بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کی ایک 17 سالہ طالبہ نے کالج پرنسپل کی جانب سے داخلہ فارم انٹرمیڈیٹ بورڈ نہ بھجوائے جانے پر خودکشی کر لی.
سیکنڈ ایئر کی طالبہ ثاقبہ کاکڑ کے اہلخانہ کا دعویٰ ہے کہ گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج، مسلم باغ کی پرنسپل عابدہ غوثیہ نے ثاقبہ اور 12 دیگر لڑکیوں کے داخلہ فارم انٹرمیڈیٹ بورد بھجوانے سے انکار کردیا تھا کیونکہ انھوں نے جون 2015 میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے کالج میں اساتذہ کی کمی کے خلاف احتجاج کیا تھا.
خودکشی کرنے والی طالبہ ثاقبہ کے بھائی نے کالج پرنسپل کو اپنی بہن کی خوکشی کا ذمہ دار قرار دیا.عزیزاللہ نے دعویٰ کیا کہ ان کی بہن کی خودکشی کی وجہ کالج پرنسپل کا رویہ تھا، جنھوں نے محض اس وجہ سے اس کا داخلہ فارم انٹرمیڈیٹ بورڈ نہیں بھیجا کیونکہ ثاقبہ نے چند ماہ قبل کوئٹہ پریس کلب کے سامنے کالج میں اساتذہ کی کمی کے خلاف ایک مظاہرے کی سربراہی کی تھی.
عزیراللہ کے مطابق انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں شرکت کے لیے داخلہ فارم بھیجنے کی آخری تاریخ 10 فروری تھی. انھوں نے دعویٰ کیا، ‘میری بہن نے پرنسپل سے متعدد بار درخواست کی کہ وہ اس کا داخلہ فارم بھیج دیں لیکن انھوں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ اس کی حاضری امتحان دینے کی مطلوبہ تعداد سے کم ہے. ‘ان کا کہنا تھا مییری بہن کالج پرنسپل کے مبینہ رویئے سے بہت دلبرداشتہ تھی، جس کے بعد ثاقبہ نے زہریلی دوا پی کر خودکشی کرلی.
عزیز اللہ نے دعویٰ کیا کہ گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج، مسلم باغ کے طلبہ نے کالج میں تجربہ کار اساتذہ کی کمی کے خلاف احتجاج کیا تھا، کیوں کہ پرنسپل نے گذشتہ 18 برس سے ادارے میں پڑھانے والے مرد اساتذہ کو ہٹا دیا تھا.ان کا مزید کہنا تھا کہ مرد اساتذہ کی برطرفی کے بعد سے کالج میں بی ایس سی کی کلاسز معطل ہیں.
انھوں نے مزید دعویٰ کیا کہ ان کی بہن اور دیگر طلبہ کو مظاہرے میں حصہ لینے اور اساتذہ کو کالج سے ہٹانے کا معاملہ اجاگر کرنے پر کالج پرنسپل اور کلرک اسٹاف کی جانب سے نشانہ بنایا گیا.
عزیزاللہ کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کا جواب دینے کے لیے کالج پرنسپل سے رابطہ ممکن نہ ہوسکا.قلعہ عبداللہ کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر عابد بلوچ کا کہنا تھا کہ واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں کیوں کہ ہسپتال انتظامیہ اور طالبہ کے اہلخانہ نے پولیس کو واقعے سے آگاہ نہیں کیا تھا، انھیں ہفتے کو مطلع کیا گیا جب کہ لڑکی کی تدفین جمعے کو ہی کی جاچکی تھی.انھوں نے بتایا کہ واقعے کی تفتیش کی جارہی ہے.
دوسری جانب بلوچستان کے وزیراعلیٰ نواب ثناء4 اللہ زہری اور وزیر تعلیم رحیم زیارت وال نے گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج، مسلم باغ کی 17 سالہ طالبہ کی خودکشی کا نوٹس لے لیا.
صوبائی وزیرِ تعلیم نے واقعے کی تفتیش کے لیے محکمہ تعلیم کے سینیئر افسران پر مشتمل ایک 3 رکنی کمیٹی قائم کرتے ہوئے پانچ دن کے اندر وزیر اعلیٰ کو انکوائری رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔