من حیثیت القوم ہماری سوچ کاروباری نہیں اور جب ہم کاروبار کریں تو بھی ہم نہ اپنے کاروبار میں جدت لاتے ہیں اور نہ ہی ہم کاروباری اخلاقیات سے واقف ہوتے ہیں، اگر ہم کاروباری اخلاقیات اور اصول و ضوابط سے واقف بھی ہوں تو ہم کسی بھی وقت ان اخلاقیات اور اصولوں کا جنازہ نکال کر رکھ دیتے ہیں۔
کاروبار کو وسعت دینے اور بڑے پیمانے پر کرنے کا ایک طریقہ مشترکہ کاروبار بھی ہے۔ احباب کا مشترکہ کاروبار کرنے کا فیصلہ ایک بہترین موقع ہوسکتا ہے، لیکن یہ موقع کئی مشکلات اور چیلنجز کے ساتھ آتا ہے، یعنی مشترکہ کاروبار انسان کو بہت سی آزمائشوں سے دو چار کرتا ہے۔
میرے کئی جاننے والے احباب اکثر مشورہ مانگتے ہیں کہ وہ دو یا تین افراد مل کر کاروبار شروع کرنا چاہتے ہیں اور مجھ سے اپنی تجربات کی روشنی میں رہنمائی طلب کرتے ہیں۔ میں ان سے یہی عرض کرتا ہوں کہ ہم نے بھی ایک مشترکہ کاروبار شروع کیا تھا، چھ سال تک انتہائی کامیابی سے چلتا رہا۔بہت سے اصول و قواعد طے کیے تھے، لیکن پھر ایک دن ہم نے اپنے ذاتی تعلقات کو کاروباری تعلقات کے ساتھ مداخلت کرنے دی، ہماری ذاتی غلطیاں کاروبار میں دُر آئیں ۔ اس کے نتیجے میں ہمارے ذاتی معاملات نے کاروبار کو بری طرح متاثر کیا، اور ایک طویل وقفے تک ہم اس معاملے کو سلجھانے میں ناکام رہے۔ اور پھر ایک فریق کو قربانی دینی پڑی۔ اس صورتحال سے ہمیشہ کے لئے یہ سبق یاد رہ گیا کہ ذاتی اور کاروباری تعلقات کو الگ رکھنا انتہائی ضروری ہے۔
اس تجربے کی روشنی میں، میں کچھ اہم نکات اور اصول عرض کرسکتا ہوں جو مشترکہ کاروبار کو کامیاب بنانے میں مفید ثابت ہوسکتے ہیں اور اختلافات سے بچنے میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔ درج ذیل دس نکات پر عمل کرکے احباب اپنے مشترکہ کاروبار کو کامیابی کی راہ پر گامزن رکھ سکتے ہیں۔ آئیں! انہیں غور سے پڑھیں۔
١. واضح تحریری معاہدہ
فریقین کو چاہیے کہ کاروبار شروع کرنے سے پہلے تمام شرائط و ضوابط تحریری شکل میں طے کریں۔
معاہدے میں سرمایہ کاری کی مقدار و طریقہ ، منافع کی تقسیم، اور نقصان کی ذمہ داری کو واضح طور پر لکھیں۔
معاہدے کو قانونی طور پر تصدیق کروائیں تاکہ مستقبل میں کسی غلط فہمی سے بچا جا سکے۔
٢. اعتماد اور دیانت
ایک بات یاد رکھیں، دونوں فریقین کو ایک دوسرے پر مکمل اعتماد ہونا چاہیے۔ اعتماد کے بغیر کاروبار دو منٹ نہیں چل سکتا۔
اعتماد کے ساتھ دیانت داری بھی انتہائی ضروری ہے۔ اگر دیانت داری اور شفافیت نہ ہو تو کسی بھی وقت کاروبار ختم ہوسکتا ہے۔ بلکہ اعتماد اور دیانت داری کا فقدان ہے تو مشترکہ کاروبار ہی نہ کیا جائے ۔
دیانت داری برقرار رکھنے کے لئے مالی معاملات میں شفاف ریکارڈ رکھیں اور ایک دوسرے کو تمام معلومات فراہم کریں۔ کوئی بھی چیز فریقین خفیہ نہ رکھیں ایک دوسرے سے۔
٣. ذمہ داریوں کی تقسیم
کاروبار میں ہر شریک کی ذمہ داریاں واضح طور پر طے کریں۔ چونکہ مختلف لوگ مختلف سروسز دے سکتے ہیں، لہٰذا فریقین کام اور ذمہ داریاں لکھ کر طے کریں۔
کام طے ہونے کے بعد ہر فریق کو اپنے فرائض ایمانداری اور پیشہ ورانہ انداز میں ادا کرنے چاہییں۔ اس میں سستی سے بھی مشترکہ کاروبار میں خامیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ اور اگر ایک فریق صرف سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے اور ایک مکمل کاروبار کو سنبھالنا چاہتا تو جو مکمل اور فل ٹائم کاروبار کرے گا اس کی مناسب تنخواہ مقرر کی جائے۔
٤. اہم معاملات پر مکالمہ
دونوں یا تمام فریقین ہر اہم معاملے پر کھل کر بات کریں اور ایک دوسرے کی رائے کا احترام کریں۔ کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہونی چاہیے، باقاعدگی سے ملاقاتیں کریں تاکہ کاروبار کی پیش رفت پر بات چیت ہو سکے۔ مشترکہ کاروبار میں کمیونیکیشن گیپ بھی بداعتمادی پیدا کرتا ہے۔
٥. مشترکہ فیصلے
فریقین تمام اہم فیصلے آپسی مشاورت سے کریں۔ معاملات اور فیصلوں میں اختلافات کی صورت میں، بحث و مباحثے کے ذریعے حل کریں اور کسی تیسرے غیر جانبدار اور ھمدر شخص کی مدد لینے سے گریز نہ کریں۔
٦. سرمایہ اور منافع کا ریکارڈ
فریقین کو چاہیے کہ باقاعدہ ایک رجسٹر رکھیں جس میں سرمایہ کاری اور منافع کا مکمل ریکارڈ لکھیں۔ روزانہ، ہفت روزہ، ماہانہ یا سالانہ کی آمدنی اور اخراجات کو باقاعدہ نوٹ کریں اور مشترکہ طور پر جائزہ لیں۔ اس سے بداعتمادی ختم ہوگی اور معاملات درست منہج پر آگے بڑھیں گے۔ ریکارڈ کیپنگ کے لیے جدید قسم کے سوفٹویئرز کی مدد بھی لی جاسکتی ہے۔
٧. قانونی مشورہ اور رجسٹریشن
آج کے جدید دور میں کاروبار بذریعہ کمپنی رجسٹر کراکر، کرنا چاہیے، کسی ماہر وکیل یا قانونی مشیر سے مشورہ لے کر کاروبار کی رجسٹریشن اور دیگر قانونی تقاضے پورے کریں۔ یہ بھی بہت ضروری ہے۔
٨. اللہ پر توکل، دعا اور حرام سے اجتناب
کاروبار میں اللہ کی برکت شامل کرنے کے لیے دیانت داری اور حق حلال کمائی پر زور دیں۔ حرام اور مشتبہ کمائی سے مکمل پرہیز کریں۔اللہ سے مدد اور برکت کے لیے دعا کرتے رہیں۔ ان شا اللہ کم کاروبار میں بھی بڑی برکتیں ہونگی۔
٩. کاروباری رویہ
یہ بات بہت ضروری ہے کہ ذاتی تعلقات اور کاروباری تعلقات کو الگ رکھیں۔ ان دونوں کو کھبی بھی قریب نہ آنے دیں۔ کاروباری معاملات میں جذباتی اور ذاتی فیصلوں سے گریز کریں اور تمام معاملات کو پیشہ ورانہ انداز میں چلائیں۔ کاروبار میں فریقین ہمیشہ کاروباری رویہ اور اخلاقیات کا مظاہرہ کریں۔ تھوڑا صبر کرنا سیکھیں اور پروفیشنل بنیں۔
١٠. اللہ کا شئیر
یہ بات سب سے اہم ہے کہ فریقین مل کر اپنے کاروبار میں اللہ کو شریک کریں، کُل کاروبار یا منافع میں، ایک مخصوص فیصد اللہ کا شئیر رکھیں۔ اور وہ شئیر طے شدہ اصول کے تحت باقاعدہ الگ کریں اور جہاں پہنچانا ہے وہاں پہنچائے۔ یقین کریں! کھبی خسارہ نہیں ہوگا، کیونکہ اللہ تعالٰی اپنے کاروبار میں کبھی نقصان نہیں کرتا۔ یہ والا نکتہ انتہائی مجرب ہے۔
بہرحال یہ دس نکات کافی ہیں۔ اگر احباب ان نکات پر عمل کریں گے تو نہ صرف کاروبار کامیاب ہوگا بلکہ باہمی تعلقات بھی مضبوط رہیں گے۔ اختلافات کا امکان کم ہوگا اور آپ ایک مستحکم اور پرامن کاروباری ماحول میں ترقی کریں گے۔