حکمت کو معاملات میں صحیح فیصلے تک پہنچنے، زندگی میں مناسب طرزِ عمل اپنانے اور کسی بھی اہم مقصد کے حصول کے لیے موثر اقدامات اٹھاتے وقت حاصل علم اور میسر تجربے کو استعمال میں لانے کی صلاحیت کو کہا جاتا ہے۔ اس عمل میں اپنے آپ، دوسروں اور گرد و پیش کے بارے میں گہری بصیرت درکار ہوتی ہے۔ حکمت اکثر و بیشتر عمر اور تجربے کے ساتھ ہی آتی ہے، لیکن اسے زندگی کے مختلف اور متنوع اسباق سے تیزی کے ساتھ بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔
حکمت کی کچھ خصوصیات میں اعلی ظرفی، دور اندیشی، عاجزی، ہمدردی، کھلا ذہن، تواضع اور اپنی غلطیوں پر ڈٹ جانے کی بجائے ان سے سیکھنے پر توجہ مرکوز کرنا شامل ہے۔ عقلمند افراد اپنے نقطہ نظر سے آگے دیکھنے اور دوسروں کے نقطہ نظر کو سمجھنے کے قابل ہوتے ہیں۔ وہ ایسے فیصلے کرنے کے قابل ہوتے ہیں جن میں صرف قلیل المیعاد فوائد کی بجائے طویل المیعاد نتائج اور مقاصد کو پیشِ نظر رکھے جاتے ہیں۔
حکمت کو فروغ دینے کے لیے مسلسل خود احتسابی، غور و خوض، نئے راستوں اور ذرائع کی تلاش، دوسروں سے سیکھنے کی خواہش، معتدل جذبات کے ساتھ رہنا اور ذاتی بہتری اور اجتماعی ترقی کے لیے آمادہ رہنے کے عزم کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ زندگی بھر کا عمل ہے جس میں مثبت اور منفی دونوں طرح کے تجربات سے سیکھنا اور اس علم کو پھر بہتر فیصلوں اور اطمینان بخش زندگی گزارنے کے لیے استعمال کرنا شامل ہے۔
حکمت کا تعلق بالعموم ایک مکمل زندگی گزارنے سے ہاتھ آنے والے تجربے اور علم سے ہوتا ہے۔ جیسا کہ ہم زندگی میں مختلف مراحل سے گزرتے ہیں، ہمیں طرح طرح کے چیلنجوں، رکاوٹوں اور مواقع کا سامنا کرنا پڑتا ہیں جو دنیا کے بارے میں ہمارے نقطہ نظر اور بصیرت کی شیرازہ بندی کرتے ہیں۔ حکمت، اصل میں ہر تجربے کے ساتھ، چیزوں، معاملات اور تعلقات سمیت دوسرے لوگوں کے بارے میں گہری سمجھ بوجھ کی صلاحیت ہی کا نام ہے۔
کچھ تجربات جو اکثر و بیشتر حکمت کا باعث بنتے ہیں ان میں مشکلات پر قابو پانا، مشکل حالات کا پامردی سے سامنا کرنا، غلطیوں سے پریشان ہونے کی بجائے سیکھنا اور دوسروں کے ساتھ بامعنی تعلقات استوار کرنا شامل ہے۔ یہ رویے ہمیں لچک، ہمدردی، نرم مزاجی اور باہمی تعلقات کی اہمیت کے بارے میں قیمتی سبق سکھا سکتے ہیں۔
حکمت زندگی کی پیچیدگیوں کو نظر انداز کر کے ایسے فیصلے کرنے میں بھی ہماری مدد کر رہی ہے جو کہ ہماری اقدار اور اہداف کے عین مطابق ہو۔ یہ ہمیں سطحی چیزوں کی باریکات میں جانے سے روک کر ہموار انداز سے آگے دیکھنے اور اپنے اہداف کے بارے میں گہرے مضمرات کو سمجھنے کے قابل بناتی ہے۔
حکمت اور زندگی کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔ اردگرد کی دنیا سے فعال طور پر وابستہ رہنے اور مثبت سرگرمیوں میں مشغول رہنے سے ہمیں حکمت حاصل ہونے اور خود اپنے آپ اور دوسروں کے بارے میں گہری سمجھ بوجھ پیدا کرنے کا موقع میسر آتا ہے۔
صحت مند اور فعال معاشرے کی تعمیر کے لیے حکمت ایک نہایت ضروری چیز ہے۔ ایک ایسا معاشرہ جو حکمت کی قدر کرتا ہے وہ ہے جو گہرے علم، تعمیری تنقید، تنقیدی سوچ اور اجتماعی مفاد کو ترجیح دیتا ہے۔ یہ طویل مدتی نتائج پر غور کرنے، متنوع نقطہ ہائے نظر کو سمجھنے اور درپیش پیچیدہ مسائل کو حل کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
جب معاشرے میں دانشمندی کو ترجیح دی جاتی ہے، تو لوگوں میں اچھے فیصلے کرنے کا امکان بڑھ جاتا ہے جو عمومی بھلائی کے لیے زیادہ مفید ہوتے ہیں۔ جہاں سماجی، معاشی اور سیاسی مسائل کی پیچیدگیوں کو سمجھنے اور ان سے متعلق زیادہ بہتر طریقے سے کام روا رکھے جاتے ہیں نیز طرح طرح کے مسائل حل کرنے کے لیے باہمی تعاون کے ساتھ کام کرنے کا امکان بھی برقرار رہتا ہے جو حقیقت میں سب کو فائدہ پہنچاتا ہے۔
ایک ایسا معاشرہ جو حکمت کو ترجیح بناتا ہے اس میں مثبت اقدار مثلاً ہمدردی، مہربانی، برداشت اور وسیع الظرفی کے لیے زیادہ سازگار ماحول میسر آتا ہے۔ یہ بامعنی رشتوں اور تعلقات کی پرورش اور انسانوں کے درمیان موجود گہرے احساس کو بھی فروغ دیتا ہے۔
حکمت ایک صحت مند اور مثبت طور ترقی پزیر معاشرے کی تشکیل کے لیے ایک اہم جزو کی حیثیت رکھتی ہے۔ ہم اپنی خاندانی زندگی، ذاتی ارادوں اور قومی اداروں میں حکمت کو ترجیح دے کر ایک زیادہ منصفانہ، مشفقانہ اور پائیدار معاشرے کو وجود میں لا سکتے ہیں۔
حکمت اور خوشی کا بھی باہم گہرا تعلق ہے، کیونکہ حکمت زندگی میں تکمیل اور اطمینان کا احساس پیدا کرنے میں ہماری مدد کر رہی ہے۔ اپنے اور اپنے آس پاس کے احوال کے بارے میں حکمت اور سمجھ بوجھ حاصل کرنے سے، ہم بہتر طریقے سے ایسے اقدامات کے قابل ہوتے ہیں جو ہماری اقدار، اہداف اور خواہشات کے مطابق ہوں۔ اس سے زندگی میں مقصد اور اطمینان کا زیادہ گہرا احساس پیدا ہوتا ہے۔
حکمت دوسروں کے ساتھ صحت مند تعلقات استوار کرنے میں بھی ہماری مدد کر سکتی ہے، جو خوشی کا ایک اہم جزو ہے۔ اپنے آس پاس کے لوگوں کے نقطہ نظر اور ضروریات کو سمجھنے سے، ہم مؤثر طریقے سے بات چیت کرنے، تنازعات کو حل کرنے نیز مضبوط اور باہم معاون روابط استوار کرنے کے لیے بہتر طریقوں سے آراستہ ہو سکتے ہیں۔
حکمت ہمیں زندگی میں لامحالہ درپیش چیلنجوں اور ناکامیوں کے اثرات کو زائل کرنے میں بھی مدد کرتی ہے۔ لچک، موافقت اور مثبت نقطہ ہائے نظر کو فروغ دینے سے، ہم بھرپور امید اور دستیاب وسائل کے ساتھ مشکلات کا سامنا زیادہ آسانی اور حوصلے سے کر سکتے ہیں۔
حکمت ہماری اقدار کے مطابق مناسب طرزِ عمل اپنانے، صحت مند تعلقات کو فروغ دینے، ضروری لچک دکھانے اور مثبت آراؤں کو قبول کرنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے۔ اپنی پوری زندگی میں حکمت کو فروغ دینے سے، ہم اپنی مجموعی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں اور زندگی میں زیادہ سے زیادہ اطمینان پا سکتے ہیں۔
جدید دنیا میں، حکمت پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہوگئی ہے۔ کیونکہ تکنیکی اور سماجی تبدیلی کی تیز رفتاری کے ساتھ وقوع پذیر، مختلف چیلنجوں، نت نئے مسائل، اور غیر متوقع حالات کے مطابق خود کو ڈھالنے کی صلاحیت کا ہونا ہمارے لیے زیادہ ضروری ہے۔ جدید دنیا بہت سے پیچیدہ سماجی، معاشی، عالمی اور ماحولیاتی چیلنجز سے دو چار ہے جن کے لیے دانشمندانہ اور منصفانہ ردعمل کی ضرورت ہے۔ آب و ہوا کی تبدیلی، شدت پسندی، معاشی عدم توازن اور سماجی ناانصافی جیسے مسائل گہری مہربانی، وسیع دانشمندی اور ہمہ جہت ہمدردی سے حل کرنے کا تقاضا کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ بہتات سے دستیاب معلومات کے دور میں یہ جاننا مشکل ہوتا جا رہا ہے کہ کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ؟۔ اس کے لیے ایک تنقیدی نقطہ نظر اور آزادانہ طور پر سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کی ازحد ضرورت ہوتی ہے۔
نوع بہ نوع امکانات اور رنگ بہ رنگ خطرات کا سامنا کرنے والی جدید دنیا میں حکمت کی آبیاری بے حد ضروری ہے۔ یہ ہمیں اپنی تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا کی پیچیدگیوں کو نظر انداز کرنے، دانشمندانہ فیصلوں اور اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے تعمیری مکالمے اور باہمی تعاون میں مشغول ہونے کا موقع دیتی ہے۔ حکمت کی قدر کرتے ہوئے اور اسے اپنے آپ میں اور دوسروں میں پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے، ہم سب کے لیے ایک زیادہ منصفانہ، مشفقانہ، خوشگوار اور پائیدار دنیا بنا سکتے ہیں۔