جانتاہوں کس نےاور کیوں میرا شناختی کارڈ منسوخ کروایا.حافظ حمد اللہ

جے یو آئی ف کے رہ نما حافظ حمد اللہ اکثر ٹی وی چینلز پر اپنی جماعت کا موقف بڑے زور دار انداز میں بیان کرتے ہیں . پیمرا کی جانب سے میڈیا پر ان کے بیانات نشر کرنے کی پابندی کے بعد اآئی بی سی اردو نے ان کا خصوصی انٹرویو کیا . اس انٹرویو میں انہوں نے اپنے موقف کے ساتھ کئی انکشافات بھی کیے .

نادرا اور پیمرا کا ایکشن

 

پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے تمام پاکستانی ٹی وی چینلز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر حافظ حمد اللہ ’ایلین‘ یعنی غیر ملکی ہیں لہذا انہیں ٹاک شوز میں بلانے سے گریز کیا جائے۔پیمرا کی جانب سے ہفتے کے روز جاری کیے گئے ایک ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ ’نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسڑیشن اتھارٹی (نادرا) نے رواں ماہ اپنے خط میں حافظ حمد اللہ کو تصدیق شدہ ایلین قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ پاکستان کے شہری نہیں ہیں اور ان کا شناختی کارڈ بھی منسوخ کر دیا ہے۔

 

حافظ حمد اللہ کون ہیں ؟

حافظ حمد اللہ کا پورا نام حمد اللہ صبور ہے .دستاویزات کے مطابق حافظ حمد اللہ 1968 میں بلو چستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کے علاقے چمن میں پیدا ہوئے .ان کے والد قارلی ولی محمد سرکاری اسکول میں ٹیچر تھے. ان کا چمن میں مدرسہ بھی تھا . انہوں نے مدرسے کے ساتھ پرائمری اسکول کے لیے زمین بھی دی تھی .حافظ حمد اللہ نے بنیادی تعلیم چمن میں اپنے والد کے مدرسے سے ہی حاصل کی . انہوں نے مڈل اور میٹرک بھی چمن سے کیا . ایف اے کرنے کے بعد انہوں نے درس نظامی کے لیے پشاور ، گوجرانوالہ اور پھر دارلعلوم کراچی کا رخ کیا . وہ سابق رکن قومی اسمبلی مولانا قاضی حمید اللہ خان ، مولانا سرفراز خان صفدر ، مولانا زاہد الرشدی ، مفتی محمد رفیع عثمانی اور مفتی محمد تقی عثمانی کے شاگرد ہیں .انہوں نے درس نظامی کا آخری سال یعنی دورہ حدیث دارلعلوم کراچی سے کیا . اس کے بعد واپس چمن آ گئے جہاں‌ انہوں نے پرائمری اسکول میں سرکاری ملازمت اختیار کر لی . انہوں‌ نے 2012 میں بلوچستان یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائینس میں ماسٹر بھی کیا .

سیاست میں حصہ

اسکول کی ملازمت چھوڑنے کے بعد حافظ حمد اللہ نے جمیعت علمائے اسلام ف کے پلیٹ فارم سے باقاعدہ انتخابی سیاست کا آغاز کیا .وہ 2002 کے جنرل الیکشن میں متحدہ مجلس عمل کے ٹکٹ پر ایم پی اے منتخب ہو ئے اور 2002 سے لیکر 2005 تک بلوچستان کے وزیر صحت رہے . مارچ 2012 میں سینیٹر منتخب ہوئے اور چھ برس تک سینیٹر رہے .

حافظ حمد اللہ صبور کا خاندان

آئی بی سی اردو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان کی شادی اچکزئی قبیلے کی شاخ ملے زئی کے سربراہ کی بھتیجی سے 25 مارچ 1990 کو ہوئی . ان کے کل گیارہ بچے ہیں . جن میں چھ بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں. ان کے ایک صاحبزادے شبیر احمد پاک فوج میں سیکنڈ لیفٹننٹ ہیں اور باقی سب زیر تعلیم ہیں .

حافظ حمد اللہ کا خاندان کب سے پاکستان میں ہے ؟

اوریا مقبول جان کے مطابق وہ 1987 میں چمن کے اسسٹنٹ کمشنر رہے اور اس وقت سے وہ حافظ حمد اللہ کی فیملی کو جانتے ہیں . حافظ حمد اللہ اس وقت بچے تھے . ان کے والد قاری ولی محمد کو قاری والی کہا جاتا تھا . وہ داڑھیی پر مہندی لگاتے تھے اور لوگ ان کا بے حد احترام کرتے تھے . چمن میں مال روڈ پر تھانے کے سامنے ان کا مدرسہ تھا . حافط حمد اللہ کا تعلق افغانستان کے نورزئی قبیلے سے ہے تاہم ان کی کی پیدائش پاکستان کی ہے . ان کے والد قیام پاکستان کے وقت سے ہی پاکستان میں مقیم ہیں .

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے