جہلم میں ہفتے کی شام کس اہم ترین شخصیت کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی ، ملک بھر میں چہ میگوئیاں

جہلم: منگلا بائی پاس کے قریب نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ، اہم شخصیت ہلاک
جہلم (خصوصی رپورٹ): منگلا بائی پاس، دینہ کے قریب نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ٹارگٹ کلنگ کی ایک کارروائی میں ویگو ڈالہ پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں اس میں سوار اہم شخصیت اور ان کا گارڈ جاں بحق ہوگئے، جبکہ ڈرائیور زخمی ہو گیا۔

واقعے کی تفصیلات:
مقتولین کی شناخت کو صیغہ راز میں رکھا گیا ہے۔
حملہ آور موقع سے فرار ہو گئے، جبکہ لاشوں اور زخمی کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
واقعے کے بعد پورے ضلع میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی، اور تمام چھوٹے بڑے راستوں پر سخت ناکہ بندی کر دی گئی ہے۔

ہلاک شدہ شخصیت کی شناخت اور پس منظر
ذرائع کے مطابق، جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت ندیم المعروف ابو قتّال کے نام سے ہوئی ہے،ان کا تعلق سندھ سے تھا اور عمر پینتالیس سے پچاس برس کے قریب تھی . کچھ اطلاعات کے مطابق وہ جماعت الدعوہ کے بانی سربراہ حافظ محمد سعید کے قریبی عزیز تھے ، جو مبینہ طور پر جماعت الدعوۃ سے وابستہ تھے۔ اطلاعات کے مطابق، وہ ماضی میں لشکرِ طیبہ کے ایک اہم کمانڈر رہے “کھریٹہ لانچ پیڈ” (ضلع کوٹلی، آزاد جموں و کشمیر) کے کمانڈر تھے، ان پر حال ہی میں راجوری اور پونچھ میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری کا الزام بھی تھا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انہوں نے جموں و کشمیر میں لشکر طیبہ کے تربیت یافتہ حملہ آوروں کی براہ راست قیادت کی تاہم وہ 2000 میں پاکستان واپس آگئے تھے .

سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں
واقعے کے بعد، سوشل میڈیا پر مختلف قیاس آرائیاں گردش کر رہی ہیں۔ ایک صارف ساجد حسین، جو ماضی میں سیکیورٹی اداروں کے ساتھ کام کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں، نے اپنی ٹویٹ میں لکھا:

"#BreakingNews: جہلم کے قریب فائرنگ میں حافظ سعید شدید زخمی، پنڈی سی ایم ایچ منتقل۔ ان کا ایک ساتھی جانبحق ہو گیا۔”لیکن جماعت الدعوۃ کے ذرائع اس خبر کو غلط قرار دیتے ہوئے دعویٰ کر رہے ہیں کہ حافظ سعید خیریت سے ہیں۔

پاکستان میں جہادی کمانڈروں کے خلاف منظم کارروائیاں؟
معتبر ذرائع کے مطابق، گزشتہ تین سالوں سے پاکستان میں جہادی پس منظر رکھنے والے افراد کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کچھ عرصہ قبل، سیکیورٹی اداروں نے ایک نیٹ ورک پکڑا تھا، جس سے تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ انہیں بھارتی خفیہ ایجنسی "را” نے متحدہ عرب امارات میں ہائر کیا تھا۔اب تک 16 سے زائد ایسے افراد کو چُن چُن کر قتل کیا جا چکا ہے، جو ماضی میں کشمیر میں جہاد سے وابستہ رہے تھے۔ حتیٰ کہ یہ افراد سخت سیکیورٹی اقدامات کے باوجود مارے گئے۔

کئی کو مساجد میں دورانِ نماز نشانہ بنایا گیا۔
بعض افراد اپنی سیکیورٹی پر سخت توجہ دینے کے باوجود قتل ہوئے۔
کچھ کو مسلسل اپنے ٹھکانے تبدیل کرنے کے باوجود نشانہ بنایا گیا۔

بلوچستان میں مفتی شاہ میر بزنجو کی ہلاکت اور "را” کے ملوث ہونے کے الزامات
ہفتہ قبل، بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا نے دعویٰ کیا کہ بلوچستان کے علاقے تربت میں مفتی شاہ میر بزنجو کو نشانہ بنایا گیا۔اخبار کے مطابق، مفتی شاہ میر بزنجو وہ شخصیت تھے جنہوں نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری میں کردار ادا کیا تھا. بھارتی میڈیا کے مطابق، پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے مفتی شاہ میر کی مدد سے ایران سے کلبھوشن یادیو کو اغوا کیا تھا۔گزشتہ جمعہ کی رات، بلوچستان کے شورش زدہ علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے مفتی شاہ میر بزنجو کو گولیاں مار کر قتل کر دیا۔

نتائج اور خدشات
پاکستان میں ہونے والی ان منظم ٹارگٹ کلنگز کے پیچھے کون سے عوامل کارفرما ہیں؟

کیا یہ واقعی کسی بین الاقوامی نیٹ ورک کا حصہ ہیں؟
کیا یہ بھارتی خفیہ ایجنسی "را” کی کارروائیوں کا تسلسل ہیں؟
یا اس کے پیچھے کوئی مقامی نیٹ ورک سرگرم ہے؟

یہ تمام سوالات پاکستانی سیکیورٹی اداروں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکے ہیں۔ ملک میں بڑھتی ہوئی ان ٹارگٹ کلنگز کے سدباب کے لیے سیکیورٹی ادارے مکمل تحقیقات کر رہے ہیں، جبکہ کئی نئے سیکیورٹی اقدامات بھی متعارف کرائے جا رہے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے