ترقی یافتہ ممالک کے ترقیاتی سفر پر نظر ڈالنے سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ صنعتی ترقی نے ان ممالک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ترقی کے سفر میں زراعت کے ساتھ ساتھ صنعکاری پر خصوصی توجہ دی گئی ہے جس سے معیشتیں مضبوط اور عوام خوشحال ہوگئے ۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری کے پہلے مرحلے کے منصوبوں کے ثمرات عوام کو ملنا شروع ہوگئے ہیں پہلے مرحلے کے منصوبوں میں توانائی کے منصوبے اور انفراسٹرکچر کے منصوبے شامل ہیں۔ اب دوسرے مرحلے میں صنعتی ترقی اور زراعت پر توجہ دی جارہی ہے۔
سدا بہار شراکت داروں کی حیثیت سے ، چین اور پاکستان نے کووڈ۔۱۹ کے باوجود صنعتی تعاون کو بہت اہمیت دی ہے۔ رشکئی خصوصی اقتصادی زون سے لے کر ایم جی آٹوموبائل پلانٹ پر عمل درآمد نے صنعتی تعاون کو مزید تقویت بخشی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان۔ پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا میں واقع ، رشکئی خصوصی اقتصادی زون ان نو خصوصی اقتصادی زون میں سے ایک ہے جس پر چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت کام جاری ہے ۔ خصوصی اقتتصادی زونز سے سی پیک اعلی معیاری ترقی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، جس میں صنعتی ، زرعی اور سماجی و اقتصادی تعاون پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے ۔ گذشتہ سال ستمبر میں رشکئی خصوصی اقتصادی زون کے ترقیاتی معاہدے پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ان کا ملک صنعت کاری پر توجہ دے رہا ہے سی پیک کے تحت خصوصی اقتتصادی زونز کی ترقی سے صنعت کاری تیز ہوگی چینی صنعتیں راغب ہوں گی اور روزگار کے مواقع پید ا ہوں گے۔
مردان اور نوشہرہ کے حدود کے موڑ اور اسلام آباد پشاور موٹروے ایم ون کے کنارے پر واقع ایک ہزار ایکڑ کے رقبے پر محیط رشکئی خصوصی اقتصادی زون چائنا روڈ اینڈ برج کارپوریشن (سی آر بی سی) اور خیبر پختونخوا اکنامک زون ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی مشترکہ طور پر تین مراحل میں تعمیر کریں گے ۔اس وقت اس خصوصی اقتصادی زون کیلئے سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور تعمیر پر کام جاری ہے اور مواصلاتی بیس اسٹیشنوں کی تعمیر کا کام شروع ہوچکا ہے۔
فروری میں چینی نئے قمری سال کے بعد ، چینی تکنیکی عملے کی ایک بڑی تعداد زون کی تعمیر کیلئے پاکستان آئے گی ۔ توقع ہے کہ جون 2022 تک اس زون پر تعمیراتی کا م مکمل ہوجائے گا ۔
پاکستان کے وسائل اور منڈی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ، رشکئی خصوصی اقتصادی زون میں ممکنہ صنعتیں ٹیکسٹائل، تعمیراتی مواد ، گھریلو سازو سامان اور فوڈ پروسیسنگ کی قائم کی جائیں گی۔ سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لئے ، پاکستانی حکومت نے زون کے کاروباری اداروں کے لئے سازگار پالیسیاں متعارف کروائی ہیں ، جس میں تمام درآمد شدہ مشینری کیلئے کسٹم سے ایک وقت کی چھوٹ اور دس سال کی مدت کیلئے انکم ٹیکس کی چھوٹ بھی شامل ہے۔
۔ کووڈ۔۱۹ کی وجہ سے سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے مشکلات پیش آئی ہیں جس کی وجہ سے بہت سے کاروباری افراد کو سائٹ پر اصل معائنے کے منصوبوں کو منسوخ کرنے پر مجبور ہوںا پڑا ہے ، اور بہت ساری سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی سرگرمیاں بھی آن لائن پلیٹ فارم پر منتقل کی گئیں۔ تاہم جیسے جیسے پاکستان میں کووڈ ۔19 کی صورتحال آہستہ آہستہ قابو میں آرہی ہے ، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہورہا ہے۔
اس وقت چین کے صوبہ فوزیان کے آئرن اور اسٹیل کے ایک کاروباری ادارے نے رشکئی ایس ای زیڈ میں ایک پلانٹ لگانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں اس کی کل سرمایہ کاری تقریبا 70 ملین امریکی ڈالر بنتی ہے۔ ا س سے تقریبا ایک ہزار افراد کو براہ راست روزگار ملے گا ۔ توقع ہے کہ مجموعی طور پر رشکئی خصوصی اقتصادی زون سے دولاکھ افراد کیلئے براہ راست روزگار کے مواقع پید ہوں گے جبکہ متوقع سرمایہ کاری کی مالیت ۳۴۷ ارب روپے کے برابر ہوگی۔ رشکئی خصوصی اقتصادی زون میں پلاٹوں کے لئے بہت ساری درخواستیں موصول ہوچکی ہیں اور بہت ساری صنعتیں جلد ہی تعمیراتی کام کا آغاز کریں گی۔ پاکستان کےسرمایہ کاروں کو اس سنہرے موقع سے بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیے اور ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔
سی پیک کے تحت نو خصوصی اقتصادی زونز کی تعمیر سے یقینا پاکستان صنعتی ترقی کے نئے دور میں داخل ہوگا۔ رشکئی خصوصی اقتصادی زون کی تعمیر اس سفر میں اہم سنگ میل ہے۔