مروت کینال: لکی مروت کی آخری اُمید

ضلع بنوں جانی خیل گاؤں سے لکی مروت کے خیروخیل پکہ گاؤں تک 2 لاکھ 17 ہزار فٹ لمبی نہر مروت کینال کی بندش کی وجہ سے زمیندار گھرانوں کے نوجوان پنجاب میں مذدوری کرنے پر مجبور ہیں۔ مروت کینال میں پچھلے 20 سالوں سے پانی نہیں آرہا، زمیندارگھرانوں نے مجبورا ٹیوب ویلز کا سہارا لیا ہے جسکی وجہ سے لکی مروت مییں زیرزمین پانی کی سطح دن بہ دن نیچھے جارہی ہے۔

لکی مروت تجوڑی گاؤں سے تعلق رکھنے والے 64 سالہ محمد علی نے جب سے ہوش سنبھالا ہے کاشتکاری کررہاہے۔

500 کنال اراضی کا مالک ہونے کے باوجود مروت کینال نہر پانی کی بندش کی وجہ سے دوسرے لوگوں کی زمینوں میں کاشتکاری کرنے پر مجبورہے۔ محمد علی نے بے دلی سے کہا، سب کچھ بیچ دیا، اپنی زمینوں کے ہوتے ہوئے دوسروں کی زمینوں میں محنت کر رہے ہیں، چارسو روپے فی گھنٹہ پانی لگارہے ہیں۔ محمد علی نے ہاتھ کے اشارے سے ہمیں بنجر زمین کی داستان سناتے ہوئے کہا کہ 20 سال پہلے جب مروت کینال میں پانی آتا تھا تو اسکا خاندان خوشحال تھا، ہمارے گھروں میں مال مویشی تھے, گنا سے خود گڑ بناتے تھے، سبزیاں کاشت کرتے تھے، اب تو ساری زمینیں بنجر پڑی ہیں، اب کاشتکاری سے دل بھر چکا ہے۔

مروت کینال نہرمیں پانی کی بندش کے 20 سال ہوچکے، اور یہ کہانی صرف محمد علی کی کہانی نہیں ہے بلکہ یہ کہانی وزیر، بنوچی، بیٹنی اور بہت سے مروت کاشتکاروں کی کہانی ہے۔ضلع بنوں میں واقع باران ڈیم سے مروت کینال شروع ہوتا ہے اور 2 لاکھ 17 ہزار فٹ یا 66 کلومیٹر لمبی یہ نہر بنوں جانی خیل سے لکی مروت خیروخیل پکہ تک 1 لاکھ 70 ہزار ایکڑ زمین سیراب کرتی ہے، لیکن بنوں باران ڈیم میں مٹی, ریت کے زیادہ ہونے سے مروت کینال نہر بند ہوچکی ہے۔

باران ڈیم میں پانی کے ذخیرہ ہونے کا سب سے بڑا زریعہ باران نالہ ہے جو وزیرستان کے تل، میر علی اور شیرا تلہ علاقوں سے ہوکرباران ڈیم تک پہنچتا ہے۔ ضلع بنوں اریگیشن ڈیپارٹمنٹ کے سب انجنیر سمیع اللہ نے بتا یا کہ باران ڈیم کی تعمیر 1954ء میں شروع ہوئی تھی اور1962 میں مکمل ہوئی جسکا افتتاح پاکستان کے سابق صدر محمد ایوب خان نے کیا تھا۔

سمیع اللہ نے مزید بتایا کہ ڈیم میں پانی زخیرہ کرنے کا اہم ذریعہ باران نالہ ہے اوراس کے ساتھ ساتھ پہلے دریائے کُرم سے بھی ڈیم میں پانی آتا تھا، لیکن پھر باران ڈیم 87 فیصد مٹی سے بھر گیا جس کی وجہ سے مروت کینال بند ہو گیا۔ سب انجینیر نے کہا کہ محکمہ اریگیشن نے ڈیم میں پانی کی سطح بلند کرنے کا فیصلہ کیا، اور ارد گرد دیواریں 22 فٹ اونچی کر دی گئی ہیں اور اب بھی اس پر کام جاری ہے۔ اب باران ڈیم میں پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے باران نالا اور دریائے ٹوچی جو افغانستان سے آتا ہے جسکو مقامی لوگ دریائے گمبیلہ بھی کہتے ہیں کو استعمال میں لایا جائے گا۔

ضلع بنوں کے محکمہ اریگیشن کے معلومات کے مطابق ڈیم کی رائزنگ کا تقریبا 75 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور اکتوبر 2022 کو اس کی تکمیل ہوجائے گی۔ محکمے کے مطابق مروت کینال سے 70 فیصد لکی مروت اور 30 فیصد ضلع بنوں کی اراضی سیراب ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ باران ڈیم میں پانی کی سطح بلند کرنے کیلۓ کام 2018 میں شروع ہوا تھا، بنوں میں قائم اریگیشن ڈایریکٹوریٹ کے رائزنگ آف باران ڈیم پراجیکٹ کی معلومات کے مطابق پراجیکٹ کی تکمیل کیلۓ 5 ارب 15 کروڑ روپے مختص ہوئے ہیں۔

مروت کینال نہر سے جابجا چھوٹی چھوٹی آبپاشی کیلۓ نالیاں دی گئی ہیں جو زمینداروں کو پانی فراہم کرتی ہیں، لیکن لکی مروت کے زمینداروں کیلۓ 20 سال کا انتظار طویل انتظار ہے۔ تجوڑی زمینداروں کے جرگہ زنگی خیل کے چیئرمین حاجی عنایت اللہ خان نے مروت کینال کی بندش کے حوالے سے کہا کہ ضلع بنوں کے زمینداروں کو پھر بھی کچھ نہ کچھ پانی مل جاتا ہے جبکہ لکی مروت کے زمینداروں نے پانی کی عدم فراہمی کی بدولت کاشتکاری ترک کر دی ہے۔

عنایت اللہ نےمزید کہا کہ جس زمین پر ہم اب بیٹھے ہیں یہ مروت کینال نہر سے سیراب ہوتی تھی، یہاں ہم گنا کاشت کرتے تھے اور خود گڑ بناتے تھے، اب یہاں گھر بن چکے ہیں، سال 2000 سے مروت کینال نہر کی بندش سے یہاں چھوٹے بڑے زمیندار اور کاشکار تباہ ہو چکے ہیں۔ یہاں ہزار کنال زمین کا مالک پنجاب میں مزدوری کرنے پر مجبور ہے، مروت کینال کی تباہی اور مروت قوم کی تباہی لازم و ملزوم ہیں۔

مروت کینال نہر میں پانی کی بندش سے اگر ایک طرف لکی مروت کی معیشت پر اثر پڑا ہے تو دوسری طرف لکی مروت میں زیرزمین پانی کی سطح نیچے چلی گئی ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق کچھ جگہوں پر پانی کی سطح اتنی نیچے جا چکی ہے کہ پینے کے پانی کیلئے اُنہیں 1000 فٹ بور کرنا پڑتا ہے۔ ماحولیاتی ماہرین سمجھتے ہیں کہ زیرزمین پانی کی سطح میں کمی کی بنیادی وجہ زرعی ٹیوب ویلوں کی تنصیب میں اضافہ اور ماحولیاتی تبدیلی ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان کا شمار دنیا کے اُن 4 ملکوں میں ہے جو مستقبل میں پانی کی شدید قلعت کا شکار ہونگے۔ لکی مروت میں پیسکو ڈیپارٹمنٹ کے مطابق ضلع بھر میں 900 سے زائد نجی زرعی ٹیوب ویل رجسٹرڈ ہیں، جبکہ سولر ٹیوب ویل اس کے علاوہ ہیں۔

ایف آر لکی مروت کے 40 سالہ زمیندار نصیب گل نے بھی اپنی زمینوں کو سیراب کرنے کیلئے سولر ٹیوب ویل کا سہارا لیا ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ لکی مروت میں 80 فیصد لوگوں نے ذاتی ٹیوب ویل لگا رکھے ہیں، اگر مروت کینال فعال ہوتا تو کوئی بھی ٹیوب ویل کا سہارا نہ لیتا، نصیب گل نے کہا کہ اُس نے 16 لاکھ روپے اس ٹیوب ویل پر لگائے ہیں اگر مروت کینال میں پانی ہوتا تو وہ ان پیسوں سے کوئی اور کاروبار کرتے۔

یاد رہے لکی مروت خیبرپختونخوا کا وہ ضلع ہے جو اس وقت پانی کی کمی کے شدید بحران سے دوچار ہے، بارشوں کے نہ ہونے اورناقص نہری نظام کی وجہ سے لکی مروت میں پانی کی کمی کی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
مروت کینال کب فعال ہوگا؟ یہ سوال ہر اُس کاشتکار کا سوال ہے جو 20 سالوں سے مروت کینال نہرمیں پانی کا منتظر ہے۔

محمد علی کی طرح دیگر وزیر، بنوچی، بیٹنی اور لکی مروت کے بیشتر زمینداروں اور کاشتکاروں کی نظریں مروت کینال نہر کے پانی پر ہیں، اگر پانی آیا تو بقول محمدعلی مروت قوم ایک بار پھر خوشحال ہوجائیں گے۔
آصف مہمند ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور ماحول سے متعلق موضوعات پر لکھتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے