کیا اردو زبان میں انگریزی کے الفاظ شامل ہو سکتے ہیں؟

فیس بک پر کافی گروپ ہیں جو اردو زبان کی ترویج و ترقی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ میں ان کا رکن ہوں اور کبھی کبھار وہاں اردو زباں کے حوالے سے کچھ پوسٹ بھی کر دیتا ہوں۔

میری کوشش یا میرا فوکس زیادہ تر اردو الفاظ کے ہجوں اور املا پر ہوتا ہے کہ لوگ جو الفاظ لکھتے ہیں ان کے ہجے یا املا درست ہوں تاکہ پڑھ کر اچھا محسوس ہو کیونکہ اگر غلط املا ہو گی تو معانی بدل جائیں گے اور پھر تحریر کا مزہ کرکرا ہوجاتا ہے۔

مگر آج لکھنے کا مقصد کچھ اور ہے۔ آپ قارئین میں سے اکثر نے نوٹ کیا ہو گا کہ فیس بک پر اردو زبان کی ترویج و ترقی کے دعویدار کئی لوگ اور گروپ اردو کو اپنے تئیں انگریزی سے پاک کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں اور اسے مزید مغرب و مفرس کر کے مشکل بنانے کی سعی لاحاصل کر رہے ہیں۔

اب آپ بتائیں کہ جو انگریزی کے الفاظ اردو میں رائج ہیں وہ ویسے ہی ٹھیک ہیں یا انھیں خواہ مخواہ تبدیل کر کے ذہن پر ایک بوجھ سوار کیا جائے جیسے لیٹر بکس ہے تو اسے لیٹر بکس ہی رہنے دیا جائے، یہی ہم بچپن سے پڑھتے لکھتے اور سنتے چلے آرہے ہیں، اسے صندوقِ مراسلات بنا کر آپ کونسی خدمت سرانجام دیں گے؟

اسی طرح ٹیلی فون کو آلہ مواصلات، ٹی وی کو ڈبہِ نشریاتِ عکس و آہنگ، لاؤڈ سپیکر کو آلہ صوت مکبر، سکول کو مدرسہ، یونیورسٹی کو جامعہ، سائن بورڈ کو اشتہاری تختہ، سٹیرنگ ویل کو گولدار چکر، نوٹ بُک کو کتابِ کام لکھنا اور کہنا ایک انتہائی نکما اور نامناسب فعل ہے ، جس سے اردو زباں کو فائدے کے بجائے الٹا نقصان ہوگا۔

جو انگریزی کے الفاظ اردو میں کئی سالوں سے رائج ہیں ، وہ اب اس قدر دخیل ہو چکے ہیں کہ لگتا ہی نہیں کہ وہ کسی غیر زبان کے الفاظ ہیں۔ جیسے متذکرہ بالا الفاظ اور ان جیسے کئی دوسرے الفاظ جیسے کار، ریل،بس، ٹکٹ، کمپیوٹر، سافٹ وئیر، موبائل، ایمبولینس، فائر بریگیڈ، پولیس، پرنٹنگ پریس، ہیڈ ماسٹر، پینٹ،شرٹ، کوٹ، ہسپتال وغیرہ

ان کو اردو زبان میں لکھنے یا بولنے میں کیا حرج ہے۔ اس کے علاوہ کچھ انگریزی الفاظ ایسے ہیں کہ ان کے متبادل یا مترادف الفاظ اس طرح بلیغ نہیں ہیں کہ کوئی انہیں بول کر اپنا مطلب پوری طرح واضح کر سکے جیسے انگلش کا ایک لفظ پلیز (Please) ہے، اس میں جو جامعیت، بلاغت اور صراحت ہے وہ آپ اردو کے کسی ایک لفظ میں دکھا دیں۔مثلاً یہ جملہ ملاحظہ ہو “ پلیز آپ ایسا نہ کریں”۔

اب اس کے مقابل اگر آپ یہ کہیں کہ “مہربانی فرما کر آپ ایسا نہ کریں یا ازراہ کرم آپ ایسا نہ کریں” تو کونسا جملہ زیادہ بہتر، مختصر اور خوبصورت ہے؟اسی طرح ایک لفظ “کامنٹ (Comment)ہے جس کا ترجمہ تبصرہ بنتا ہے مگر تبصرے میں وہ اکملیت، فصاحت اور وضاحت کہاں جو کامنٹ میں ہے۔

تو بھئی بات یہ ہے کہ آپ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ اردو میں انگریزی الفاظ نہ شامل کیے جائیں تو آپ ایسا کر کے اردو کے ساتھ دشمنی کر رہے ہیں۔ آپ اردو کا ذخیرۂ الفاظ(Vocabulary) کم کر رہے ہیں اور اسے ساکت و جامد بنا رہے ہیں۔

دنیا میں اب زبانیں ایک دوسرے کے الفاظ اپنا کر اور خود میں ضم کر کے جدیدیت کی راہ پر گامزن ہیں ۔برطانیہ میں آکسفرڈ ڈکشنری ہر سال اپ ڈیٹ ہوتی ہے اور اس میں مختلف زبانوں کے الفاظ شامل کر کے اسے مزید بہتر اور وسیع و ضخیم بنایا جاتا ہے جبکہ ہمارے کچھ بزرجمہر اردو کو دوبارہ پندرھویں صدی میں لے جانا چاہتے ہیں

[pullquote]اردو زبان ہے کیا؟[/pullquote]

یہ مختلف زبانوں کا مرکب ہے جس میں ہندی، عربی، فارسی، پنجابی، گجراتی، سندھی الفاظ شامل ہیں تو انگلش الفاظ شامل ہو گئے تو کون سا آسمان ٹوٹ پڑے گا؟ اردو کو اگر مغرب و مفرس ہی کرنا ہے تو اینگلو کرنے میں کیا حرج ہے ویسے بھی انگلش انٹرنیشنل زبان ہے اور زیادہ لوگ سمجھتے ہیں۔ کم سن بچے اگر شروع سے انگلش زبان کے الفاظ سے مانوس ہوں گے تو انھیں بڑے ہو کر انگلش میں کم دقت پیش آئے گی۔

آپ جتنی مرضی کوششیں کر لیں زبان کو خالص نہیں کر سکتے کیونکہ دنیا میں گلوبلائزیشن کا عمل جاری ہے۔ لوگ ایک دوسرے کے قریب ہو رہے ہیں، ایک دوسرے سے کمیونیکیٹ کر رہے ہیں اور وہ نئے نئے الفاظ سیکھ رہے ہیں، بول رہے ہیں اور لکھ رہے ہیں اور یہی ہوگا۔

آپ دیکھ لیں کہ ماضی میں کچھ عاقبت نااندیشوں نے فتوے دیے تھے کہ ریڈیو، ٹی وی، تصویر، لاؤڈ سپیکر اور تصویر حرام ہے، آج ان کے فتوے ردی کی ٹوکری میں پڑے ہیں اور عوام تو عوام خود ان کے وارثین اور اولاد بھی اس جدید ٹیکنالوجی سے مستفید ہو رہی ہے۔

تو صاحبان علم و دانش یہ بندۂ ناچیز آپ سے دست بستہ التماس کرتا ہے کہ اردو پر رحم فرمائیں اور اسے انگلش الفاظ بھی اپنانے دیں تاکہ اردو پھل اور پھول سکے اور یہی اس کی ترقی و ترویج کے لیے بہتر ہو گا۔ بہت بہت شکریہ

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے