لاہور: حکومت پنجاب نے اسموگ کو آفت قرار دے دیا۔
ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور نے اسموگ کو آفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اینٹی اسموگ اسکواڈ قائم کر دیا گیا ہے۔
حسان خاور نے کہا کہ صنعتی آلودگی پر بھی کبھی کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی لیکن ہماری حکومت اس معاملے پر کام کر رہی ہے۔
دوسری جانب وزیر ماحولیات پنجاب محمد رضوان نے کہا کہ تنقیدکرنے والے سن لیں کہ گزشتہ دو سال اسموگ نہیں تھی، گزشتہ دو سال ایک سیکنڈ بھی اسموگ نہ ہونے کی وجہ کورونا لاک ڈاون تھا، سچی بات ہے دو سال موسم بھی اچھا تھا، اسکول دفاتر بھی بند تھے۔
صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ ابھی 23 فیصد آلودگی فصلوں اور 43 فیصد فیکٹریوں کی ہے، فصلوں کی باقیات محکمہ زراعت اورگاڑیاں محکمہ ٹرانسپورٹ کی ذمہ داری ہے، 1997 میں ماحولیات کا محکمہ بنا مگر کوئی رولز نہیں بنائے گئے تھے، تین سال قبل تمام محکموں کو گائیڈ لائن دی تھیں اور پلان بھی مانگا تھا۔
محمد رضوان کا کہنا تھا کہ آلودگی کی وجہ ہوا میں نمی اور درجہ حرارت کم ہونا ہے، کسی جگہ راتوں رات تبدیلی کبھی نہیں آتی، جب تک معاشرہ ساتھ نہ دے حکومتیں آلودگی کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔
وزیر ماحولیات پنجاب کی جانب سے پنجاب میں اسموگ کو آلودگی قرار دینے سے متعلق سوال پر ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا تھا کہ وزیر ماحولیات محمد رضوان کا بیان ایک تکنیکی بحث ہے، وزیرماحولیات اگر سمجھتے ہیں کہ یہ اسموگ نہیں ہے تو وہ ٹھیک کہتے ہوں گے، لیکن اسموگ کوکسی نام سے بھی پکاریں ہمیں اس پر قابو پانا ہے۔
خیال رہے کہ آن بھی ائیر کوالٹی انڈیکس پر لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پر ہے جہاں لاہور کی فضا میں پرٹیکیولیٹ میٹرز کی تعداد 385 ریکارڈ کی گئی۔