ایک چراغ جو بجھ کر بھی جلتا رہا

کچھ لوگ اس دنیا سے رخصت ہو کر بھی دلوں میں زندہ رہتے ہیں، ان کی یادیں، باتیں اور اعمال انہیں ہمیشہ کے لیے امر کر دیتے ہیں۔ ہماری باجی، حنیفہ باجی، ایسی ہی ایک ہستی تھیں۔ سارا گھرانہ انہیں "باجی” کہہ کر پکارتا تھا اور یہ نام ہی ان کی محبت، عزت اور وقار کی گواہی دیتا تھا۔

اللہ تعالیٰ ان پر اپنی بے پایاں رحمت نازل فرمائے، ان کی مغفرت فرمائے اور ان کی آخرت کی منزلیں آسان فرمائے۔ آمین۔

باجی کی شخصیت میرے لیے ہمیشہ ایک متاثرکن مثال رہی۔ وہ ہر وقت ہنستی، مسکراتی اور خوش مزاج نظر آتیں۔ نہایت سلیقہ شعار اور ہنر مند خاتون تھیں۔ گھریلو کام کاج ہو یا مہمان داری، ہر کام میں ان کا انداز منفرد اور قابل تقلید ہوتا۔ مگر ان کی سب سے نمایاں خوبی ان کا دینی علم تھا۔ وہ عالمہ فاضلہ تھیں، اور گھر میں بچیوں کو تجوید و تفسیر القرآن کی تعلیم دیتی تھیں۔

ہمارا ایک جوائنٹ فیملی سسٹم تھا، جہاں وقت نکالنا کوئی آسان کام نہ تھا۔ لیکن باجی ہر حال میں وقت نکالتی تھیں۔ انہیں دیکھ کر مجھے بھی دین کے علم سے رغبت پیدا ہوئی اور میں نے ازسرنو ان سے تجوید اور تفسیر پڑھنا شروع کی۔ تجوید تو میں نے جلد ہی سیکھ لی، اور تفسیر پڑھنے کا سلسلہ بھی چلتا رہا۔ جب میں دلجمعی سے سبق یاد کرتی تو باجی بہت خوش ہوتیں۔

جب کبھی وہ اپنے میکے جاتیں تو جاتے جاتے کہتیں:

"رابعہ! میں جا رہی ہوں، میری بچیوں کو تم سبق دے دینا۔”

ان کا یہ اعتماد میرے لیے باعثِ فخر ہوتا۔

یہ مبارک سلسلہ تقریباً چھ سال جاری رہا، پھر میں اسلام آباد شفٹ ہو گئی۔ ادھر ہماری باجی کو کینسر جیسا جان لیوا مرض لاحق ہوا، اور وہ بھی آخری مرحلے پر۔ جب ہمیں معلوم ہوا تو صرف چند ماہ باقی تھے۔ اس کرب ناک بیماری میں بھی انہوں نے ہمت نہ ہاری۔ وہ ایک صابرہ و شاکرہ خاتون تھیں۔ 5 دسمبر 2017 کو وہ اپنے رب کے حضور حاضر ہو گئیں۔

ان کی وفات کے بعد جب میں اسلام آباد واپس آئی تو ایک دن میری ایک قریبی دوست شمائلہ اپنے تین بچوں کے ہمراہ میرے گھر آئی۔ کہنے لگی:

"یہ تینوں بچے آج سے تمھارے حوالے، اب تم ان کو تجوید پڑھاؤ گی۔”

میں وقت کی قلت کے باعث انکار کرنے لگی تھی کہ باجی کی آواز میرے دل میں گونجی:

"رابعہ! میں جا رہی ہوں، میری بچیوں کو سبق دے دینا۔”
اور میں نے رضامندی ظاہر کر دی۔

آج الحمدللہ اس بات کو آٹھ سال ہو چکے ہیں، اور یہ سلسلہ الحمدللہ اب تک جاری ہے۔ اس دوران کئی بچوں نے قرآنِ مجید مکمل کیا۔ گزشتہ روز ایک بچے کی تکمیلِ قرآن کی تقریب میں مجھے بطور مہمانِ خصوصی بلایا گیا۔ وہاں باجی کی یاد دل میں یوں اتر آئی کہ دل دعا کے لیے بے ساختہ مچل اٹھا۔

"اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لَهَا وَارْحَمْهَا وَجَازِهَا عَنَّا خَيْرَ الْجَزَاءِ۔”

یقیناً وہ خوش نصیب تھیں، جن کی زندگی علم، عمل اور محبت سے بھری ہوئی تھی، اور جن کے بعد بھی ان کا فیض جاری ہے۔ میں خود کو خوش نصیب سمجھتی ہوں کہ اللہ نے مجھے اس کارِ خیر کا ذریعہ بنایا۔

اللہ تعالیٰ ہماری پیاری باجی کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے صدقے ہمیں بھی دین کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
آپ سب سے دعائے مغفرت کی درخواست ہے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے