جمعیت علماء اسلام (ف) کے مر کز ی امیر مو لا نا فضل الرحمن نے ممتاز قادری کی پھانسی پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پھانسی کے اقدام کی شدید مذمت کی اور کہا کہ حیرانگی اس بات پر ہے کہ قتل کے ہزاروں مقدمات زیر بحث ہیں لیکن ممتاز قادری کے کیس میں تیزی دکھا ئی گئی ہے۔مو لا نا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک میں قانون عجیب ہیں ریمنڈ ڈیوس جس نے وطن کے باسیوں کو شہید کیا لیکن اسے رات کے اندھیرے میں وی آئی پی پرٹوکول دے کر امریکہ روانہ کر دیا گیا۔اگر ریمنڈ ڈیوس قاتل ہو کر قانون سے بالاتر ہو سکتا ہے تو ممتاز قادری کے لیے قانون کیوں لازم ہے۔انہوں نے کہا کہ ممتاز قادری دنیا سے رخصت ہوگئے لیکن وہ مسلمانوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ مغربی آقاؤں کو خوش کر نے کی نا کام کوششیں کی جارہی ہے۔
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے عاشق رسولﷺ ممتاز حسین قادری کی شہادت پر جمعے تک احتجاجی تحریک کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج پاکستان کی 68سالہ تاریخ کا بدترین اور سیاہ ترین دن ہے۔ ممتاز قادری کو پھانسی دے کر نواز شریف نے اپنی حکومت کے خاتمے کی دستاویز پر دستخط کردئیے ہیں۔ صدر اور وزیر اعظم نے ایسا جرم کیا ہے جسکی پوری قوم سے معافی مانگنے پر بھی گناہ معاف نہیں ہوگا۔ نواز شریف نے اللہ اور نبی مہربان ﷺ کو ناراض کرکے امریکہ اور برطانیہ کو خوش کیا ہے۔
سراج الحق نے مزید کہا کہ ممتاز قادری کو ڈنمارک، فرانس یا جرمنی کی حکومت نے نہیں بلکہ خود پاکستان کی حکومت نے پھانسی دی ہے۔ ممتاز قادری ایک فرد نہیں بلکہ جذبے کا نام ہے۔حکومت نے 18کروڑ پاکستانیوں کے ایمان اور جذبے کو چیلنج کیا ہے۔پاکستان کی حکومت نے مسلمانوں کی غیرت اور ہمارے کلمے لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ ﷺ کو چیلنج کیا ہے۔ حکومت کے اس شرمناک اور ظالمانہ اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
تنظیم المدارس کے سربراہ مفتی منیب الرحمان اور پیر سید حسین الدین شاہ نے ممتاز قادری کی سزائے موت پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت ممتاز قادری نے سلمان تاثیر کا قتل کیا اس وقت پورے ملک میں سلمان تاثیر کے بیان کے خلاف احتجاجی جلسے ہو رہے تھے جن میں سلمان تاثیر کے بیان کو غیر شرعی اور خلاف اسلام قرار دیا جا رہا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ممتاز قادری نے اس ماحول سے متاثر ہو کر قتل کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ممتاز قادری کا قتل عالمی دباؤ کا نتیجہ ہے ۔ انہوں نے پورے ملک میں مدارس میں دو روزہ تعطیل کا اعلان بھی کیا ۔
وفاق المدارس العربیہ کے رہنماوں شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان ، مولانا محمد حنیف جالندھری، ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر نے کہا کہ
ممتاز قادری کی سزائے موت پر ہنگامی عملدرآمد ناقابل فہم ہے جس کے گہرے اور دور رس اثرات مرتب ہوں گے،پاکستان میں آج تک کسی گستاخ رسول کو سزا نہیں دی جا سکی یکطرفہ سزا دوہرا معیار ہے،
انسداد توہین رسالت قانون کو جب تک موثر اور قابل عمل نہیں بنا دیا جاتا اس وقت تک وطن عزیز کو موجودہ صورتحال سے نجات نہیں دلائی جاسکتی،قوم جلاو گهیراو اور پر تشدد احتجاج سے گریز کرتے ہوئے پرامن رہے اور صبر و تحمل سے کام لیا جائے ۔
ملی یکجہتی کونسل نے ممتاز قادری کی شہادت پر احتجاجی تحریک کا اعلان کر تے ہوئے کہا کہ اغیار اور سیکولر طبقے کو خوش کرنے کے لیے ، حالات کو گھمبیر بنا دیا ہے۔ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ممتاز قادری کا جنازہ تاریخ کا بڑا جنازہ ہوگا،جس میں کونسل کی مرکزی قیادت کے علاوہ تمام رکن جماعتوں کے قائدین شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یکم مارچ کو پورے ملک میں ٹھیک دو بجے نماز جنازہ ہوگا اور 4 مراچ بروز جمعہ ملک گیر احتجاج کیا جائے گا ۔
ممتاز عالم دین اور بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی کے سابق صدر پروفیسر ڈاکٹر صاحبزادہ ساجد الرحمان نے کہا کہ ممتاز قادری کی سزائے موت نے حکومتی کردار پر کئی سوالیہ نشان کھڑے کر دیے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ممتاز قادری قتل نہیں ہوئے ، امر ہو گئے ہیں ۔
شہداء فاؤنڈیشن لال مسجد نے ممتاز حسین قادری کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے لال مسجد میں تحفظ ناموس رسالت ﷺ کانفرنس منعقد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ
ممتاز قادری کو سزائے موت خلاف شریعت اور قتل عمد ہے، ترجمان حافظ احتشام احمد کے بیان کے مطابق ناموس رسالت ﷺ کے محافظ کو تمام اداروں کی ملی بھگت سے سزائے موت دے دی گئی لیکن گستاخ رسول ﷺ آسیہ مسیح کی سزائے موت پر تاحال عملدرآمد نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ناموس رسالت کانفرنس میں تمام مسالک کے علما کو دعوت دی جائے گی ۔
اہلسنت والجماعت کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی نے کہا کہ ممتاز قادری کو پھانسی دیکر ملکی فضا کو مشتعل کر دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ملک میں عصمت انبیاٗ اور صحابہ و اہل بیت کے لیے ریاستی سطح پر اقدامات نہیں کئے جائیں گے ، حالات کو قابو رکھنا ممکن نہیں ہوگا ۔
مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ راجا ناصر عباس نے کہا ہے کہ موجودہ ملکی صورت حال پر موجودہ حکمران جماعت نے ممتاز قادری کی سزا پرعجلت کا مظاہرہ کر کے عوام کو ہیجانی کیفیت میں ڈال دی ہے،مذہبی جماعتوں کی سفارشات پر غور نہ کر کے حکمرانوں نے بڑی غلطی کی ہے،قانونی تقاضوں کو پورا نہ کرنا حکمرانوں کی نااہلی ہے۔
سربراہ پاکستان سُنّی تحریک محمدثروت اعجازقادری نے کہا کہ غازی ممتاز حسین قادری کو دی جانیوالی سزا انصاف کا قتل عام ہے ، حکمرانوں نے اسلامی قوانین کی دھجیاں بکھیرکررکھ دیں،ریمنڈڈیوس کو رہا کرنیوالے حکمرانوں نے ممتاز قادری کو پھانسی دیکر ثابت کردیا کہ انہوں نے ملک کوسیکولربنانے کا عزم کر لیا ہے،
ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ غازی ممتازقادری کی شہادت بلاشبہ ملکی تاریخ کا سیا ہ ترین دن ہے، حکمران آسیہ ملعونہ کی سزا پرعمل درآمد کرنیکی جرأت کیوں نہیں کرتے؟غازی ممتاز قادری کو شہید کرکے حکمرانوں نے اپنی عاقبت خراب کرلی،
راولپنڈی اسلام آباد کے دیوبندی علماٗ کی تنظیم جمیعت اہل سنت والجماعت کے رہ نماؤں مولانا قاضی عبدالرشید ،مولانا پیر عزیز الرحمن ہزاروی ،مولانا قاضی مشتاق،مولانا اشرف علی ،مولانا ظہور احمد علوی ، مولانا عبدالغفار ،مولانا مفتی عبدالسلام ،مولانا نذیر فاروقی،مولانا ادریس حقانی،مولانا عبدالقدوس محمد ی،مولانا قاضی شفیق الرحمن ،مولانامفتی مجیب الرحمن ،مولانا عبدالغفار توحیدی ،مولانا فیض الرحمن عثمانی ممتاز قادری کے گھر گئے اور ان کے والد سے تعزیت کی ۔
راولپنڈی کے مفتی حنیف قریشی نے کہا کہ حکمرانوں نے ممتاز قادری کو پھانسی دیکر درندگی کا مظاہرہ کیا ہے اور اب ان کی دنیا آخرت خراب ہو گئی ہے ۔
پاکستان علماٗ کونسل کے سربراہ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ وہ ممتاز قادری کی پھانسی پر بے چینی اور اضطراب محسوس کر تے ہیں لیکن وہ یہ سوال کرنا چاہتے ہیں کہ ممتاز قادری تو اللہ کے پاس پہنچ گیا لیکن جن لوگوں نے ممتاز قادری کو اشتعال دلایا ، انہیں سزا کیوں نہیں دی جا رہی ۔
طاہر اشرفی نے کہا کہ کیا پھانسی صرف اسے دی جائے گی جو جذباتی ہوگیا ، جو جذباتی بناتا ہے ، اسے پھانسی کیوں نہیں دی جاتی ۔
جامعہ بنوریہ عالمیہ کراچی کے مہتمم مفتی محمد نعیم نے کہا کہ ممتاز قادری کو پھانسی دیکر عوامی امنگوں کا خون کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست قانون توہین رسالت پر عمل درآمد کرتی تو عام آدمی کو قانون ہاتھ میں لینے کی نوبت نہ آتی ۔ انہوں نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس جیسے مجرم کو عدالت معاف کرسکتی ہے تو ممتاز قادری کو کیوں نہیں کیاگیا ۔