وزارت امور کشمیر، کشمیر کونسل اور لینٹ افسران کی ضرورت ختم ،آزاد کشمیرحکومت کو با اختیار بنایا جائے:کشمیری رہنماراجہ مظفر

پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کے حالیہ انتخابات میں ممتاز کشمیری رہنما راجہ فاروق حیدر خان کی کامیابی کی خوشی کے موقع پر کشمیری کیمونٹی کی ایک پروقار تقریب منعقد ہوئی ۔ جس میں ریاست جموں کشمیر کے دونوں جانب کے کشمیری خاندانوں نے بھی بھرپور شرکت کی۔

راجہ فاروق حیدر کی والدہ کا تعلق سرینگر سے ہے یہی وجہ ہے کہ جموں کشمیر کی آزادی کی تحریک ان کے دور حکومت میں توجہ کا مرکز رہے گی۔ لاس اینجلیس منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوے مقررین نے کہاکہ آزاد کشمیر کے نو منتخب وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان آزاد کشمیر کے عوام کے حالات زندگی بدلنے ،تمام شعبہ ہائے زندگی میں ان کی عزت و وقار اور قومی شناخت بحال کرنے ا ور مقبوضہ جموں کشمیر کی آزادی کیلئے جو بھی مثبت قدم اٹھایں گے کشمیری تارکین وطن ان کی بھر پور حمایت کرین‌گے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوے ‌کشمیری‌رہنما‌راجہ مظفر نے تقریب کے شرکاء کے سوالات کا جواب دیتے ہوے کہا کہ راجہ فاروق حیدر خان بہترین انتظامی اور قائدانہ صلاحیتوں کے مالک ہیں ۔ مجھے یقین ہے کہ وہ آزاد کشمیر میں مثبت تبدیلیاں لانے میں کامیاب رہیں گے۔ میں یہ دعوی اس لیے نہیں کر رہا کہ وہ میرے عزیز بھای ہیں بلکہ میں نے ان کے اندر خداداد صلاحیتوں کو قریب سے دیکھا ہے۔

راجہ مظفر نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ عوام نے جس بڑی تعداد میں انہیں ووٹ دیے ہیں ، جو محبت اور اعتماد دیا ہے اس سے فاروق حیدر زیادہ پر اعتماد ہو گئے ہیں . اسی طاقت کو برد باری سے استعمال کرتے ہوئے وہ آزاد کشمیر کے عوام کی قسمت بھی بدلیں گے اور حکومت ٓآزاد کشمیر کو وقار بھی بخشیں گے ۔

امریکی تھینک ٹینک ساوتھ ایشیا ڈیمو کریسی واچ کے ڈایریکٹر بورڈ کشمیری کیمونٹی کے سرکردہ رہنما ، جے کے ایل ایف کے سابق سیینیر وایس چیر مین ر اجہ مظفر نے یاد دلایا کہ 1948 میں کشمیر میں اقوام متحدہ کی 13اگست 1948 کی قرارداد کے پارٹ II سیکشن A کے مطابق جس میں کہا گیا تھا کہ فوجی انخلاء کے بعد اقوام متحدہ کے کمیشن کے تعاون اور نگرانی میں مقامی حکام چلائیں گے۔ جموں کشمیر سے فوجی انخلا کی بجائے آزاد کشمیر انتظامیہ چلانے کیلئے پاکستان سے لینٹ آفیسران کی شکل میں افسر شاہی مظفرآباد پہنچ گئی اور دوسری جانب سرینگر کشمیر میں فوجی قبضہ کو دوام بخشنے کیلئے وہاں کے منتخب وزیر اعظم کو ساتھیوں سمیت برطرف کر کے گرفتار کر لیا گیا۔

68 سال گذرنے کے بعد بھی جموں کشمیر کے عوام اپنے مستقبل کے حوالے سے ایک غیر یقینی کیفیت کا شکار ہیں ۔ جنگیں، ریاستی و غیر ریاستی دہشت گردی، غربت خوف کشمیری عوام کا مقدر بنی چلی آرہی ہے۔ راجہ مظفر نے کہا کہ آزاد کشمیر کی حکومت کو اقوام متحدہ کی نگرانی میں دیے جانے کے امکانات تلاش کیے جانے چاہیے۔ بھارت یہ الزام بار بار دہرا رہا ہے کہ آزاد کشمیر میں تربیتی مراکز پر وہ حملہ کر سکتا ہے۔

ر اجہ مظفر نے راجہ فاروق حیدرخان کو وزارت عظمی کی بھاری ذمہ داری سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوے کہا عوام کی بے پناہ محبت نے آپ کو جو قوت اور اعتماد بخشا اس کی جھلکیاں عوام نے آپ کی حلف برداری کی تقریر میں دیکھیں۔ مجھے ہی نہیں ریاستی عوام کوبھی امید ہو چلی ہے کہ آپ کی قیادت میں کشمیریوں کا کھویا ہوا وقار اور تشخص بحال ہو گا۔

راجہ مظفر نے کہا کہ ماضی میں آزاد کشمیر میں قایم ہونے والی حکومتیں بوجوہ جموں کشمیر کی آزادی اور اس سے جڑے معاملات کو اپنے دایرہ اختیار اور دایرہ کار میں نہ لا سکیں۔کمزو رکردار او رذاتی کمزوریوں کے شکار لیڈروں نے اقتدار کی خاطر عوام کی جانب دیکھنے کی بجاے لاڑکانہ، مری ، اسلام آباد دیکھنا شروع کر دیا جس کی وجہ سے ریاستی تشخص تحلیل ہوا اور ادارے کمزور ہوئے۔اور آزادی کی تحریک میں ان لیڈروں کا کام زکواۃ فنڈ سے چیک کاٹنے تک محدود ہو کر رہ گیا۔

راجہ مظفر نے کہا کہ راجہ فاروق حیدر خان بھاری ووٹوں کی شکل میں حاصل ہونے والی عوامی طاقت ، محبت اور اعتماد کو ریاستی عوام کی فلاح و بہبود ،ریاستی تشخص ، عزت و وقار کی بحالی، مقبوضہ جموں کشمیر کی ٓزادی میں کردار کے تعین ،علاقے کی تعمیر و ترقی ، تعلیم ،صحت ، روزگار اور انصاف کی فراہمی یقینی بنانے میں اپنا بھر پور قائدانہ کردار ادا کریں گے۔

راجہ مظفر نے کہا کہ راجہ فاروق حیدر خان کو پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف کا جوبھر پور اعتماد حاصل ہے ،جس کا اظہار انہوں نے اپنی آج کی تقریر میں بھی کیا اس بنا پر آزاد کشمیر کے عوام توقع رکھتے ہیں کہ انہیں راجہ فاروق حیدر کے دور حکومت میں ہی وزارت امور کشمیر، کشمیر کونسل اور لینٹ افسران سے آزادی ملے گی۔

راجہ مظفر نے کہا ریاست جموں کشمیر کے عوام کی شدید خواہش اور مطالبہ ہے کہ پاکستان کی حکومت آزاد کشمیر کی حکومت کو پوری ریاست جموں کشمیر کی نمائندہ حکومت کے طور تسلیم کرے ، او آئی سی میں مبصر کا درجہ دلائے۔پھر اس کی وساطت سے اقوام متحدہ میں مبصر کا درجہ حاصل کیا جائے۔

راجہ مظفر نے تجویز پیش کی کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر جموں کشمیر کے دونوں جانب کی سیاسی جماعتوں کے قایدین کی آل پارٹیز کانفرنس بلائیں۔ انہیں اعتماد میں لیں آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں کا نمائندہ وفد ان کی قیادت میں وزیر اعظم پاکستان اور لیڈر آف دی اپوزیشن سے ملے اور تمام معاملات ان کے گوش گزار کرے۔ جموں کشمیر کی تحریک اور جغرافیای و سیاسی وحدت خطرے میں ہے۔ ان میں سے کوئی ایک چیز بھی ختم ہوئی تو آزاد کشمیر کا جغرافیائی وجود اور سیاسی ضرورت اسی روز ختم ہو جائے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے