ڈیجیٹل میڈیا کا مستقبل

ڈیجیٹل میڈیا کا مستقبل بے حد روشن ہے، لیکن اس کے ساتھ کچھ چیلنجز بھی ہیں جو اس کی ترقی کو متاثر کر سکتے ہیں۔ یہاں اس کے مستقبل، چیلنجز، اور مواقع پر ایک جامع نظر ڈالی گئی ہے:

مستقبل:
1. مصنوعی ذہانت (AI) کا استعمال: مواد کی تخلیق، ذاتی نوعیت کی معلومات، اور صارفین کے تجربات کو بہتر بنانے میں AI کا کردار بڑھتا جائے گا۔
2. ویژول اور انٹرایکٹو مواد کا اضافہ: ویڈیو، AR/VR، اور انٹرایکٹو گرافکس مقبولیت حاصل کریں گے۔
3. پرسنلائزڈ مواد: صارفین کی دلچسپیوں کے مطابق مواد فراہم کیا جائے گا، جس سے انگیجمنٹ بڑھے گی۔
4. سبسکرپشن ماڈلز اور مائیکرو پیمنٹ: اشتہارات پر انحصار کم ہوگا اور سبسکرپشن ماڈلز کا رجحان بڑھے گا۔
5. سوشل کامرس: سوشل میڈیا پلیٹ فارمز براہِ راست خریداری کے مواقع فراہم کریں گے۔

چیلنجز:
1. مصنوعی ذہانت اور غلط معلومات: AI کے ذریعے غلط معلومات اور فیک نیوز کا پھیلاؤ ایک بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔
2. پرائیویسی اور ڈیٹا سکیورٹی: صارفین کے ڈیٹا کی حفاظت اور پرائیویسی کے حوالے سے قوانین سخت ہوتے جا رہے ہیں۔
3. مواد کی بے تحاشا مقدار: مواد کی بھرمار کے باعث صارفین کی توجہ حاصل کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
4. اخلاقی چیلنجز: AI اور ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے غلط استعمال سے اخلاقی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
5. مالیاتی دباؤ: ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر مونیٹائزیشن کے چیلنجز اور روایتی میڈیا کے زوال کا سامنا ہے۔

مواقع:
1. نئی ٹیکنالوجیز: AR/VR اور AI کے ذریعے انٹرایکٹو اور متاثر کن مواد تخلیق کرنے کے مواقع موجود ہیں۔
2. مقامی مواد اور زبانیں: مقامی زبانوں میں مواد کی بڑھتی ہوئی طلب ایک بڑا موقع ہے۔
3. Podcasts اور Audio Content: پوڈکاسٹس اور آڈیو بک کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
4. برانڈز اور انفلوئنسرز کے لیے شراکت داری: برانڈز اور ڈیجیٹل انفلوئنسرز کے درمیان اشتراک کے مواقع بڑھ رہے ہیں۔
5. ڈیٹا اینالیٹکس: صارفین کے رویوں کا تجزیہ کرکے بہتر مواد فراہم کرنے کے مواقع موجود ہیں۔

فیک نیوز، مس انفارمیشن، اور ڈس انفارمیشن تینوں ہی غلط معلومات کے زمرے میں آتے ہیں، لیکن ان کے درمیان فرق اور مقاصد مختلف ہوتے ہیں۔ یہاں ان کی تفصیل پیش کی جا رہی ہے:

1. فیک نیوز (Fake News):
• تعریف: یہ جعلی خبریں ہوتی ہیں جو حقیقت پر مبنی نہیں ہوتیں۔ ان کا مقصد سنسنی پھیلانا، تفریح فراہم کرنا، یا غلط فہمی پیدا کرنا ہوتا ہے۔
• مقصد: زیادہ تر کلکس، ریٹنگز، یا سوشل میڈیا شیئرز کے ذریعے مالی فائدہ حاصل کرنا یا سیاسی مقاصد کے لیے رائے عامہ کو متاثر کرنا۔
• مثال: مشہور شخصیات کی جعلی خبریں، سیاسی لیڈرز کے بیانات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا۔
• پہچان: غیر معتبر ذرائع، مبالغہ آمیز سرخیاں، اور مصدقہ ذرائع کی غیر موجودگی۔

2. مس انفارمیشن (Misinformation):
• تعریف: یہ غلط معلومات ہوتی ہیں جو غلطی یا لاعلمی کی وجہ سے پھیلائی جاتی ہیں، اس میں بدنیتی شامل نہیں ہوتی۔
• مقصد: معلومات فراہم کرنے کا ارادہ ہوتا ہے، لیکن معلومات غلط یا ادھوری ہوتی ہیں۔
• مثال: سوشل میڈیا پر غیر تصدیق شدہ افواہیں، یا کسی حادثے کے بارے میں غلط تفصیلات شیئر کرنا۔
• پہچان: عام طور پر شیئر کرنے والا شخص خود بھی غلط فہمی کا شکار ہوتا ہے۔

3. ڈس انفارمیشن (Disinformation):
• تعریف: یہ جان بوجھ کر غلط معلومات پھیلانے کا عمل ہے، جس کا مقصد لوگوں کو گمراہ کرنا یا مخصوص مفادات کو فروغ دینا ہوتا ہے۔
• مقصد: سیاسی، سماجی، یا معاشی فائدے کے لیے رائے عامہ کو متاثر کرنا یا کسی فرد یا گروہ کو نقصان پہنچانا۔
• مثال: انتخابات میں دھاندلی کے الزامات، سازشی نظریات، یا کسی گروہ کے خلاف نفرت انگیز مہمات۔
• پہچان: منظم انداز میں پھیلائی جاتی ہے، اکثر گمنام ذرائع یا بوٹ اکاؤنٹس استعمال ہوتے ہیں۔

چیلنجز اور اثرات:
• سماجی تقسیم: معاشرتی ہم آہنگی کو نقصان پہنچتا ہے، اور فرقہ واریت یا سیاسی تقسیم میں اضافہ ہوتا ہے۔
• جمہوریت پر اثرات: عوامی رائے کو گمراہ کرکے انتخابات یا پالیسی سازی کو متاثر کیا جا سکتا ہے۔
• معاشی نقصان: کاروباروں اور برانڈز کی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے۔

تدارک اور روک تھام:
1. میڈیا لٹریسی: عوام میں معلومات کی تصدیق کرنے اور مستند ذرائع کو پہچاننے کی تربیت دی جائے۔
2. فیکٹ چیکنگ پلیٹ فارمز: Snopes، PolitiFact، اور مقامی فیکٹ چیکنگ ویب سائٹس کا استعمال کیا جائے۔
3. سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی ذمہ داری: غلط معلومات کو روکنے کے لیے فلٹرز اور الرٹ سسٹمز کا استعمال۔
4. قانونی اقدامات: حکومتیں قوانین بنا کر فیک نیوز اور ڈس انفارمیشن کے پھیلاؤ کو روکیں۔

پاکستان کے تناظر میں:
• پاکستان میں سوشل میڈیا پر فیک نیوز اور ڈس انفارمیشن کے واقعات عام ہیں، خاص طور پر سیاسی معاملات اور مذہبی مسائل پر۔
• حکومت پاکستان نے “پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA)” کے تحت اس کے خلاف قوانین متعارف کرائے ہیں، مگر ان پر مؤثر عمل درآمد ایک چیلنج ہے۔
• فیکٹ چیکنگ کے مقامی پلیٹ فارمز جیسے “Soch Fact Check” اور “Dawn Fact Check” اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا نے سوشل موومنٹس میں انقلابی کردار ادا کیا ہے۔ یہ صرف معلومات کے تبادلے کا ذریعہ ہی نہیں رہا، بلکہ ایک طاقتور پلیٹ فارم بن چکا ہے جہاں آوازیں بلند ہوتی ہیں، رائے عامہ بنتی ہے، اور تبدیلی کی تحریکیں جنم لیتی ہیں۔ یہاں سوشل میڈیا کے سوشل موومنٹس میں کردار کو مختلف پہلوؤں سے بیان کیا گیا ہے:

1. معلومات کی تیز رفتار ترسیل:
• سوشل میڈیا نے معلومات کو لمحوں میں لاکھوں لوگوں تک پہنچانے کا عمل ممکن بنایا ہے۔
• روایتی میڈیا پر انحصار کم ہوا ہے، اور عام لوگ براہ راست گواہیاں، ویڈیوز، اور خبریں شیئر کر سکتے ہیں۔
• مثال: “عرب بہار (Arab Spring)” میں ٹوئٹر اور فیس بک نے حکومتی سینسرشپ کے باوجود عوام کی آواز کو دنیا تک پہنچایا۔

2. رائے عامہ کی تشکیل اور شعور بیداری:
• ہیش ٹیگز (#) کے ذریعے مخصوص موضوعات پر مباحثے ہوتے ہیں، جس سے عوامی شعور میں اضافہ ہوتا ہے۔
• متبادل بیانیہ (Alternate Narratives) تشکیل پاتے ہیں، جو مین اسٹریم میڈیا کی یکطرفہ کوریج کا توڑ بن جاتے ہیں۔
• مثال: #MeToo موومنٹ نے جنسی ہراسانی کے خلاف عالمی سطح پر شعور اجاگر کیا۔

3. مظاہروں اور احتجاجات کا منظم کرنا:
• سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے فیس بک ایونٹس، واٹس ایپ گروپس، اور ٹوئٹر پر کالز ٹو ایکشن کے ذریعے احتجاجات اور جلسے منظم کیے جاتے ہیں۔
• مثال: 2019 کے “ہانگ کانگ مظاہرے” مکمل طور پر سوشل میڈیا کے ذریعے منظم کیے گئے تھے۔

4. گلوبل یکجہتی اور حمایت:
• دنیا بھر کے لوگوں کو کسی بھی موومنٹ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کا موقع ملتا ہے، چاہے وہ جسمانی طور پر موجود نہ بھی ہوں۔
• مثال: فلسطین کے حق میں #FreePalestine اور جارج فلائیڈ کے قتل پر #BlackLivesMatter نے عالمی حمایت حاصل کی۔

5. احتساب اور شفافیت:
• لائیو ویڈیوز اور تصاویر کے ذریعے حکومتی یا ادارہ جاتی ظلم و زیادتی کو دنیا کے سامنے لایا جاتا ہے۔
• مثال: پولیس بربریت کے متعدد واقعات سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد عدالتی کارروائی کا باعث بنے۔

چیلنجز:
1. فیک نیوز اور ڈس انفارمیشن: جعلی معلومات اور افواہیں تیزی سے پھیلتی ہیں، جس سے غلط فہمیاں اور نفرت انگیزی بڑھتی ہے۔
2. سینسرشپ اور کنٹرول: کچھ ممالک سوشل میڈیا پر پابندیاں لگا کر آوازیں دبانے کی کوشش کرتے ہیں۔
3. ڈیجیٹل ڈیوائیڈ: انٹرنیٹ تک رسائی نہ رکھنے والے افراد موومنٹس میں شامل نہیں ہو پاتے۔
4. سلو ایکٹیوزم (Slacktivism): کچھ لوگ صرف لائک اور شیئر تک محدود رہتے ہیں، عملی اقدامات میں شامل نہیں ہوتے۔

پاکستان کے تناظر میں:
• پاکستان میں سوشل میڈیا نے مختلف سوشل موومنٹس کو تقویت دی، جیسے:
• عورت مارچ: خواتین کے حقوق کے لیے سوشل میڈیا پر مضبوط مہم چلائی جاتی ہے۔
• طلبہ یکجہتی مارچ: طلبہ حقوق کے لیے منظم تحریک، جس نے قومی سطح پر بحث چھیڑی۔
• بلوچ مسنگ پرسنز: سوشل میڈیا کے ذریعے گمشدہ افراد کے حق میں آواز بلند کی جاتی ہے۔
• چیلنجز: پاکستان میں سوشل میڈیا کو اکثر سینسرشپ اور قوانین (جیسے PECA) کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے۔

نتیجہ:

سوشل میڈیا نے سوشل موومنٹس کے لیے ایک طاقتور پلیٹ فارم فراہم کیا ہے، لیکن اس کے ساتھ ذمہ داری، شفافیت، اور احتساب کو بھی یقینی بنانا ضروری ہے۔ اگر صحیح استعمال ہو تو یہ ایک مثبت تبدیلی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے