گرمیوں میں روزہ نہ رکھنے کا فتویٰ

298574_gallery_53c9074dadda6_jpg_fa_rszd

سوشل میڈیا پر ایک عرصے سے جعلی فتوؤں کی بھر مار ہے ۔ ان فتوؤں میں کہیں شراب کو حلال قرار دیا گیا ہے تو کہیں ہم جنس پرستی کو جائز قرار دینے کی سند جاری کی گئی ہے ۔

10885269_879834808741466_6163186209679419760_n

ابھی ایک تازہ فتویٰ سوشل میڈیا پر شئیر کیا جارہا ہے جس میں کہا گیا ہے گرمی زیادہ ہے ۔اس وجہ سے روزہ نہ رکھا جائے ۔

11391580_933983886659891_2122505961234272835_n

آئی بی سی اردو نے اس حوالے سے جب جامعہ بنوریہ عالمیہ سائیٹ کراچی کے مہتمم مفتی محمد نعیم سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ایک عرصے سے جعلی فتوے سوشل میڈیا میں شئیر کئے جا رہے ہیں ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس جعلی کام میں ان کے مدرسے کا لیٹر ہیڈ استعمال کیا جارہا ہے ۔  ان کا کہنا تھا کہ ان فتوؤں کے پیچھے وہ عناصر ہیں جو معاشرے میں خدا بیزاری اور دین بیزاری پھیلانا چاہتے ہیں ۔

1535032_910315099026770_7858868198846105560_n

گذشتہ برس جامعہ کراچی کے استاد ڈاکٹر شکیل اوج کے قتل کے بعد بھی پاکستان میں دیوبندی مکتب فکر کی سب سے نمایاں درسگاہ دارلعلوم کراچی کے مفتی رفیع عثمانی سے منسوب ایک فتویٰ سوشل میڈیا پر پھیلایا گیا جس میں ڈاکٹر شکیل اوج کو مرتد قرار دیا گیا تھا۔

رافع

اس فتوے کی مفتی رفیع عثمانی نے تردید کی تھی ۔ان کا کہنا تھا کہ وہ ڈاکٹر شکیل اوج کا جانتے ہیں اور نہ ہی کسی نے ان سے ان کے بارے میں فتویٰ مانگا ہے ۔

سوشل میڈیا پر مخالف مسلک کے افراد اور عقائد کے بارے میں ایسے بیان شئیر کر ہے ہیں جو ان کی کتابوں یا شخصیات نے نہیں کہے ہوتے ۔ من گھڑت بیانات کی بنیاد پر معاشرے میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

10847956_845517172173230_7724632924656082362_n

سوشل میڈیا پر کئی ایسے صفحات بھی موجود ہیں جن میں مختلف مذاہب کی مقدس شخصیات کا مذاق اڑایا گیا ہے اور ان کی توہین کی گئی ہے ۔

سوشل میڈیا پر کئی شخصیات کے جعلی اکاؤنٹس بنائے گئے ہیں اور ان اکاؤنٹس سے جھوٹی اور من گھڑت خبریں پھیلانے کا سلسلہ جاری ہے ۔ قائد اعظم اور علامہ اقبال کے نام سے پیج بنا کر ان سے فرقہ واریت پھیلائی جا رہی ہے ۔

10402883_937326359658977_6973146345139550611_n

حکومت کی جانب سے سائبر کرائم بل پاس ہونے کے باوجود بھی یہ سلسلہ رک نہیں رہا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے