بصارت سے محروم افراد کا مستقل روزگار اور معاشی استحکام،نابینا افراد کا 10 نومبر کو لاہور مال روڈ پر احتجاج کا اعلان

10 نومبر کو لاہور مال روڈ پر احتجاج کا اعلان

لاہور (خصوصی نمائندہ) پنجاب بلائنڈ ڈیلی ویجرز یونین نے اعلان کیا ہے کہ 10 نومبر 2025 کو پنجاب کے تمام اضلاع کے فوکل پرسنز، اپنی یونین کے جھنڈے تلے، لاہور مال روڈ پر احتجاج کریں گے۔

یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک بصارت سے محروم افراد کے لیے مستقل روزگار، علیحدہ کوٹہ، اور روزگار میں مساوی مواقع کے مطالبات تسلیم نہیں کر لیے جاتے۔

یونین کے صدر محمد سمیع نے وزیرِاعلیٰ پنجاب سے براہِ راست اپیل کی ہے کہ وہ بصارت سے محروم افراد کے لیے معذوری کوٹہ میں علیحدہ ایک فیصد حصہ مختص کرنے کے احکامات جاری کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ بصارت سے محروم امیدوار اپنی خصوصی نوعیت کے باعث دیگر معذوری اقسام کے امیدواروں کے ساتھ مساوی مقابلہ نہیں کر پاتے، جس کے نتیجے میں ان کے روزگار کے مواقع انتہائی محدود رہ جاتے ہیں۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ اگر تمام سرکاری اداروں میں نوکریوں کی آسامیاں
“Only for VIPs (Visually Impaired Persons)”
کے عنوان سے مشتہر کی جائیں، تو اس سے شفافیت، میرٹ، اور دہائیوں سے خدمات انجام دینے والے ڈیلی ویجرز کی مستقلی ممکن ہو سکے گی۔

محمد سمیع نے کہا کہ بصارت سے محروم افراد گزشتہ ایک دہائی سے مستقل روزگار اور پالیسی تحفظ کے لیے کوشاں ہیں، لیکن ہر سال احتجاج پر مجبور ہونا نظام کی کمزوری اور حکومتی بے حسی کو ظاہر کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ "ہم خیرات نہیں بلکہ اپنی محنت، کارکردگی اور صلاحیت کے ذریعے باعزت روزگار چاہتے ہیں۔”

قانونی اور آئینی پس منظر میں یونین نے واضح کیا ہے کہ بصارت سے محروم افراد کے مساوی تعلیم، روزگار اور وقار کے حقوق
آئینِ پاکستان کے آرٹیکلز 3، 25-A، 37، 38،
اور Disabled Persons (Employment and Rehabilitation) Ordinance 1981،
Punjab Empowerment of Persons with Disabilities Act 2022،
اور اقوامِ متحدہ کے کنونشن برائے معذور افراد (UNCRPD) کے آرٹیکلز 24، 27، 28 کے تحت ضمانت یافتہ ہیں۔

یونین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے فوری اقدامات کیے تو احتجاجی سلسلہ ختم ہو جائے گا، اور اس سے معاشرتی انصاف، انسانی وقار اور حکومتی وژن کو حقیقی معنوں میں تقویت ملے گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے