خیبرپختونخوامیں بچوں کےساتھ جنسی زیادتی اورتشددکے حوالے سے حاصل کی گئی معلومات اور دستاویزات سے علم ہوا ہے کہ بچوں کےساتھ جنسی زیادتی اورتشددکے دوفیصدسے بھی کم ملزمان کوسزاسنائی گئی ۔
دستاویزات کے مطابق بچوں کےساتھ جنسی زیادتی اورتشددکے کیسزمیں اکثر ملزمان کی رہائی ہو جاتی ہے ۔
دستاویزات کے مطابق 2020میں جنسی زیادتی اورتشددکے کیسزمیں گرفتار311ملزمان میں سے صرف پانچ کوسزاسنائی گئی ۔
2019ءمیں بچوں کےساتھ جنسی زیادتی اورتشددکے 294ملزمان میں سے صرف پانچ کو سزاسنائی جاسکی ۔
بچوں کےساتھ جنسی زیادتی کے مجموعی طور پر 605کیسزمیں صرف10ملزمان کو سزاسنائی جاسکی،39بری کئے گئے ۔
بچوں کے زیادتی کے 60فیصدسے زائدواقعات صوبے کے پانچ اضلاع میں رپورٹ ہوئے ہیں ۔
پولیس کے مطابق بیشترکیسزمیں بچوں کے جنسی زیادتی کے کیسزرجسٹرڈہونے سے پہلے ہی جرگوں کے ذریعے حل کئے جاتے ہیں ۔ بچوں کےساتھ جنسی زیادتی کے 60فیصدسے زائد ملزمان کی عمریں18سال سے کم ہوتی ہیں ۔
وزیرقانون سلطان محمد نے آئی بی سی اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوامیں قانونی سقم اور رسم ورواج کے باعث بچوں کے تشددکے کیسزمیں تین فیصدسے بھی کم ملزمان کو سزاسنائی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قانونی سقم کو دورکرنے کےلئے ترامیم کےساتھ نئے قوانین کو لایاجارہاہے ۔