دمشق – شام کی وزارت دفاع نے پیر کے روز معزول صدر بشار الاسد کے حامی مسلح گروپوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن کے خاتمے کا اعلان کر دیا۔ یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں گزشتہ تین دنوں کے دوران ہونے والی پرتشدد جھڑپوں میں 1,300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اہم نکات
شامی فوج نے اہم سرکاری تنصیبات، عمارتوں اور مرکزی شاہراہوں کو باغیوں کے قبضے سے آزاد کرانے کا دعویٰ کیا۔جھڑپیں شام کے ساحلی علاقوں طرطوس اور لاذقیہ (لطاکیہ) میں ہوئیں، جہاں علوی کمیونٹی کی اکثریت ہے۔ہلاکتوں میں 231 سیکیورٹی اہلکار، 250 بشار الاسد کے حامی جنگجو، اور 1,000 سے زائد سویلین شامل ہیں۔
تناظر
شام میں حالیہ تشدد کا آغاز جمعرات کو ہوا جب بشار الاسد کے حامی مسلح گروپوں نے سیکیورٹی فورسز پر حملہ کر دیا۔ یہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب عبوری صدر احمد الشرع، جن کی تنظیم نے 8 دسمبر کو بشار الاسد کے خلاف بغاوت میں مرکزی کردار ادا کیا تھا، نے کہا کہ ملک کو دوبارہ خانہ جنگی کی طرف نہیں دھکیلا جائے گا۔
آئندہ اقدامات
عبوری صدر احمد الشرع نے ملک میں امن و استحکام بحال کرنے پر زور دیا ہے۔ تاہم، حالیہ تشدد اور ہلاکتوں نے شام کے سیاسی مستقبل پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔