خیبر پختونخوا میں حالیہ بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد 90 تک پہنچ گئی ہے جبکہ ایک ہزار کے لگ بھگ مکان مکمل تباہ ہوئے ہیں یا انھیں جزوی نقصان پہنچا ہے ۔ حکام کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتیں ضلع کوہستان میں ہوئی ہیں جہاں لینڈ سلائیڈنگ اور دیگر واقعات میں 37 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ضلع کوہستان میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں ملبے تلے آجانے والے افراد کو نکالنے کا کام روک دیا گیا ہے اور ان تمام افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
ایک ہفتے قبل کوہستان کے علاقے اتھروڑ میں لینڈ سلائیڈنگ سے لوگ ملبے تلے دب گئے تھے۔ ملبےمیں پھنسے ہوئے 23 افراد کو اب ہلاک قرار دے دیاگیا ہے ۔خیبر پختونخوا میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے کے ترجمان لطیف الرحمان کا کہنا ہے یہ لینڈ سلائیڈنگ سے سڑک ایک سو فٹ تک سرک گئی ہے ۔
پولیس کے مطابق ملبہ اتنا زیادہ ہے کہ اسے بھاری مشینری کے بغیر ہٹایا نہیں جا سکتا اسی وجہ سے چھ روز کی مسلسل کوششوں کے باوجود ابھی تک کوئی اور لاش نہیں نکالی جا سکی ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق بارشوں کے باعث وادی کندیا کی اطراف میں تمام سڑکیں اور راستے پانی میں بہہ چکے ہیں جس کی وجہ سے علاقے تک پیدل ہی پہنچا جا سکتا ہے۔
مقامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ تودہ گرنے کی وجہ سے ایک ہی گاؤں کے تقریباً 19 مکانات ملبے تلے دب گئے تھے۔
ایک ہفتے کے دوران خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں 90 افراد ہلاک ہو چکے ہیں ۔ ان میں37 کوہستان جبکہ شانگلہ میں17 اور سوات میں13 افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔
ان بارشوں سے 61 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ233 مکانات مکمل تباہ ہوئے ہیں اور 696 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے ۔
پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق ملاکنڈ ڈویژن اور ہزارہ ڈویژن میں آج بھی مختلف مقامات پر وقفے وقفے سے بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔
سنیچر کو بھی شانگلہ میں بشام روڈ پر کروڑہ کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے لیکن کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے ۔ حکام کا کہنا ہے کہ ملاکنڈ ڈویژن اور ہزارہ ڈویژن کے بیشتر مقامات پر پیر تک بارشوں کاسلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے جس سے دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی آسکتی ہے ۔ بیشتر علاقوں میں دریاؤں کے کنارے پر آباد لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔
ان بارشوں سے خیبر پختونخوا کے شمالی علاقوں کے علاوہ گلگت بلتستان اور آّزاد کشمیر میں مختلف مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ سے روڈ بند ہیں جبکہ شاہراہ قراقرم بھی ٹریفک کے لیے بند ہے۔