درد تو اچھے ہوتے ہیں

دو دن پہلے انار کھاتے ہوئے انار کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا میری داڑھ میں پھنس گیا اور اس کو نکالتے نکالتے میری داڑھ کا ایک حصہ ٹوٹ گیا اور پھر ٹھنڈا گرم لگنے والا سلسلہ شروع ہو گیا۔

گھر میں دوا دارو کیا, یوٹیوب سے ویڈیوز دیکھ کر کئی ٹوٹکے آزمائے مگر درد کی شدت میں زرا برابر کمی نہ آئی اور اسی درد میں رات گزر گئی, صبح سویرے اچھے اور ماہر ڈاکٹر کی تلاش شروع ہوئی فیس بک پر چند احباب نے بھی رہنمائی کی اور آخر کار ایک ڈاکٹر سے شام کا وقت مل ہی گیا۔

کلینک پہنچے کچھ دیر انتظار کے بعد میری باری آئی, نرس نے مجھے ایک اسٹیچر پر لیٹا دیا وہ اتنا آرام دے تھا کہ اگر مجھے درد نہ ہوتا تو شاید میں سو ہی جاتی, خیر ڈاکٹر نے معائنہ کیا اور ایکسرے کے بعد پتہ چلا کہ عقل داڑھ کو آگے والی داڑھ جگہ نہیں دے رہی اس لئے کافی سال یہ اندر ہی رہی اور صفائی نہ ہونے کی وجہ سے اسے اندر ہی کیڑا لگ چکا تھا اور جب باہر آئی تو بھی اسے آدھی سی جگہ ملی جس کے باعث صفائی ٹھیک سے نہیں ہو پا رہی تھی اس لئے اب اسے نکالنا پڑے گا اور اس کے ساتھ والی داڑھ بھی خراب ہے اسی لئے ٹوٹ گئی ہے اب اس کا روٹ نکال کرنا ہو گا۔

چار عقل داڑھوں میں میری صرف ایک ہی داڑھ نکلی تھی, جس کے نکلنے کا مجھے بالکل درد نہیں ہوا اور نکلنے کے بعد اس کے ساتھ یہ سین ہو گیا خیر آج اس کا کام تمام کروایا اور نسخے اور دواؤں کے ساتھ گھر پہنچی تو خیال آیا کہ اگر مجھے داڑھ میں درد نہ ہوتا تو کیڑا اندر ہی اندر میرے دانت کو کھا جاتا اور نکلوانے کے سوا میرے پاس کوئی چارا نہ ہوتا ,درد نے دانت سے محروم ہونے سے بچا لیا ۔

اسلئے دوستو درد بھی ایک نعمت ہے جو کسی بھی بیماری کے آنے سے پہلے گھنٹی کا کام کرتا ہے اور کسی بڑی مصیبت سے بچا لیتا ہے تو ثابت ہوا درد تو اچھے ہوتے ہیں ہم یوں ہی انھیں کوستے رہتے ہیں۔

جسمانی درد کے علاوہ کچھ اور درد بھی ہوتے ہیں , کچھ ہمارے قریبی, ہماری جان سے پیارے لوگ دے جاتے ہیں اور کچھ دوست احباب اس کا موجب بنتے ہیں, یہ درد بھی بہت اذیت کا باعث ہوتے ہیں بلکہ ناقابل برداشت ہوتے ہیں لیکن یہ بھی ایک لحاظ سے اچھے ہوتے ہیں اس سے ہمیں اچھے برے, اپنے پرائے اور اصلی و جعلی کا فرق اچھے سے معلوم ہو جاتا ہے, ہماری امیدیں, بھروسہ اور اعتماد جب ٹوٹتا ہے تو ہم پھر سے جینے اور آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں , اپنے دم پر جینا سیکھتے ہیں, ہمیں آگے بڑھنے کا حوصلہ ملتا ہے کیونکہ ہم اب کسی پر انحصار کرنے کے بجائے اپنی زات پر بھروسہ کرنے لگتے ہیں اور آگے کا رستہ اور منزل آسان ہو جاتا ہے۔

اور سب سے اہم بات کہ جب بندہ ٹوٹتا ہے تو وہ اپنے رب کا قرب پا لیتا ہے اس پر پہلے سے زیادہ بھروسہ کرتا ہے اور خود کو سنبھالتے ہوئے اپنی منزل پا لیتا ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے