الیاس گھمن صاحب کا حالیہ قضیہ اور میرا موقف

میرے ماں باپ آپ پر اور آپ کی شریعت پر قربان ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ مخزومیہ قبیلے سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کو چوری کے الزام میں ہاتھ کاٹنے کی سزاء سنائ، ، ،اس واقعہ کا تفصیلی ذکر مشکوة شریف کے جلد سوم میں حدیث نمبر 759 میں موجود ہے، ، ،جسے امی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے. . .

آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے جب فاطمہ مخزومیہ پر شرعی حد جاری کرنے کا حکم صادر فرمایا تو مخزومیہ قبیلے کے فیصلے کی روشنی میں حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں فاطمہ مخزومیہ کے لۓ سفارش لیکر حاضر ہوۓ، ، ،اس پر آقا صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں آگۓ اور حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو ڈانٹتے ہوۓ فرمانے لگے کہ تم فاطمہ مخزومیہ کے لۓ ایک شرعی حد کے متعلق سفارش کرتے ہو؟ ؟ ؟پھر آقا صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر خطبہ کے لۓ کھڑے ہو گۓ اور حمد و ثناء کے بعد فرمایا کہ”تم سے پہلے جو لوگ گزرے ہیں، ، ،ان کو اسی بات نے ہلاک کیا کہ ان میں سے کوئ شریف آدمی(یعنی دنیاوی عزت و طاقت رکھنے والا)چوری کرتا تو وہ اس کو سزاء نہیں دیتے تھے، ، ،اور اگر ان میں سے کوئ کمزور اور غریب آدمی چوری کرتا تو اسے سزاء دیتے تھے، ، ،قسم ہے اللہ کی، ، ،اگر فاطمہ مخزومیہ کی جگہ مجھ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا بھی ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا”. . .

یہ ہے میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کا اسلوب. . .ہم مسلمان ہیں الحمدللہ، ، ،ہمیں قدم بہ قدم قرآن و حدیث سے رہنمائ حاصل کرنی چاہیۓ. . .آج یہ واقعہ مجھے تب یاد آیا جب الیاس گھمن صاحب کے معاملے میں کچھ تنگ نظر دوست مجھے انبکس میسجز کرکے اور بعض احباب فون کالز کرکے خاموشی اختیار کرنے کی درخواست کررہے ہیں، ، ،وجہ ایک ہی بتائ جاتی ہے کہ”ہمارا مسلک اور ہمارا مکتب فکر بدنام ہو رہا ہے”، ، ،واللہ مجھے الیاس گھمن صاحب سے کوئ ذاتی عناد نہیں، ، ،میرے سامنے اس وقت واللہ صرف شرعی اصول و شرعی تقاضے ہی ہیں. . .

جب عبدالقوی صاحب کا قندیل بلوچ مرحومہ کے متعلق سکینڈل سامنے آیا تو تب کیا میں نے اور آپ نے عبدالقوی صاحب کے متعلق کچھ نہیں لکھا تھا؟ ؟ ؟کیا عبدالقوی صاحب کا تعلق میرے مسلک اور میرے مکتب فکر سے نہیں تھا؟ ؟ ؟کیا عبدالقوی صاحب کے معاملے کا میرے مسلک اور میرے مکتب فکر کے اکابر علماء نے نوٹس نہیں لیا تھا؟ ؟ ؟کیا عبدالقوی صاحب کو فقط الزام کی بنیاد پر تمام عہدوں سے برطرف نہیں کر دیا گیا تھا؟ ؟ ؟اگر عبدالقوی صاحب کے معاملے میں لب کشائ اور ایکشن لینے سے میرا مسلک اور میرا مکتب فکر بدنام نہیں ہوا تو الیاس گھمن صاحب کے معاملے میں لب کشائ اور ایکشن لینے سے میرا مسلک و مکتب فکر کیوں بدنام ہوگا؟ ؟ ؟

میرا موقف یہ ہے کہ الیاس گھمن صاحب کے معاملے میں ہمیں قرآن و حدیث سے رہنمائ لینی چاہیۓ، ، ،جب ہم الیاس گھمن صاحب کے حالیہ قضیے پر بات کرتے ہیں تو ہمیں عبدالقوی صاحب کا قضیہ بھی زیر نظر رکھنا چاہیۓ، ، ،تب ہی ہم انصاف کے ترازو کو برابر کر سکیں گے، ، ،میری نظر میں الیاس گھمن صاحب کے معاملے میں سکوت اختیار کرنا خلاف شریعت ہے، ، ،اگر الیاس گھمن صاحب نے واقعی جرم کیا ہے تو انہیں اس کی سزاء ضرور ملنی چاہیۓ، ، ،اگر انہوں نے کوئ جرم نہیں کیا تو الزام لگانے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کیا جانا چاہیۓ، ، ،اس لۓ اس وقت تقاضہ اس بات کا ہے کہ ہمارے بڑے ترز منافقت چھوڑ کر تمام قضیے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کریں، ، ،انصاف کا اور شریعت کا تقاضہ یہ ہے کہ ہم اس معاملے میں مسلک و مکتب فکر کو آڑے نہ آنے دیں. . .

دعاء ہے کہ اللہ تعالی ہمیں شخصیت پرستی، ، ،مسلک پرستی سے بچاۓ اور پابند شریعت بنا دے. . .آمین.

حافظ احتشام احمد
(ترجمان شہداء فاؤنڈیشن آف پاکستان،لال مسجد اسلام آباد)

مولانا الیاس گھمن کی سابقہ بیوی کے خط کے حوالے سے تحریر پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے