جنوبی پنجاب میں پاک فوج کا بڑا آپریشن جاری

لاہور کے گلشن اقبال پارک میں خود کش بم حملے میں ستّر سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد ملکی فوج نے قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی مدد سے صوبہ پنجاب کے جنوبی حصے میں ایک وسیع تر مسلح آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔

اعلیٰ حکام نے اس آپریشن کے شروع کیے جانے کی تصدیق کر دی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بھی کہا گیا ہے، ’’اس آپریشن کے تحت دہشت گردوں اور عادی مجرموں کے خلاف مربوط کارروائیاں جاری ہیں۔‘‘

فوج کے ترجمان شعبے ISPR کے اس بیان کے ساتھ چند ایسی تصاویر بھی جاری کی گئی ہیں، جن میں ملکی فوج کے ہیلی کاپٹروں کو پنجاب کے میدانی علاقوں میں پرواز کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور جن میں ایسے نیم فوجی دستے بھی نظر آتے ہیں جو اس آپریشن کے لیے تیاریاں کرتے ہوئے گولہ بارود فوجی ٹرکوں پر لاد رہے تھے۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ نے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب میں دہشت گردوں، جرائم پیشہ عناصر اور فراریوں کے خلاف رینجرز، پولیس اور انسداد دہشت گردی فورس فوج کے تعاون سے ایک مربوط آپریشن کیا جا رہا ہے۔

پاکستانی فوج کے ترجمان ادارے ایس پی آر کے مطابق دہشت گرد اور جرائم پیشہ عناصر نے دیگر صوبوں میں ضرب عضب کے تحت کی جانے والی کارروائیوں سے بچنے کے لیے پنجاب کے جنوبی اضلاع روجہان، کیچ اور رحیم یار خان کے علاقوں میں پناہ لی ہے۔

یہ فوجی آپریشن اس حالیہ دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع کیا گیا ہے جس میں مارچ کے مہینے کے آخر میں مسیحی مذہبی تہوار ایسٹر کے موقع پر طالبان عسکریت پسندوں کے ایک خودکش حملہ آور نے لاہور کے گلشن اقبال پارک میں بم دھماکا کر کے 73 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

https://www.youtube.com/watch?v=VEcdY0mtLds

اس حملے کی ذمے داری طالبان کے ایک دھڑے جماعت الاحرار نے قبول کی تھی جس نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ اس حملے کا مقصد ایسٹر کے مذہبی تہوار کے موقع پر مقامی مسیحی اقلیتی باشندوں کو نشانہ بنانا تھا۔

اس خونریز حملے سے یہ بات بھی ثابت ہو گئی تھی کہ کافی عرصے تک بظاہر دہشت گردی سے محفوظ رہنے والے صوبہ پنجاب میں مسلح شدت پسندی کس طرح نشو ونما پا رہی ہے۔ پنجاب پاکستان کا وہ صوبہ ہے جہاں سے تین بار منتخب ہونے والے وزیر اعظم نواز شریف تعلق رکھتے ہیں اور اسی صوبے میں وزیر اعلیٰ بھی کئی برسوں سے نواز شریف کے چھو‌ٹے بھائی شہباز شریف ہیں۔

ایسٹر کے موقع پر کیے گئے خودکش بم حملے کے بعد حکام نے کہہ دیا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے پاکستان کے اس سب سے زیادہ آبادی والے صوبے میں اپنے ایک مربوط مسلح آپریشن کا آغاز کریں گے، جس کا مقصد دہشت گردوں اور شدت پسندوں کا قلع قمع ہو گا۔

اے ایف پی کے مطابق سلامتی کے امور کے ماہرین کا اندازہ ہے کہ اس آپریشن کے دوران سکیورٹی ادارے نہ صرف دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کریں گے بلکہ ایسے شدت پسند گروپوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا جو مذہب کے نام پر منافرت پھیلاتے ہیں یا مذہبی بنیادوں پر خونریزی میں ملوث رہے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے