خیبرپختونخوا: کوروناکی پہلی لہرمیں 28لاکھ سے زائد یومیہ اجرت کرنےوالے مزدوربیروزگار

خیبرپختونخوامیں کوروناکی پہلی لہرمیں 28لاکھ سے زائد یومیہ اجرت کرنےوالے مزدوربیروزگارہوگئے تھے، جن میں سے تعمیرات کے شعبے میں سب سے زیادہ افراد کو نقصان پہنچا ، ٹرانسپورٹ ،خدمات،ہول سیل اور خوراک کے شعبے بھی کورونا کی وجہ سے شدیدمتاثرہوئے، لیکن حیران کن امریہ ہے کہ زراعت کے شعبے میں سات فیصدمزیدلوگوں کو روزگارمیسرآیا۔

یورپی یونین اوریواین ڈی پی نے کوروناکی پہلی لہرسے متعلق خصوصی سروے کااہتمام کیا، سروے رپورٹ کے مطابق تعمیرات اور مصنوعات کی تیاری میں کام کرنےوالے 66فیصدمزدور اپریل کے مہینے میں بیروزگارہوئے تھے تاہم اگست کے مہینے میں آدھے سے زائدبیروزگارلوگوں کو روزگار فراہم ہوا سروے رپورٹ میں حیران کن بات سامنے آئی ہے کہ بیروزگار ہونےوالے افراد نے خوراک اور عارضی روزگارکی بجائے نقد حالت میں ملنے والی امداد کو اپنی ضروریات پوری کرنے کےلئے بہترین نعم البدل قراردیا۔

[pullquote]سروے رپورٹ کے اعدادوشمارکیاہیں۔۔؟[/pullquote]

محکمہ ترقی ومنصوبہ بندی کے اعدادوشمارکے مطابق خیبرپختونخوامیں یومیہ اجرت پرکام کرنےوالے مزدوروں کی تعداد 72لاکھ کے قریب ہے، جن میں سے چھ لاکھ کے قریب خواتین جب کہ باقی 66لاکھ مردہیں۔ان میں سے 13لاکھ سے زائد افراد مصنوعات کی تیاری اوردکانوں میں کام کرنےوالے یومیہ اجرت کے حامل مزدوروں کی ہے، لاک ڈاﺅن کے باعث ان میں سے آٹھ لاکھ کے قریب افراد بیروزگارہوگئے تھے، ٹرانسپورٹ کے شعبے میں گیارہ لاکھ افرادکام کرتے ہیں، جن میں سے تقریباًسات لاکھ کے قریب لوگ بیروزگارہوئے تھے، یواین ڈی پی اوریورپی یونین کی محکمہ ترقی ومنصوبہ بندی کی مشاورت سے تیارکردہ رپورٹ میں بتایاگیاکہ تعمیرات کے شعبے کے 66فیصد،مصنوعات کے بھی66فیصد اورٹرانسپورٹ کے64فیصد یومیہ اجرت پرکام کرنےوالے مزدور بیروزگار ہوئے تھے ،ہول سیل اورپرچون کی دکانوں میں کام کرنےوالے14فیصد،خدمات کے شعبے کے54فیصداورخوراک کے شعبے سے تعلق رکھنے والے19فیصد مزدوروں کوبیروزگاری کاسامناکرناپڑا،جبکہ زراعت کاشعبہ کوروناکے دوران مزید7فیصدافرادکےلئے روزگارکاسبب بنا ۔

محکمہ ترقی ومنصوبہ بندی کے ایک اعلیٰ افسرکے مطابق اپریل کے مہینے میں تعمیرات ،مصنوعات کی تیاری،ٹرانسپورٹ اورہوٹلزمکمل طور پر بندکردئیے گئے تھے، جس کی وجہ سے یہاں پر کام کرنےوالےبیشترافرادکوبیروزگارکاسامناکرناپڑا،جب یہ مزدوربیروزگارہوگئے ،توزراعت کے شعبے کو مزید سات فیصدمزدورفراہم ہوئے ۔سروے رپورٹ کے مطابق عمومی طور پر یومیہ اجرت کرنےوالے 70فیصد لوگوں کو پہلی لہرکے ابتدائی دنوں میں نوکریاں چھوڑنی پڑیں تھی لیکن جون کے مہینے میں لاک ڈاﺅن میں نرمی کے باعث روزگارکے مواقع فراہم ہوناشروع ہوئے اور بیروزگارہونےوالے 39فیصدافراد کواگست میں روزگار مل گیا ۔سروے رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ کوروناکی پہلی لہرکے ابتدائی دنوں میں مزدوروں کی یومیہ اجرت اوسطاً315روپے فی مزدورتک آگئی تھی لیکن اگست میں مزدورکی اجرت565روپے تک پہنچ گئی ۔

[pullquote]مزدوروں کےلئے کونسی چیز سب سے زیادہ کارآمدثابت ہوئی۔۔؟[/pullquote]

مارچ کے آخرمیںبیوروآف سٹیٹسکس کے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ملک بھرمیں دوکروڑسے زائدافرادبیروزگارہوگئے ،اس دوران مختلف سرکاری ،غیر سرکاری اورفلاحی تنظیموں نے راشن کی فراہمی شروع کی خیبرپختونخوامیں الخدمت ،امہ اوردیگرمختلف تنظیموں اور صاحب ثروت حضرات نے انفرادی طور پر مزدور طبقے کو اشیاءخوردونوش کی فراہمی کاآغازکیالیکن سروے رپورٹ میں بتایاگیاکہ مزدوروں نے راشن کی بجائے نقد ملنے والی رقم کو اپنے لئے بہترین تعاون قراردیا،سروے رپورٹ کے مطابق چارفیصدافرادنے راشن ،چھ فیصدافرادنے یوٹیلٹی بلوں میں کمی اور22فیصدافرادنے عارضی روزگارکوکوروناکے ابتدائی دنوں میں بہترین سپورٹ قرار دیاہے، لیکن68فیصدیومیہ اجرت کے حامل مزدوروں نے احساس پروگرام سے ملنے والے12ہزارروپے کو سب سے سب سے بہترمعاونت قراردیاہے ۔

[pullquote]مزدوروں اور مالکوں کی معاونت کس طرح کی جائے۔۔؟[/pullquote]

سروے رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ صوبے کے پچاس سے زائد کاروباری حضرات کاخیال ہے کہ اگرحکومت انہیں آسان اقساط پر قرضے کی فراہمی یقینی بنائے تو انکاروزگار احسن طریقے سے چل سکتاہے، 62فیصد دکانداروں اور چھوٹے تاجروں کاخیال ہے کہ بلاسودقرضے فراہم کئے جائیں تو کوروناکی وباسے نکلنے میں انہیں معاونت حاصل ہوگی، جب کہ تعمیرات کے شعبے سے تعلق رکھنے والے30فیصدافرادکاخیال ہے کہ اگرٹیکسوں کاخاتمہ کیاجائے اوربجلی کی قیمتوں میں کمی کی جائے تو کوروناکے دنوں میں پہنچنے والے نقصان کامداواہوسکتاہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے