خیبرپختونخوا:4مارخوروں کے شکار کیلئے5لاکھ ڈالر کی بولی

خیبرپختونخوامیں مارخورکے شکار کےلئے پانچ لاکھ ڈالرکی بولی لگ گئی جسکے تحت چارمارخورو ں کاشکارکیاجائے گا .

تین مارخور چترال اورایک کوہستان میں شکار کرنیکی اجازت ہوگی . محکمہ جنگلی حیات کے مطابق صوبے کی تاریخ میں مارخورکے شکار کی یہ سب سے مہنگی بولی ہے .

رواں سال چارمارخوروں کے شکار سے پانچ لاکھ دوہزار پانچ سو ڈالر (سات کروڑ88لاکھ 92ہزار500روپے )میں سے 80فیصدرقم مقامی آبادی جب کہ باقی 20فیصد رقم سرکارکودی جائے گی .

اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال کی نسبت امسال مارخورکے شکار سے خیبرپختونخواحکومت کو تین کروڑ30لاکھ64ہزارکی اضافی رقم حاصل ہوگی .

مارخورکے شکار کےلئے پہلی بولی ایک لاکھ پچاس ہزار دوسری بولی ایک لاکھ چالیس ہزار تیسری بولی ایک لاکھ 17ہزار250ڈالر اورچوتھی بولی 95ہزار250ڈالر میں لگائی گئی جن میں سے تیسری نمبربولی کوہستان جب کہ باقی تین بولیاں چترال کے علاقے توشی اور گیراٹ کےلئے ہیں کوہستان کے کیگامےں مارخورکاشکارکیاجائے گا۔

[pullquote]مارخورکے شکار کےلئے بولی کس نے لگائی؟؟[/pullquote]

محکمہ جنگلات کے سپیشل سیکرٹری ظریف المعانی نے بتایاکہ رواں سال مارخورکے شکار کےلئے مختلف کلبوں نے بولیاں لگائیں تاہم حکومت کے وضع کردہ قواعدوضوابط کے مطابق سب سے زیادہ بولی لگانے والے ایک لاکھ پچاس اوراس کے بعد آنے والے تین بولیوں کو قبول کیاگیا جسکے تحت اگلے دومہینے میں انکاشکار کیاجائے گا ۔

ایڈیشنل ڈائریکٹرجنرل ایجوکیشن پاکستان فارسٹ انسٹیٹیوٹ پشاور صفدرعلی شاہ نے مزیدتفصیلات دیتے ہوئے کہاکہ مارخورکے شکار کےلئے انفرادی طو رپر کوئی بھی درخواست نہیں دیتااس کےلئے عمومی طور پر مختلف کلبز درخواستیں دیتے ہیں جس میں بیشتر امریکی ،اسٹریلوی اورروسی ہوتے ہیں. یہ کلبزآگے جاکرمارخورکے شکارکے شوقین افرادکویہ پرمٹ فروخت کرتے ہیں. یہ کلبزشکاریوں کےلئے آنے جانے کے انتظامات ،انکی رہائش اور بندوق کابھی انتظام کرتے ہیں ۔

[pullquote]شکارکے بعد مارخورکےساتھ کیاہوتاہے؟؟[/pullquote]

عمومی طو رپر مارخورکے شکار کے بعد شکاری انکے سرسنگوں سمیت اپنے ساتھ لیکرچلے جاتے ہیں . بعض شکاری مارخورکے گوشت کونکال کر مقامی کمیونٹی کودیدیتے ہیں اور پورے مارخور کوسائنسی طریقہ کارکے مطابق محفوظ کرکے اپنے ساتھ لیکرجاتے ہیں ۔

پوری دنیامیں مارخورکے شکاروں کے مخصوص ڈرائنگ رومزہوتے ہیں جہاں وہ دیواروں پر مارخورکے سینگ لگاکر اسکی نمائش کرتے ہیں کچھ لوگ مارخورکے شکار کے وقت اپنے ساتھ فلم بندی کےلئے کیمرہ مین بھی لاتے ہیں ۔

[pullquote]پاکستان میں کب سے مارخورکاشکارکیاجارہاہے؟؟[/pullquote]


سابق چیف کنزرویٹراورموجودہ ایڈیشنل ڈائریکٹرجنرل پاکستان فارسٹ انسٹیٹیوٹ صفدرعلی شاہ بتاتے ہیں کہ پہلے مارخورکاشکارمقامی لوگ کرتے تھے . 1998میں پاکستان نے سائٹس(کنونشن آن انٹرنیشنل ٹریڈ ان انڈینجرڈسپی شیزآف وائلڈفونااینڈفلورا) سے مارخورکے شکار کےلئے چھ پرمٹ حاصل کئے جس کے تحت خیبرپختونخوا ،گلگت بلتستان اور بلوچستان میں سالانہ دودومارخوروں کوشکار کیاجاسکتاہے. 2003ءمیں پاکستان نے درخواست دی کہ اس کے پرمٹ ڈبل کئے جائیں جس کے بعد پاکستان کو چھ کی بجائے بارہ پرمٹ جاری کرنے کا اجازت نامہ مل گیا ۔

[pullquote]خیبرپختونخوامیں مارخوروں کی تعدادکتنی ہے؟؟[/pullquote]

خیبرپختونخواکے ضلع چترال میں مارخوروں کی تعداد پانچ ہزارپانچ سوکے قریب ہے اس کے علاوہ پانچ سے چھ سوتک مارخور صرف کوہستان میں پائے جاتے ہیں 2006-7میں ان کی تعدادکم ہوناشروع ہوئی تھی تاہم حکومت کی جانب سے توجہ اورمقامی آبادی کو متحرک کرنے کے بعد اسکی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتاگیا۔

[pullquote]کونسے مارخوروں کاشکارکیاجاسکتاہے؟؟[/pullquote]

محکمہ جنگلی حیات کے مطابق مارخورکے پنجے کی گرفت کافی مضبوط ہوتی ہے بلندی پررہنے والے یہ نوع پہاڑوں کی چڑھائی کےلئے اپنے تیزنوکیلے پنجے کااستعمال کرتے ہیں. ماہرین حیاتیات کے مطابق اس کی عمر دس سے تیرہ سال تک ہوتی ہے جب بھی کوئی شکاری پرمٹ لیکر اس کے شکا رکےلئے آتاہے تو عمومی طو رپر ان مارخوروں کوشکارکیاجاتاہے جس کی زندگی13سال سے زیادہ ہو اوراس کے شکار سے جنگی حیات کوکوئی نقصان نہیں ہوتاکیونکہ اکثر چڑھائی کے دوران یہ زائدالعمرہونے کے باعث اپناوزن برداشت نہیں کرسکتے اورگرجاتے ہیں. اس لئے اس کی حادثاتی موت سے پہلے ہی اس کاشکارکیاجاتاہے اس وقت پاکستان میں پائے جانےوالے مارخوروں میں پندرہ فیصدکی عمر تیرہ سال سے زائد ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے