اسلام آباد میں عورت مارچ کے شرکا پر پتھراؤ

اسلام آباد میں سخت سکیورٹی کے باوجود عورت مارچ کی ریلی پر پتھراؤ ہوا ہے جس میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔ یہ ریلی نیشنل پریس کلب اسلام آباد سے ڈی چوک کی طرف جا رہی تھی کہ کچھ افراد نے اس پر پتھراؤ شروع کر دیا، لیکن ریلی اپنا روٹ تبدیل کر کے ڈی چوک کی طرف رواں دواں ہے۔

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی آج خواتین کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ پاکستان کے بڑے شہروں میں عورت مارچ کے انعقاد کے دن مذہبی سیاسی تنظمیوں کی جانب سے ریلیاں نکالنے کے اعلان کے بعد حکام نے سخت سکیورٹی انتظامات کیے ہیں۔

عورت مارچ کے شرکا کراچی، پشاور اور اسلام آباد کے پریس کلبز کے سامنے جمع ہو کر ریلیاں نکال رہے ہیں۔ اس وقت کراچی میں عورت مارچ کا پنڈال سج چکا ہے اور مختلف حلقوں اور شعبوں کی نمائندہ خواتین اپنے حقوق کے لیئے تقاریر کر رہی ہیں۔ اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ پاکستان کی خواتین باصلاحیت ہیں جنہوں نے ہر شعبے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ ’ہمیں آج پاکستانی ہونے پر فخر ہے۔‘

عالمی یوم خواتین کے حوالے سے لاہور میں منعقد ہونے والی ایک تقریب کے دوران بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہر دن خواتین کو بااختیار بنانے کا دن ہے، ہم سب کے لیے اپنی ماؤں کو سلام کرنے کا دن ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے مزید قانون سازی کی جا رہی ہے، نئے پاکستان میں خواتین کو تمام حقوق ملیں گے۔‘

[pullquote]کراچی والوں کے ہاتھ میں بھی پلے کارڈز[/pullquote]

کراچی میں عورت مارچ میں شرکت کے لیے خواتین بڑی تعداد میں فرئیر ہال پہنچ رہی ہیں۔ لاہور کی طرح کراچی میں بھی اس بار مارچ کے لیے سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں اور فرئیر ہال میں داخلہ صرف ایک طرف سے واک تھرو گیٹ سے کیا جا رہا ہے۔
ہال کے اطراف میں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔

اس وقت فرئیر ہال میں سینکڑوں کی تعداد میں لڑکے لڑکیاں، بچے، مرد عورتیں اور بزرگ موجود ہیں جنہوں نے ہاتھ میں پلے کارڈز اٹھائے ہوئے ہیں۔

[pullquote]لاہور میں عورت مارچ کے لیے غیر معمولی سکیورٹی انتظامات[/pullquote]

لاہور سے اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز کے مطابق اتوار کی صبح عورت مارچ کے شرکا نے شملہ پہاڑی سے ریلی کا آغاز کیا۔ اس موقعے پر غیرمعمولی سکیورٹی انتظامات کیے گئے۔ مارچ کے شرکا نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے ہیں جن پر عورتوں کے حقوق سے متعلق نعرے درج ہیں۔

لاہور میں عورت مارچ شملہ پہاڑی سے شروع ہونے کے بعد مختلف راستوں سے گزرتا ہوا صوبائی اسمبلی کے باہر جا کر اختتام پذیر ہوگا۔
پولیس نے عورت مارچ کی حفاظت کے لیے انتظامات کرتے ہوئے شملہ پہاڑی کے اطراف میں کنٹینرز لگا کر عام گاڑیوں کی آمدورفت روک دی ہے۔ پولیس کی بھاری نفری مارچ کے اطراف میں تعینات کی گئی ہے۔ عورت مارچ میں مرد بھی کافی تعداد شریک ہیں۔

[pullquote]اسلام آباد میں جماعت اسلامی کا مارچ[/pullquote]

اسلام آباد میں بھی عورت مارچکا آغاز ہو گیا ہے تاہم جماعتِ اسلامی نے اس سے قبل چائنہ چوک سے نیشنل پریس کلب تک مارچ کیا، جہاں پارٹی رہنما سراج الحق شرکا سے خطاب کریں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں مذہبی سیاسی جماعتیں عورت مارچ کی مخالفت کرتی ہیں۔ جماعت اسلامی کے ٹوئٹر ہینڈل کے مطابق پارٹی کے سربراہ سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ’مغرب کے مادرپدر آزاد کلچر سے مرعوب مافیا اسلامی تہذیب کو قتل کرنا چاہتا ہے، 8 مارچ کو پورے ملک میں خواتین کے حقوق کے لیے خصوصی پروگرامات اور مارچ کریں گے۔‘

ادھر جے یو آئی کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ ہفتے ایک جلسہ عام سے خطاب میں کہا تھا کہ ’انسانی حقوق کے نام پر قرآن وسنت کو روندنے اور اپنی تہذیب و روایات کو پامال کرنے کی اجازت کسی صورت نہیں دے سکتے۔‘
تاریخی طور پر دیکھا جائے تو پاکستان میں خواتین کی سیاسی و سماجی جدوجہد عورت مارچ سے بہت پہلے بلکہ قیام پاکستان سے بھی قبل مختلف صورتوں میں جاری ہے۔

[pullquote]قیام پاکستان میں خواتین کی سیاسی جدوجہد[/pullquote]

اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی وکیل رہنما بے نظیر جتوئی نے کہا کہ قیام پاکستان کی بڑی سیاسی تحریک کو صرف مردوں سے منسلک کرنا ایک غلطی ہوگی کیونکہ اس میں بڑی تعداد میں خواتین بھی شریک ہوئیں۔
پاکستان بننے کے بعد انہیں خواتین نے مختلف تنظمیں بنائیں جن کے ذریعے اپنی قائدانہ صلاحتیوں کا مظاہرہ کیا۔ قیام پاکستان کے فوراً بعد 1949میں ملک کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کی اہلیہ بیگم رعنا لیاقت نے آل پاکستان ویمن ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی تاکہ خواتین کو معاشی، سماجی اور سیاسی سطح پر آگے بڑھنے کا موقع مل سکے۔ سنہ 1990 میں اپنی وفات تک بیگم رعنا لیاقت پاکستان میں خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم رہیں۔ب

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے