاکستان چین کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔ پاکستان چین پاک اقتصادی راہداری (سی پیک) کی اعلیٰ معیار کی ترقی اور مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے پر عزم ہے اور کثیرالجہتی کو برقرار رکھنے، آزاد تجارت کو فروغ دینے اور دونوں ممالک اور ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ بات چیت کے بعد دونوں سربراہان مملکت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ریڈیو اور ٹیلی ویژن وغیرہ کے شعبوں میں باہمی تعاون کی متعدد دستاویزات پر دستخط کیے
صدر مملکت آصف علی زرداری نے ایشین ونٹر گیمز کی افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کی ، نویں ونٹر گیمز 7 سے 14 فروری تک چین کے شہر ہاربن میں جاری ہیں ۔ 7 فروری کی شام چینی صدر شی جن پھنگ نے شمال مشرقی چین کے شہر ہاربن میں نویں ایشیائی سرمائی کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی اور ایشین ونٹر گیمز کے افتتاح کا اعلان کیا۔ 75 سال قبل یعنی 1950 میں عوامی جمہوریہ چین کے بانی اور پہلے صدر ماؤ زے تنگ نےہاربن کا دورہ کیا تھا اور اس شہر کو "مملکت کا سب سے بڑا بیٹا” قرار دیا تھا۔چینیوں کے خاندانی تصور میں سب سے بڑے بیٹے کا مطلب زیادہ ذمہ داریاں سنبھالنا ہے