ڈائریکٹر اور پروڈیوسر کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کیے بغیر فلموں میں کام نہیں ملتا . فاطمہ ثناء شیخ

بولی وڈ کی مقبول ترین فلم ’دنگل‘ میں ریسلر خاتون کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ فاطمہ ثنا شیخ نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں کیریئر کے آغاز میں مشورہ دیا گیا کہ جب تک وہ فلم سازوں سے ’جنسی تعلقات‘ استوار نہیں کرتیں، انہیں کام نہیں مل سکتا۔

فاطمہ ثنا شیخ نے اگرچہ بطور اداکارہ 2016 کی فلم ’دنگل‘ سے کیریئر کا آغاز کیا تاہم وہ 1997 میں ہی بطور چائلڈ آرٹسٹ اداکاری کا آغاز کر چکی تھیں۔

فاطمہ ثنا شیخ نے عامر خان اور اجے دیوگن کی رومانٹک کامیڈی فلم ’عشق‘ میں بھی بطور چائلڈ آرٹسٹ مختصر کردار ادا کیا تھا جب کہ وہ ’چاچی 420‘ نامی فلم سمیت دیگر فلموں اور ڈراموں میں بھی چائلڈ آرٹسٹ کے طور پر کام کر چکی تھیں۔

دنگل‘ کی شاندار کامیابی کے دو سال بعد 2018 میں وہ عامر خان کی ایک اور میگا بجٹ فلم ’ٹھگس آف ہندوستان‘ میں بھی دکھائی دیں اور جلد ہی وہ آنے والی فلم ’لڈو‘ اور ’سورج پہ منگل بھاری‘ میں دکھائی دیں گی۔

فاطمہ ثنا شیخ نے فلموں سمیت نصف درجن ڈراموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں جب کہ وہ بعض میوزک ویڈیوز میں بھی دکھائی دیں تاہم اب تک ان کی محض 2 ہی فلمیں ریلیز ہوچکی ہیں۔فلم ’ٹھگس آف ہندوستان‘ کی ریلیز کے موقع پر ان کے حوالے سے بھارتی میڈیا میں خبریں بھی وائرل ہوئی تھیں کہ انہوں نے خود سے 30 سال بڑے عامر خان سے تعلقات استوار کرلیے تاہم بعد ازاں اداکارہ نے ایسی خبروں کو افواہ قرار دیا تھا۔ایک عام خاندان سے تعلق رکھنے کے باوجود فلم انڈسٹری میں جگہ بنانے کے حوالے سے حال ہی میں فاطمہ ثنا شیخ نے شوبز ویب سائٹ پنک ولا سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہیں بڑی مشکل اور محنت کے بعد بولی وڈ میں کام کرنے کا موقع ملا۔پنک ولا سے بات کرتے ہوئے فاطمہ ثنا شیخ نے بتایا کہ اگرچہ انہیں بڑی مشکلوں سے فلم انڈسٹری میں کام کرنے کا موقع ملا، مگر موقع ملنے سے قبل انہیں بتایا جاتا تھا کہ ان کے چہرے اور جسم کے خدوخال ہیروئن جیسے نہیں ہیں۔

اداکارہ کے مطابق انہیں ہیروئن جیسے چہرے اور جسمانی خدوخال نہ ہونے کا طعنہ دیا جاتا اور ساتھ ہی انہیں کہا جاتا تھا کہ جب تک وہ کسی شوبز شخصیات سے ’جنسی تعلقات‘ استوار نہیں کریں گی، تب تک انہیں فلم انڈسٹری میں کام نہیں ملے گا۔فاطمہ ثنا شیخ کے مطابق ’جنسی تعلقات‘ استوار کرنے کی پیش کش سے انکار کے باعث ہی انہیں کئی منصوبوں میں کام نہیں دیا گیا۔

اداکارہ نے یہ انکشاف بھی کیا کہ جب وہ محض تین سال کی تھیں، تب انہیں جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا اور آج بھی فلم انڈسٹری سمیت ہر شعبے میں خواتین کو جنسی استحصال اور ہراسانی کا سامنا ہے۔

اداکارہ نے یہ بھی بتایا کہ کیریئر کا آغاز بڑی فلموں سے کرنے کے باوجود انہوں نے اپنا اسٹینڈرڈ کم کرکے، چھوٹی فلموں، ڈراموں اور دیگر منصوبوں میں بھی کام کیا تاکہ انہیں مسلسل کام ملتا رہے اور وہ کچھ نہ کچھ پیسے کماتی رہیں۔

فاطمہ ثنا شیخ کا کہنا تھا کہ ان کا تعلق متوسط گھرانے سے ہے اور وہ ایسے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں، جس کا فلم انڈسٹری سے کوئی تعلق نہیں اور اسی وجہ سے ہی انہیں مشکل سے بولی وڈ میں کام کرنے کا موقع ملا۔اگرچہ فاطمہ ثنا شیخ نے بتایا کہ انہیں ’جنسی تعلقات‘ کے بدلے کام کی پیش کش کی گئی تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ مذکورہ پیش کش انہیں کس نے کی اور ساتھ ہی انہوں نے 3 سال کی عمر میں استحصال کا نشانہ بنانے والے شخص کا نام بھی نہیں لیا۔خیال رہے کہ 28 سالہ فاطمہ ثنا شیخ بھارتی ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں مسلم والدہ کے ہاں پیدا ہوئیں، ان کے والد ہندو برہمن تھے تاہم اداکارہ نے والدہ کے مذہب کو اختیار کیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے