پاکستان میں نصابی کتب کی عدم دستیابی: ایک تجزیاتی رپورٹ

پاکستان میں تعلیم کی صورتحال تشویشناک ہے۔ 2023 کی مردم شماری کے مطابق، 5 سے 16 سال کی عمر کے بچوں کی کل تعداد تقریباً 71.3 ملین (7 کروڑ 13 لاکھ) ہے۔ ان میں سے تقریباً 25.3 ملین (2 کروڑ 53 لاکھ) بچے اسکول نہیں جاتے، جو اس عمر کے بچوں کی کل آبادی کا 36% بنتے ہیں۔ 

صوبہ وار صورتحال اگر دیکھیں تو

• پنجاب: 9.6 ملین بچے اسکول سے باہر ہیں۔
• سندھ: 6.4 ملین بچے اسکول سے باہر ہیں۔
• خیبر پختونخوا: 4.9 ملین بچے اسکول سے باہر ہیں۔
• بلوچستان: 3.1 ملین بچے اسکول سے باہر ہیں۔ 
اس میں گلگت بلتستان اور کشمیر شامل نہیں

اہم نکات:
• صنفی تفاوت: اسکول نہ جانے والے بچوں میں 53% لڑکیاں اور 47% لڑکے ہیں۔
• دیہی و شہری فرق: تقریباً 74% اسکول سے باہر بچے دیہی علاقوں میں رہتے ہیں، جہاں تعلیمی سہولیات کی کمی، غربت، اور سماجی رکاوٹیں تعلیم کے حصول میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔
• تعلیم کی سطح: پرائمری سطح پر 36% بچے اسکول سے باہر ہیں، جبکہ ہائیر سیکنڈری سطح پر یہ شرح 60% تک پہنچ جاتی ہے۔   

تعلیم کے بارے میں ہمارا غیر سنجیدہ رویہ

تعلیم کسی بھی قوم کی ترقی کا بنیادی ستون ہے، اور نصابی کتب تعلیم کے عمل میں مرکزی کردار ادا کرتی ہیں۔ پاکستان میں حالیہ برسوں کے دوران نصابی کتب کی عدم دستیابی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے، جس نے طلبہ، والدین، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کو شدید متاثر کیا ہے۔ اس رپورٹ میں نصابی کتب کی قلت کی بنیادی وجوہات کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔

1. کاغذ کی قلت

پاکستان میں کاغذ سازی کی صنعت کو خام مال کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ درآمدات پر عائد پابندیاں، ڈالر کی کمی، اور بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت نے مقامی سطح پر کاغذ کی تیاری اور دستیابی کو محدود کر دیا ہے، جس کا براہ راست اثر نصابی کتب کی چھپائی پر پڑا ہے۔

2. مہنگائی اور پیداواری لاگت میں اضافہ

بجلی، گیس، اور دیگر بنیادی سہولیات کی قیمتوں میں اضافے نے پرنٹنگ پریسز اور پبلشرز کے لیے کتب کی طباعت مہنگی بنا دی ہے۔ نتیجتاً، کئی ادارے یا تو پیداوار کم کر رہے ہیں یا مالی خسارے کے باعث بند ہو رہے ہیں۔

3. سرکاری تاخیر اور بدانتظامی

نصاب کی تیاری، منظوری اور کتابوں کی طباعت میں حکومتی ادارے غیر ضروری تاخیر کا شکار رہتے ہیں۔ بروقت فیصلے نہ ہونے کی وجہ سے کتابوں کی چھپائی اور ترسیل کا عمل متاثر ہوتا ہے۔

4. واحد قومی نصاب (Single National Curriculum) کے نفاذ کے مسائل

واحد قومی نصاب کے نفاذ کے بعد پرانے نصاب کو ترک کر کے نئے نصاب پر منتقلی کی کوششیں کی گئیں، لیکن منصوبہ بندی اور عملدرآمد میں خامیوں کی وجہ سے نصابی کتب کی تیاری اور تقسیم میں شدید مشکلات پیش آئیں۔

5. سیاسی اور مالی مفادات

کتابوں کی طباعت اور تقسیم کے ٹھیکوں میں شفافیت کا فقدان ہے۔ بعض صورتوں میں کم معیار کے ٹھیکے داروں کو نوازا گیا، جس سے نہ صرف معیاری کتابوں کی کمی ہوئی بلکہ کتابوں کی ترسیل بھی تاخیر کا شکار رہی۔

6. درآمدی مشکلات

پاکستان میں کاغذ اور پرنٹنگ مشینری کا انحصار بڑی حد تک درآمدات پر ہے۔ ڈالر بحران اور حکومت کی جانب سے درآمدات پر سخت پابندیوں نے ان اشیاء کی درآمدات کو دشوار بنا دیا، جس سے مقامی پیداواری عمل بھی متاثر ہوا۔

7. طلب اور رسد کا عدم توازن

ملک میں تعلیمی اداروں اور طلبہ کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، لیکن نصابی کتب کی تیاری اور ترسیل کا انفراسٹرکچر اس شرح سے ترقی نہیں کر سکا، جس کے نتیجے میں ہر سال لاکھوں طلبہ کتابوں کی قلت کا سامنا کرتے ہیں۔

نتیجہ اور سفارشات

نصابی کتب کی عدم دستیابی نہ صرف تعلیمی معیار پر اثر انداز ہو رہی ہے بلکہ معاشرتی ناہمواری کو بھی بڑھا رہی ہے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے درج ذیل اقدامات ضروری ہیں:

کاغذ کی صنعت کو حکومتی تعاون فراہم کیا جائے۔

نصاب اور نصابی کتب کی تیاری میں شفافیت اور منصوبہ بندی کو یقینی بنایا جائے۔

تعلیمی اداروں، پبلشرز، اور حکومت کے درمیان قریبی رابطہ قائم کیا جائے۔

مقامی سطح پر کاغذ اور پرنٹنگ مشینری کی تیاری کو فروغ دیا جائے۔

واحد قومی نصاب کے نفاذ میں عملی حکمت عملی اور فیلڈ اسٹڈی پر مبنی فیصلے کیے جائیں۔

مالی کرپشن اور سیاسی مداخلت کو روکنے کے لیے آزادانہ نگرانی کے نظام متعارف کرائے جائیں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے