جنوبی آسٹریلیا میں سمندری لہروں نے بھاری بھرکم عجیب الخلقت مچھلی کو ساحل پر دھکیل دیا جس کی تصویریں سوشل میڈیا پر جاری ہوتے ہی وائرل ہوگئیں۔
ماہرین نے اس مچھلی کو سن فش کے نام سے پہچانا ہے، 1.8 میٹر (6 فٹ) لمبی اس مچھلی کو سب سے پہلے ساحل سے گزرنے والے مچھیروں نے دیکھا۔
ماہی گیری کے پیشے سے تعلق رکھنے والی لنیٹے گریزلاک نے فیس بک پر مچھلی کے ساتھ اپنے دوست کی تصویریں شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے پہلی نظر میں مچھلی کو سمندر برد لکڑی سمجھا تاہم بعد میں انٹرنیٹ پر ڈھونڈنے پر معلوم ہوا کہ اس کا نام سن فش ہے۔
جنوبی آسٹریلیا کے نیشنل پارکس کی جانب سے مچھلی کی تصاویر اپنے فیس بک پیچ پر شیئر کرتے ہوئے اس مچھلی کو غیر معمولی سرپرائز قرار دیا گیا۔
لنیٹے گریزلاک کا کہنا ہے کہ میرا دوست ایک عرصے سے ماہی گیری کے شعبے سے وابستہ ہے، وہ جانتا تھا کہ یہ کیا ہے لیکن اس نے کبھی حقیقی زندگی میں اس مچھلی کو نہیں دیکھا تھا۔
لینیٹے کے مطابق ساحل پر ملنے والی مچھلی کی جِلد گینڈے کی جِلد کی طرح سخت اور کھردری تھی۔
کورونگ نیشنل پارک کے ساحل پر پائی جانے والی اس مچھلی کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ سمندر کی لہریں اس مچھلی کو واپس گہرے پانیوں میں بہا لے گئیں۔
آسٹریلوی مچھلیوں کے ڈیٹا بیس کے مطابق اوشین فش یا مولہ مولہ نامی مچھلی دنیا کی سب سے بھاری ہڈی والی مچھلیوں کی قسم ہے جو دنیا بھر کے معتدل سمندری پانیوں میں پائی جاتی ہے۔
ساحل پر ملنے والی مردہ مچھلی کے بارے میں قیاس کیا جا رہا ہے کہ یہ اپنی نسل کی چھوٹی مچھلی ہے، اگر یہ حیات رہتی تو مزید 13 فٹ لمبی ہوکر اپنا وزن 2500 کلو گرام تک بڑھا سکتی تھی۔
بے ضرور کہلائی جانے والی مچھلی سن فش اپنی جسامت کی وجہ سے سمندری کشتیوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔