ابتہال، فلسطینی نسل کشی کے خلاف ٹیکنالوجی کے ایوانوں میں گونجتی سچ کی آواز

"آپ دعویٰ کرتے ہیں کہ آپ AI کو انسانیت کی خدمت کے لیے استعمال کرتے ہیں، لیکن مائیکروسافٹ وہی ٹیکنالوجی اسرائیلی فوج کو فروخت کر رہا ہے جو فلسطینیوں کی نسل کشی میں استعمال ہو رہی ہے۔”

یہ جرات مندانہ الفاظ مراکشی نژاد انجینئر ابتہال ابو السعد کے ہیں، جو امریکہ کی معروف ٹیک کمپنی مائیکروسافٹ سے وابستہ رہی ہیں۔ ان کی آواز نے صرف کمپنی کے اندر ہلچل پیدا نہیں کی بلکہ عالمی سطح پر ان طاقتور حلقوں کو بھی بے نقاب کیا جو صہیونی جنگی جرائم کی پردہ پوشی کر رہے ہیں۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مائیکروسافٹ کے مصنوعی ذہانت کے سی ای او، مصطفیٰ سلیمان، ایک تقریب میں کمپنی کی AI ٹیکنالوجی کے فوائد پر روشنی ڈال رہے تھے۔ اس دوران ابتہال نے نہ صرف ان کی تقریر میں مداخلت کی بلکہ ان کے "فلاحی بیانیے” کی حقیقت کھول کر رکھ دی۔ انہوں نے مصطفیٰ سلیمان کو یاد دلایا کہ کس طرح وہ صہیونی فوج کے لیے مصنوعی ذہانت کی فراہمی کے دفاع میں جھوٹا پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔

ایک نڈر آواز، ایک مضبوط پیغام

ابتہال نے اپنے ساتھی ملازمین کو بھیجے گئے ایک پیغام میں لکھا:

"میرا نام ابتہال ہے، اور میں مائیکروسافٹ میں 3.5 سال سے AI پلیٹ فارمز پر بطور سافٹ ویئر انجینئر کام کر رہی ہوں۔ آج میں نے اس لیے بولنے کا فیصلہ کیا کیونکہ میں نے دریافت کیا کہ ہماری کمپنی فلسطین میں میرے لوگوں کی نسل کشی میں معاونت کر رہی ہے۔”

انہوں نے اس بات کا انکشاف کیا کہ مائیکروسافٹ اور اسرائیلی وزارت دفاع کے درمیان 133 ملین ڈالر کا معاہدہ موجود ہے، جس کے بعد اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیلی فوج کی طرف سے مائیکروسافٹ کی AI ٹیکنالوجی کے استعمال میں 200 گنا اضافہ ہوا ہے۔

موقف کی بازگشت عالمی سطح پر

ڈیجیٹل میڈیا ماہر سعید حسونہ کے مطابق ابتہال کا یہ موقف نہ صرف ایک باوقار انفرادی اقدام ہے بلکہ ٹیکنالوجی کمپنیوں کی خفیہ سرگرمیوں اور انسانی حقوق پر ان کے اثرات کو اجاگر کرنے میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔ ان کے مطابق ابتہال نے سوشل میڈیا کو مؤثر طریقے سے استعمال کر کے ایک مضبوط اخلاقی اور سماجی پیغام دیا ہے۔

حسونہ کا کہنا ہے کہ:

"اس طرح کا انفرادی موقف دوسروں کے لیے مشعل راہ بن سکتا ہے، جو عالمی کمپنیوں کو انسانی حقوق کی پامالی پر جواب دہ بنانے کی راہ ہموار کرے گا۔”

ٹیکنالوجی کی آڑ میں جنگی جرائم

ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی کے AI ماڈلز کو حالیہ غزہ اور لبنان میں اسرائیلی حملوں کے دوران اہداف کی نشاندہی کے لیے استعمال کیا گیا۔ رپورٹ میں ایک ایسا واقعہ بھی درج ہے جس میں ایک لبنانی خاندان کی گاڑی پر حملہ کر کے تین بچیوں اور ان کی دادی کو شہید کر دیا گیا۔

گارڈین کی ایک تحقیق کے مطابق، مائیکروسافٹ کو اسرائیلی وزارت دفاع کی جانب سے حساس اور خفیہ منصوبوں پر کام کے لیے خصوصی طور پر چنا گیا۔ کمپنی نے اسرائیلی فوج کو GPT-4 ماڈل تک وسیع رسائی دی اور AI پالیسیوں میں تبدیلی کر کے فوجی اور انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ اشتراک کو ممکن بنایا۔

ابتہال ابو السعد کون ہیں؟

ابتہال کا تعلق مراکش کے دارالحکومت رباط سے ہے۔ وہ 1999 میں پیدا ہوئیں، اور 2017 میں مولائے یوسف ہائی اسکول سے ریاضی میں تعلیم مکمل کی۔ بعد ازاں، انہوں نے اسکالرشپ پر ہارورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی اور مصنوعی ذہانت کے میدان میں مہارت حاصل کر کے مائیکروسافٹ میں ملازمت اختیار کی۔

ایسے دور میں جب نوکری اور مراعات کے لیے اکثر لوگ ضمیر کا سودا کر لیتے ہیں، ابتہال نے سچ بولنے کی قیمت اپنی نوکری سے ادا کی۔ ان کا پیغام صرف ایک کمپنی کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا، خصوصاً ان نام نہاد انسانی حقوق کے علمبرداروں اور مسلم حکمرانوں کے لیے آئینہ ہے جو فلسطینیوں کی نسل کشی پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے