پاکستان کا وفاقی بجٹ ۲۰۲۱۔۲۲ اور سی پیک

سی پیک پاکستان میں ترقی کا استعارہ بن چکا ہے سی پیک کے پہلے مرحلے میں انفراسٹرکچر کے منصوبے مکمل ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں نقل وحمل کی سرگرمیاں بڑھ گئیں ہیں ملک میں توانائی کے منصوبوں کی تکمیل سے لوڈ شیڈنگ ختم ہوئی اور مختلف صنعتوں کی ٖضروریات پوری ہوئیں۔ اس کے علاوہ گوادر پورٹ کے ذریعے تجارت شروع ہوچکی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ گوادر سے تجارت میں اضافہ ہورہا ہے ۔ گوادر فری ٹریڈ زون اور رشکئی اقتصادی زون کا افتتاح ہوچکا ہے ،اقتصادی راہداری کے مختلف منصوبوں کے آگے بڑھنے سے پاکستان کے عوام میں خوشحالی بڑھ رہی ہے ۔

پاکستان کا وفاقی بجٹ برائے مالی سال ۲۰۲۱۔۲۲ گیارہ جون کو پیش کیا گیا جس میں سی پیک پر خصوصی توجہ دی گئ ہے اور سی پیک کے تحت چلنے والے منصوبوں کو آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا گیاہے ۔

ملک کے وزیر خزانہ شوکت ترین نے جولائی 2021 سے جون 2022 تک کے مالی سال کے لئے قومی اسمبلی یا ایوان زیریں میں بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت گوادر بندرگاہ سمیت سی پیک منصوبوں پر توجہ دے گی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ملک کے لئے ترقی کے پہیے کو آگے بڑھانے کے لئے خصوصی معاشی زون کو ترقی دے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اب تک 13 ارب امریکی ڈالر کی لاگت سے 17 میگا پروجیکٹس مکمل ہوچکے ہیں جبکہ 21 بلین ڈالر کے 21 مزید منصوبے پائپ لائن میں ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ 28 بلین ڈالر کے اسٹریٹجک نوعیت کے 26 منصوبے بھی منصوبہ بندی کے مرحلے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگلے سال کے دوران پاکستان ریلوے کی مین لائن -1 کی تعمیر اور حویلیاں کے قریب ڈرائی پورٹ فیز 1 کی تعمیر بھی حکومت کی اہم ترجیحات ہیں۔ وزیر نے مزید کہا کہ سی پی ای سی کے تحت خصوصی اقتصادی زونز میں دلچسپی رکھنے والے سرمایہ کاروں کو مزید ٹیکس میں چھوٹ دی جائے گی۔

ترین نے کہا کہ حکومت نے آئندہ مالی سال میں سی پیک کے تحت ریلوے پروجیکٹ مین لائن ون کی تعمیر کے لئے 9.3 بلین روپے (تقریبا 59.653 ملین امریکی ڈالر) کی تجویز پیش کی ہے تاکہ ملک کے شمال – جنوب مواصلات کو بہتر بنایا جاسکے اور مسافروں اور تاجروں کو سہولت فراہم کی جاسکے۔ ترین نے کہا کہ حکومت نے پن بجلی منصوبوں ، اینٹی کاربن اخراج پروجیکٹس ، سیاحت ، خصوصی ٹکنالوجی زون ، پبلک ہاؤسنگ قرضوں ، زراعت کی ترقی اور بجلی کی تقسیم کے لئے خصوصی فنڈز مختص کیے ہیں۔

یاد رہے کہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا ایک اہم منصوبہ ہے جسے چینی صدر شی جن پنگ نے تجویز کیا ہے۔ سی پیک چین اور پاکستان کے مابین جامع اور موثر تعاون کا فریم ورک اور پلیٹ فارم ہے۔ سی پیک ایک اہم سنگ میل ہے جس پر دونوں ممالک کے رہنماؤں نے اتفاق کیا ہے اوراس میگا پراجیکٹ کے ذریعے سے تعمیر و ترقی کے سفر کو آگے بڑھانے کوخاص طور پراہمیت دی ہے۔ سی پیک کو دونوں ممالک کی سیاسی جماعتوں اور عوام کی بھر پور حمایت حاصل ہے۔

مئی 2013 میں چینی وزیر اعظم لی کی چیانگ نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران سی پیک کی تجویز پیش کی جس کو فوری طور پر پاکستانی حکومت کی جانب سے مثبت ردعمل اور اہمیت دی گئی۔ جولائی 2013 میں سی پیک پر کام شروع کرنے کے لئے ایک مفاہمت نامے پر دستخط ہوئے۔ اب تک بڑے اوراہم منصوبوں پر عمل در آمد کا سلسلہ موثر طریقے اورتسلسل سےجاری ہے مزید بر آں یہ خوش اسلوبی سے تعمیرو ترقی کے سفر پر گامزن ہے۔سی پیک پر وقت کے ساتھ ساتھ مکمل منصوبہ بندی سے عمل در آمد کیا جا رہا ہے نیز یہ چین اور پاکستان کے مابین دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کررہا ہے۔

سی پیک کوچین اورپاکستان کی سدا بہار سٹریٹیجک شراکت داری کو مستحکم کرنے اور مشترکہ تعمیر وترقی کی منازل طے کرنے کے سفر میں بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ سی پیک ایک نئی جہت اور نئے وژن کے ساتھ پاک چین تعلقات کو جلا بخشنے کا موجب بن رہا ہے۔ سی پیک سے مجموعی طور پر پورا پاکستان استفادہ حاصل کررہا ہے اوراس سے پاکستانی عوام کو بہت سے فوائد حاصل ہورہے ہیں۔سی پیک سے پاکستان کی معاشی اور معاشرتی ترقی کو موثر انداز میں فروغ مل رہا ہے ۔ سی پیک کی تعمیر سے چین اور پاکستان کی ترقیاتی حکمت عملی میں روابط فروغ پانے کے ساتھ ساتھ انضمام میں بھی اضافہ ہورہا ہے جس میں دونوں ملکوں کے عوام کا مفاد پوشیدہ ہے۔ اسی طرح سی پیک کے تحت دونوں فریق ممالک معیاری اور جامع حکمت عملی کے ساتھ تعمیر و ترقی اور متعدد بڑے منصوبوں کو مکمل کرنے کے لئے پرعزم ہیں جس کے مثبت نتائج حاصل ہورہے ہیں اور چین اور پاکستان کے علاوہ خطے کے دوسرے ممالک کے لوگوں کو بھی اس سے فائدہ پہنچ رہا ہے۔

ایک بڑے اور منظم منصوبے کے طور پر سی پیک کی تعمیر کا سفر 2030-2017پر محیط ہے۔ سی پیک کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے چین اور پاکستان کی حکومتوں ، کمپنیوں اور تمام سماجی شعبوں کی مشترکہ اور ان تھک کوششوں کی ضرورت ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ مذکورہ تمام شعبے سی پیک کو آگے بڑھانے میں تما م شعبے آہنی عزم کے ساتھ بھر پور کردار ادا کررہے ہیں اور اس کی بھر پور جھلک بجٹ ۲۰۲۱۔۲۲ میں نظر آرہی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے