تحریک عدم اعتماد:اپوزیشن کی او آئی سی کانفرنس روکنے کی دھمکی اور یوٹرن

[pullquote]تحریک عدم اعتماد کی کارروائی نہ ہونے پر اپوزیشن کی او آئی سی کانفرنس روکنے کی دھمکی[/pullquote]

اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں نے او آئی سی کانفرنس روکنے کی دھمکی دے دی اور کہا ہے کہ اگر اسپیکر نے پیر تک قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلایا تو ہم ایوان میں دھرنا دیں گے اور دیکھتے ہیں کہ حکومت او آئی سی کانفرنس کیسے کرتی ہے۔

سابق صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی رہائش گاہ پر ہونے والے اپوزیشن کے ظہرانے میں شرکت کی، جہاں رہنماؤں کے درمیان تحریک عدم اعتماد، حکومتی بوکھلاہٹ سمیت ملکی سیاسی صورت حال پر اہم ترین مشاورت کی گئی۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، اختر مینگل، بشری گوہر، جہانزیب بلوچ، شاہد خاقان عباسی، یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف، شیری رحمان، نیر بخاری، رضا ربانی، نوید قمر اور سلیم مانڈوی والا بھی ظہرانے میں موجود تھے۔

[pullquote]اپوزیشن لیڈر شہباز شریف[/pullquote]

ظہرانے کے بعد مشترکہ پریس بریفنگ میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سندھ ہاؤس پر حملہ پاکستان کی دھرتی پر حملہ اور انتہائی افسوس ناک ہے، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے، سب کچھ عمران نیازی کی ایما پر کیا گیا، جسے جیت کا یقین ہو وہ کبھی لڑائی نہیں کرنا چاہتا، کنٹینر میں ناخدا کی آواز میں بولنے والے نے جمہوریت کی دھجیاں اڑادیں، عمران خان اپنے اقتدار کیلئے تمام حدیں پار کرنے کو تیار ہیں۔

شہبازشریف کا کہنا تھا کہ دھاندلی کی پیداوار حکومت کو دل پر پتھر رکھ کر برداشت کیا، ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری نے تباہی مچائی ہوئی ہے، ہم جمہوری و آئینی طریقے سے تحریک عدم اعتماد کو کامیاب کرائیں گے، کہا جارہا ہے کہ ممبران کو 10 لوگوں کے درمیان سے گزرنا پڑے گا، سینیٹ میں ہارس ٹریڈنگ کر کے عمران نیازی اپنا کالا منہ کیسے چھپا سکتے ہیں، ان کے اتحادیوں نے ان کے منہ پرطمانچہ مارا ہے، حکومت کے اتحادی خود کہہ رہے ہیں کہ کوئی ہارس ٹریڈنگ نہیں ہوئی اور ہم پی ٹی آئی کی وجہ سے حلقوں میں نہیں جاسکتے، اسپیکر کا نام برے الفاظ میں لکھاجائے گا اور وہ اپنے حلقے میں نہیں جاسکیں گے۔

[pullquote]بلاول بھٹو زرداری [/pullquote]

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے کہ آئینی بحران پیدا ہو، حکومت ووٹ دینے والے ارکان کو دھمکی دے رہی ہے، عمران خان کو خبردار کرتے ہیں کہ آپ کھلاڑی رہے ہیں آخری بال پر ٹیمپرنگ نہ کریں، آئیں اور مقابلہ کریں، پتہ چلا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی بھی آئین اور قانون توڑنے کے لیے تیار ہیں، انہیں بھی خبردار کرتے ہیں کہ آئین اور قانون کے تحت اپنا کردار ادا کریں اور کسی کے آلہ کار نہ بنیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ اپوزیشن پرامن نہ رہے، پہلے پارلیمان پر حملہ کیا پھر سندھ ہاؤس پر حملہ کیا گیا، عمران خان نے اپنی شکست دیکھ کر غیر جمہوری عمل شروع کیا،عوام کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں، عمران خان اکثریت کھو چکے اور ان کی حکومت ختم ہو چکی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ پیر کو اجلاس عدم اعتماد سے شروع ہو، اگر پیر تک اجلاس نہ بلایا گیا تو ہم ایوان میں دھرنا دیں گے اور ایوان میں ہی بیٹھے رہیں گے، او آئی سی کانفرنس کیلئے اپوزیشن نے لانگ مارچ کی تاریخ آگے کی تو ہم دیکھتے ہیں کہ آپ کی او آئی سی کانفرنس کیسے ہوتی ہے، اسپیکر کو کہتے ہیں تحریک انصاف کا کارکن نہ بنیں، او آئی سی اور ملک کا سوچیں اور اجلاس آئینی طریقے سے چلائیں، اسپیکر نے غیر جمہوری سوچ نہ بدلی تو ساری اپوزیشن کو مناؤں گا، ہم چاہتے ہیں پرامن طریقے سے آو آئی سی اجلاس ہو مگر حکومت نہیں چاہتی۔

[pullquote]مولانا فضل الرحمان [/pullquote]

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ناجائز حکومت کے خلاف حق کا علم لے کر کھڑے ہیں، گھٹیا سلیکٹڈ جلسوں میں گھٹیا زبان استعمال کررہا ہے، جب لوگ جہاز میں بیٹھ کر آتے تھے تو اس وقت ضمیر کی آواز تھی اور اب وہی لوگ حکومت کے خلاف ووٹ دینا چاہتے ہیں تو ان کو خچر کہا جاتا ہے، سیاسی جلسوں میں جو زبان استعمال کی جا رہی ہے یہ زبان کوئی گھٹیا آدمی بھی استعمال نہیں کر سکتا، ہماری منزل آن پہنچی ہے، ناجائز، نااہل حکمران اپنے کیفرے کردار تک پہنچیں گے۔

[pullquote]متحدہ اپوزیشن کا یوٹرن؛ او آئی سی اجلاس کیلئے نیک خواہشات کا اظہار[/pullquote]

اسلام آباد: پیپلز پارٹی، مسلم لیگ اور جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر سیاسی جماعتوں پرمشتمل متحدہ اپوزیشن نے کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) وزرا خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس کے موقع پر اسلامی دنیا کے وزرا خارجہ، مندوبین اور دیگر اعلی شخصیات کی پاکستان آمد کا پرتپاک خیر مقدم کرتے ہیں۔

مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ معزز مہمانوں کی آمد ہمارے لیے باعث مسرت و افتخار ہے، ہم ان کے جذبے اور عزم کی تحسین کرتے ہیں کہ وہ افغانستان، جموں و کشمیر، فلسطین سمیت اسلامی دنیا کو درپیش کثیر الجہتی درپیش اہم مسائل پر غور کے لیے 22 اور 23 مارچ 2022 کو اسلام آباد شریف لارہے ہیں۔

خیال رہے کہ متحدہ اپوزیشن کی جانب سے مذکورہ اعلامیہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب اپوزیشن جماعتوں نے او آئی سی کانفرنس روکنے کی دھمکی دے دی تھی اور کہا تھا کہ اگر اسپیکر نے پیر تک قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلایا تو ہم ایوان میں دھرنا دیں گے اور دیکھتے ہیں کہ حکومت او آئی سی کانفرنس کیسے کرتی ہے۔

اپوزیشن کا اعلامیہ رونما ہونے والی تازہ سیاسی پیش رفت کے تناظر میں اہم تصور کیا جارہا ہے جس میں کہا گیا کہ او آئی سی کے لیے متحدہ اپوزیشن نے لانگ مارچ کی تاریخوں میں تبدیلی کی اور اپنے کارکنان کو 25 مارچ سے پیشتر اسلام آباد نہ آنے کی ہدایت کی ہے۔

متحدہ اپوزیشن کے مطابق پاکستان کے داخلی سیاسی حالات اور سیاسی کشمکش کو کسی طور او آئی سی پر اثر انداز نہیں ہونے دیا جائے گا، ہم امید کرتے ہیں کہ معزز مہمانان گرامی کا اسلام آباد میں قیام خوشگوار رہے گا اور وہ اچھی یادیں لے کر وطن واپس تشریف لے جائیں گے۔

علاوہ ازیں اعلامیے میں کہا گیا کہ ہم او آئی سی کے مہمانوں کی پزیرائی اور استقبال کے لیے چشم براہ ہیں، پاکستان کے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے متحدہ اپوزیشن انہیں یقین دلاتی ہے ان کی آمد کے موقع پر پورا پاکستان انہیں خوش آمدید کہتا ہے۔

[pullquote]امید ہے بلاول بھارتی آلہ کار بن کر او آئی سی اجلاس کو سبوتاژ نہیں کریں گے، وزیر خارجہ[/pullquote]

اسلام آباد: شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امید ہے بلاول بھارتی آلہ کار نہیں بنیں گے اور او آئی سی اجلاس کو سبوتاژ نہیں کریں گے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلاول نے نہایت ناسمجھی والا اور بوکھلاہٹ والا بیان دیا ہے، ان کے نمبرز پورے ہیں تو انہیں پُراعتماد اور پریشان تو ہمیں ہونا چاہیے تھا، لیکن پریشان ان کے چہرے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے عدم اعتماد کا مقابلہ سیاسی و جمہوری انداز میں کرنا ہے، ہم ہرگز تصادم نہیں چاہتے اور کسی رکن اسمبلی کے رستے میں رکاوٹ نہیں بنیں گے، ہر رکن اسمبلی کو اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دینے کا حق ہے، ہم اپنے منحرف ارکان کو منانے کی کوشش کریں گے لیکن زبردستی نہیں کریں گے، ہم تماشا نہیں بنانا چاہتے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد تو ابھی آرہی ہے، لیکن اوآئی سی اجلاس تو پہلے سے طے تھا، مہمان آنے شروع ہوگئے، وزرائے خارجہ تشریف لارہے ہیں، ایسے میں یہ دھمکی دے رہے ہیں۔

شاہ محمود نے کہا کہ بھارت اس کانفرنس کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، امید ہے بلاول بھارت کے ایجنڈے کے آلہ کار نہیں بنیں گے، اور اس اجلاس کو سبوتاژ نہیں کریں گے، اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں، ایک طرف مولانا فضل الرحمان نے او آئی سی اجلاس کے لیے اپنا لانگ مارچ موخر کیا لیکن دوسری طرف یہ دھرنا دینے جارہے ہیں، یہ ناپختگی اور ناسمجھی ہے، ان کے بڑے انہیں سمجھائیں، یہ حکومت کا نہیں بلکہ ریاست اور ملکی ساکھ کا معاملہ ہے۔

[pullquote]اپوزیشن میں ہمت ہے تو او آئی سی کانفرنس روک کردکھائے، شیخ رشید[/pullquote]

اسلام آباد: وزیرداخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ اپوزیشن میں ہمت ہے تو او آئی سی کانفرنس روک کردکھائے۔

نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ او آئی سی کانفرنس ملکی سلامتی کا مسئلہ ہے، اجلاس میں شرکت کرنے والے اراکین ہمارے مہمان ہیں اور پاک فوج نے سیکورٹی کی ذمہ داری سنبھالی ہوئی ہے۔

سوال کے جواب میں وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ہم بڑے پیار سے اپوزیشن سے نمٹیں گے، کسی کی یہ اوقات نہیں کہ او آئی سی کانفرنس روک سکیں۔ یہ الیکشن ہار رہے ہیں اور عوام کے سامنے ایکسپوز ہوچکے ہیں، انکی سب سے بڑی حماقت تھی کہ اپنے بندوں کی ویڈیو بنوا کر سامنے لے آئے۔

اس سے قبل پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے دھمکی دی تھی کہ اگر پیر کو عدم اعتماد کی تحریک نہیں آنے دی جاتی تو وہیں دھرنے پر بیٹھ جائیں گے، دیکھتے ہیں کیسے او آئی سی کانفرنس منعقد ہوتی ہے۔

[pullquote]مولانا طاہر اشرفی کا بیان[/pullquote]

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے مذہبی امور مولانا طاہر اشرفی نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے بیان پر افسوس ہوا، او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا اجلاس حزب اختلاف کے لئے بھی اتنا ہی باعث عزت ہے، جتنا حکومت کے لئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی میں ذوالفقار علی بھٹو شہید کا بڑا کردار ہے، اس کو فعال کرنے کے لیے ذوالفقارعلی بھٹو کو قیمت ادا کرنا پڑی، او آئی سی کے اجلاس کو روکنے کے لیے بھارت گزشتہ دو ماہ سے سازشیں کر رہا ہے ہمیں دشمن کی سازش کو ناکام بنانا ہے۔

مولانا طاہر اشرفی نے اپوزیشن سے مطالبہ کیا کہ ہماری حزب اقتدار اور حزب اختلاف سے اپیل ہے کہ 24 مارچ تک اسلام آباد میں تمام سیاسی سرگرمیاں معطل کی جائیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے